Saturday, 22 June 2024

اجتماعی وانفرادی حقوق

 

٭ خدا کے حقوق

          ۱۔اسکی عبادت کریں۔۲۔اس کا شریک قرار نہ دیں۔۳۔عالم کل اور قادر مطلق تسلیم کریں۔ ۴۔صرف اسکی خشنودی کے لئے عمل انجام دیں۔۵۔صرف اسی کی ذات پر بھروسہ کریں۔۶۔خلوص قلب سے اسکی طرف متوجہ ہوں۔۷۔صرف اس سے مدد طلب کریں۔

          ٭حقوق اہلبیت(علیہم السلام)

          ۱۔محبت و مودت اوراس کا اظہار کرنا۔۲۔ان کے فرامین کی پیروی کرنا۔۳۔انکی سنتوں پر عمل پیرا ہونا۔۴۔انکی خوشی میں خوش اور انکے غم میں غمگین ہونا۔۵۔انکی اولاد سےمحبت اور تعظیم و احترام نیز نصرت۔۶۔جب کسی ایک کا نام سنے تو صلوات پڑھے۔۷۔اپنی اولاد کا نام انکے اسماء پر رکھے۔۸۔ان کے دوستوں سے دوستی اور انکے دشمنوں سے دشمنی رکھے۔۹۔انکی زیارت کو جائے۔ ۱۰۔انکی نیابت میں حج و عمرہ انجام دے۔۱۱ ۔ایمان محبت و بغض کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔۱۲۔جب ان بزرگوں کا نام سنے تو احترام و تعظیم کریں اور درودو سلام بھیجیں ۔

          ٭امام زمانہ (عجل)کے حقوق

          ۱۔صحت و سلامتی کی دعا کرتے رہنا چاہئے ۔۲۔تعجیل فرج کی دعا کرتے رہنا چاہئے۔۳۔انکی طرف سے حج بجالائے۔۴۔اور جب انکے مشہور لقب القائم کو سنے تو احترام و تعظیم کیلئے کھڑا ہوجائے۔۵۔تضرع اور ادعیہ ماثورہ پڑھنا۔۶۔غیبت امامؑ کے سبب رنجیدہ رہنا۔۷۔احکام و فرامین حضرتؑ کی پیروی کرنا۔ ۸۔حقیقی انتظار کرنے والے بننے کی کوشش کریں ۔۹۔حضرت کی سلامتی کیلئے صدقہ دینا۔

          ٭سادات کے حقوق

          ۱۔اولاد پیغمبرؐ و ذریت رسالت سمجھتے ہوئے انکی توہین سے پرہیز کریں اور ظلم نہ کریں۔۲۔انکو ایذاء پہونچانا گویا پیغمبرؐ کو اذیت پہونچانا ہے۔۳۔انکے آگے نہ چلیں اور نہ بیٹھنے میں ان پر سبقت کریں۔ ۴۔انکے احترام کا خیال رکھیں اور ان کیلئے کھڑے ہو جائیں کہ پیغمبرؐ نےفرمایا ہے: جو میری اولاد کیلئے کھڑا نہ ہو اور احترام نہ کرے، اس نے مجھ پر ظلم کیا۔ ۵۔انکے دیدار کیلئےجانا گویا نبی اکرم کی زیارت ہے۔۶۔نماز اور دیگر امور میں انہیں مقدم رکھیں ،خواہ دوسرا عالم دین موجود بھی ہو۔۷۔سہم سادات انہیں دیں اور اپنے لئے حلال نہ سمجھیں کہ لعنت خدا ، ملائکہ اور تمام خلائق کے مستحق ہوں گے۔۸۔میرے فرزندوں سے محبت کرو، جو نیک ہیں انہیں اللہ کی خاطر اور جو برے ہیں انہیں میری خاطر ۔۹۔سادات کا اکرام کریں۔۱۰۔انہیں برا بھلا نہ کہیں۔ ۱۱۔سادات کی محبت و دوستی گناہوں کو دھو دیتی ہے۔۱۲۔اگر زوجہ سیدہ ہو تو شوہر پر احترام ضروری ہے۔ ۱۳۔پیغمبر اسلامؐ نے فرمایاؒ جو میری اولاد کو حقیر سمجھے گا روز قیامت خدا اسکی آنکھ و کان کو اس سے لے گا۔  ۱۴۔سادات سے محبت شفاعت رسولخداؐ کا حقدار بناتی ہے۔۱۵۔سادات کو ہدیہ دینا در حقیقت پیغمبر خداؐ کو ہدیہ دینا ہے۔ ۱۶۔سادات کے امور صرف انکے جدسے مربوط ہیں۔۱۷۔سیدہ زوجہ کی اگر شوہر توہین کرتا ہے تو مستحق عذاب ہوگا۔ ۱۸۔سادات کا احترام سب پر لازم ہے۔

          ٭مومن کے حقوق

          ۱۔اسکی خطا ؤں اور لغزشوں کو در گذر کر دے۔۲۔تنگدستی میں اسکی دلجوئی اور اسکے ساتھ مہربانی کرے۔ ۳۔عیوب کو چھپائے۔           ۴۔اگرکوئی گناہ سرزد ہو جس سے کسی دوسرے مومن کو اذیت ہو تو درگذر کردے۔ ۵۔معذرت کرے تو اسکے عذر کو قبول کرے۔۶۔اگر کسی برادر مومن کی غیبت ہو رہی ہے تو فوراً منع کردے۔۷۔اسکی بھلائی کی طرف راہنمائی کرے اور پند و نصیحت سے پرہیز نہ کرے۔ ۸۔دوستی کی حفاظت کرے اور دوستی لوازمات کو پورا کرے۔۹۔حقوق کی رعایت کرے۔۱۰۔مریض ہو جائے تو عیادت کرے۔۱۱ ۔جنازہ میں شرکت کرے۔۱۲۔جب بلائے تو لبیک کہے۔ ۱۳۔اسکا دیا ہوا ہدیہ قبول کرے۔ ۱۴۔نیکی کا بدلہ دے۔۱۵۔اگر کوئی نعمت ملے تو شکر کرے۔ ۱۶۔مومن کی نصرت کرے۔۱۷۔اسکی ضروریات کو پورا کرے۔۱۸۔عزت و ناموس کی اسکے اہل کے سامنے حفاظت کرے۔۱۹۔جب سوال کرے، کچھ طلب کرے تو رد نہ کرے۔ ۲۰۔چھینک آئے تو یَرْحَمُکُمُ اللہ کہے اور چھنکنے والا یَغْفِرُ اللہُ لَکُمْکہے۔۲۱۔اسکی گمشدہ شئے تک راہنمائی کرے۔   ۲۲۔سلام کا جواب دے۔ ۲۳۔اس سے اچھی گفتگو کرے۔۲۴۔ اسکی نعمتوں کو نیک جانے۔۲۵۔اسکی قسم کی تصدیق کرے۔  ۲۶۔اسکی دشمنی سے بچتا رہے اور دوستی کو مستحکم تربنانے کی کوشش کرتا رہے۔ ۲۷۔ظالم یا مظلوم ہونے کی صورت میں اسکی مدد کرے، ظالم ہونے کی صورت میں اسکی مدد یہ ہے کہ ایسے امور انجام دے کہ وہ ظلم سے باز آجائےمثلاً نصیحت کرے، ظلم کے انجام و عواقب کو بیان کرے۔۲۸۔دشمن کے روبرو اسکو ذلیل و رسوا نہ کرے۔  ۲۹۔جو کچھ اپنے لئے پسند کرتا ہے وہی اس کیلئے بھی پسند کرے۔۳۰۔جوکچھ اپنےلئے نا پسند کرتا ہے اس کیلئے بھی ناپسند کرے۔

          ٭والدین کے حقوق

          ۱۔حتی المقدور انکی اطاعت کرے۔۲۔بغیر القاب کے صرف نام نہ لے۔۳۔انکے آگے آگے نہ چلے۔۴۔ان سے پہلے نہ بیٹھے۔۵۔انکا قرض ادا کرے۔۶۔ترش روئی سے نگاہ نہ کرے۔ ۷۔نفقہ کی ضرورت ہو تو دریغ نہ کرے۔۸۔شفقت و مہربانی سے بھر پور نگاہ کرے۔        ۹۔کثرت سے ان کیلئے دعا کرے۔۱۰۔موت کے بعد انہیں بھول نہ جائےبلکہ ان کیلئے صدقات و خیرات کرتے رہیں۔  ۱۱ ۔انکی بے احترامی سے پرہیز کریںکہ خدا نے قرآن مجید میں توحید کے بعد والدین کے احترام کی تلقین فرمایا ہے۔  ۱۲۔وصیت پر عمل کریں ۔۱۳۔حسن سلوک کروخواہ وہ کافر ہوں ۔۱۴۔کریمانہ انداز میں ان سے گفتگو کریں ۔      ۱۵۔اگر وہ مجبور ہو جائیں تو اپنے ساتھ رکھے۔۱۶۔انکے حکم کی اطاعت اس وقت تک واجب ہے جب تک یہ اطاعت گناہ کے طرف نہ لے جائے۔ ۱۷۔انفاق میں انہیں مقدم رکھیں۔  ۱۸۔انہیں راضی رکھیں کہ انکی رضا و خوشنودی، اللہ کی رضا ہے اور انکا خشم و غصہ ،اللہ کا خشم و غضب ہے۔۱۹۔انکے ساتھ نیکی کرو کہ برترین عبادت ہے۔ ۲۰۔انکا شکریہ ادا کرتےر ہیں ۔  ۲۱۔مہربان نظروں سے والدین کو دیکھنا حج مقبول کا ثواب رکھتا ہے۔۲۲۔انکے اخراجات پورا کریں ۔۲۳۔انکی قضا نماز و روزہ ادا کریں ۔ ۲۴۔ہر شب جمعہ انکی زیارت کو جائیں اور ان کیلئے خیرات کریں ۔

          ٭اولاد کے حقوق

          ۱۔ولادت سے قبل اسکا اچھا نام منتخب کرے۔۲۔ساتویں روز ولادت کے بعد عقیقہ کرے۔ ۳۔ولادت کے بعد ساتویں دن ختنہ کرائے۔۴۔ساتویں روز سر کے بال مونڈواکر بالوں کے وزن کے برابر سونا یا چاندی صدقہ کرے۔۵۔اس سے محبت کرے اور بوسہ دے۔۶۔اسکو خوشحال کرے۔ ۷۔بچوں سے کئے ہوئے وعدہ کو پورا کرے۔۸۔سات سال تک اسکو چھوڑ دے کہ وہ کھیل کود کرسکے۔  ۹۔نماز ، آداب اسلامی و احکام سکھائے۔۱۰۔جب دس سال کے ہو جائیں تو انکا بستر علاحدہ کر دیں۔۱۱۔تیراکی، تیر اندازی اور گھڑسواری سکھائے۔۱۲۔سخت کام نہ کرائے۔۱۳۔دو بچوں کے درمیان تفریق نہ کرے۔ ۱۴۔طہارت و پاکیزگی کے ساتھ بڑا کریں۔۱۵۔اگر بچوں کیلئے کچھ لاؤ تو پہلے بیٹیوں کو دو۔  ۱۶۔انکی شادی کیلئے کوشاں رہے۔۱۷۔لڑکی کیلئے نیک لڑکا اور لڑکے کیلئے نیک زوجہ تلاش کرے۔  ۱۸۔اگر اولاد سے اذیت پہونچے تو صبر کرے۔۱۹۔اگر عبادت انجام دیں تو انعام سے نوازے۔۲۰۔اسکے دل اور آنکھ کو طعام سے سیر کرے۔۲۱۔ادب سے انکے ساتھ برتاؤ کرے۔۲۲۔بچون کیلئے دونوں ہاتھوں کی مانند بن کر زندگی گذارے۔ ۲۳۔انکو سمجھنے کی کوشش کریں۔۲۴۔جب نصیحت کرو تو انکی سرزنش و مذمت نہ کرو۔۲۵۔سات سال کی عمر میں نماز کا حکم دو۔۲۶۔انہیں مارو نہیں۔۲۷۔عمل سے انکی تربیت کرو۔ ۲۸۔ان سے مشورہ کرو۔۲۹۔انکی شخصیت کو اہمیت دو۔۳۰۔انکے نظریات کا احترام کرو۔ ۳۱۔اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ کھیلو۔۳۲۔انکی تربیت کیلئے وقت نکالو۔۳۳۔حلال رزق اور پاک شیر سے پروان چڑھاؤ۔۳۴۔انہیں سلام کرو۔۳۵۔عبادت کا شوق دلاؤ۔۳۶۔مناسب شغل کا انتخاب کرو۔۳۷۔حد سے زیادہ محبت نہ کرو۔۳۸۔تعلیم کا بندوبست اوراولاد کے درمیان بے جا تبعیض نہ کرو۔۳۹۔بری صحبت سے بچاؤ۔۴۰۔اچھے نام کا انتخاب کرو۔۴۱۔حتی المقدور انکے مخارج کا انتظام کریں۔۴۲۔شادی کے وسائل فراہم کریںاور رکاوٹیں دور کریں۔۴۳۔مناسب زوجہ کے انتخاب میں راہنمائی کریں۔۴۴۔ملامت و سرزنش میں افراط نہ کریں کہ اس کے سبب لجاجت شعلہ ور ہوجاتی ہے۔ ۴۵۔عزت نفس کے ساتھ تربیت دو تاکہ کسی وقت بھی ذلت و رذالت کو قبول کرنے پر آمادہ نہ ہوں۔ ۴۶۔نگاہ عادلانہ رکھو کہ اگر تبعیض ہوئی تو والدین کی طرف سے بد بینی پیدا ہوجائے گی۔ ۴۷۔امور تعلیم پر نگاہ رکھیںاور ہمیشہ مدرسہ یا اسکول سے رابطہ میں رہیں نیز انہیں حصول تعلیم میں مدد کریں۔۴۸۔طبعی حس کو رفتہ رفتہ بیدار کریں ،کسی قسم کے دباؤ سے پرہیز کریں۔۴۹۔اسلامی تعلیمات سے آراستہ کریں۔۵۰۔والدین اس بات کا خیال رکھیں کہ جب اولادبلوغ کے مرحلہ میں قدم رکھتی ہے تو کچھ چیزیںان میں پیدا ہوتی ہیں، جس کا سعہ صدر کے ذریعہ مقابلہ کرنا چاہئے کیونکہ رفتہ رفتہ وہ چیزیں ختم ہوجائیں گی۔      

          ٭ سن بلوغ کے ساتھ مندرجہ ذیل چیزیں ظہور پذیر ہوتی ہیں:

          ۱۔عیب جوئی۔۲۔خود ستائی و خود بینی۔ ۳۔کج  خلقی۔۴۔بے ترتیبی۔ ۵۔اطاعت سے گریز۔   ۶۔زیادہ بات کرنا۔ ۷۔بے مقصد دوستی۔۸۔اونچی سوچ اور اونچے خیالات۔ ۹۔قہرمان پرستی۔۱۰۔ماڈل پرستی کا جنون۔۱۱ ۔کھانے کے وقت عام طور پر اشتہاء کا نہ ہونا۔  ۱۲۔وقت گذرانی۔          ۱۳۔وسوسہ و حالت تردد ۔۱۴۔بے حوصلہ اور بے قرار ہونا۔۱۵۔سرکشی۔ ۱۶۔بے مقصد مشغلہ۔۱۷۔فکری تھکن وسستی۔ ۱۸۔تحصیل میں افراط۔ ۱۹۔گوشہ نشینی کو پسند کرنا۔  ۲۰۔شور و غل کو پسند کرنا اور ہیجان انگیز حرکات انجام دینا۔       

          ٭زن و شوہر کے حقوق متقابل

          ۱۔ایک دوسرے سے محبت و الفت۔۲۔رفاقت اور ایک دوسرے سے ہمکلام ہونا۔ ۳۔آرائش اور نظافت رکھیں۔۴۔عطر اور خوشبو لگانا ۔۵۔ایک دوسرے کااحترام کرنا۔۶۔بے جا توقع نہ رکھنا۔ ۷۔گھریلو کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنا۔۸۔محبت بھری نگاہ سے دیکھنا۔۹۔دوسروں کے سامنے ایک دوسرے کی تعریف کرنا۔۱۰۔ایک دوسرے کا شکریہ ادا کرنا۔۱۱ ۔خطاؤں کو درگذر کرنا اور ان سے چشم پوشی کرنا۔     ۱۲۔ایک دوسرے کی رشد میں مؤثر ہونا۔۱۳۔ایک دوسرے کیلئے دعا کرنا۔ ۱۴۔ایک دوسرے کے حقوق کی رعایت کرنا۔

          ٭شوہر کے حقوق

          ۱۔تمکین۔  (یعنی جب شوہر زوجہ کو بلائے تو مثبت جواب دینا)۔۲۔شوہرکی اجازت کے بغیر گھر سے باہر نہ جائے۔۳۔شوہر کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئے۔۴۔مستحبی نماز، روزہ و دیگر امور کو اسکی اجازت کے بغیر انجام نہ دے۔۵۔نماز کے بعد شوہر کیلئے دعا کرے۔۶۔شوہرگھر سے نکلے تو مشایعت کرے اور واپس آنے پر استقبال کرے۔۷۔سلام کرے۔۸۔۔شوہرکی خدمت میں کوتاہی نہ کرے۔ ۹۔اگرشوہرکو پانی پلائے تو عبادت کا ثواب ہے۔۱۰۔اگر اس کیلئے غذا آمادہ کرے تو ایک حج کا ثواب ہے۔۱۱ ۔اگر اسکے لباس کو دھلے تو سو حج کا ثواب ہے۔  ۱۲۔شوہرسے مجنب ہونے کی صورت میں غسل جنابت کرے تو عورت کو ایک ہزار دینارصدقہ کا ثواب ہے۔ ۱۳۔اگر حاملہ ہو جاتی ہے تو ستر شہید کا ثواب ملتا ہے۔۱۴۔شوہرسے مسکراہٹ کے ساتھ ملاقات کرے۔۱۵۔اسکے گھر اور مال کا تحفظ کرے۔۱۶۔اپنے شوہر کیلئے زینت کرے۔۱۷۔شوہرکی شکایت نہ کرے۔ ۱۸۔شوہرسے خیانت نہ کرے۔۱۹۔شوہرکےعلوہ کسی اور کیلئے زینت نہ کرے۔۲۰۔اگر شوہرکیلئے لباس کواتارے تو شرم و حیا کو دور کردےاور جب لباس زیب تن کرے تو حیا و شرم بھی پہن لے۔۲۱۔اپنے شوہرسے محبت کرے اور اسکا اظہار اس طرح کرے کہ مجھے آپ پر فخر ہے۔ ۲۲۔اپنی ناموس اور دامن عصمت کا تحفظ کرے اور بچوں کی عصمت کی حفاظت کرے۔۲۳۔اقتصادی و جنسی اسرار کی محافظ رہے۔۲۴۔شوہرکو خانوادہ کا سرپرست تصور کرے۔۲۵۔زندگی میں قناعت پسند رہے۔ ۲۶۔اگر شوہر سے کوئی شکایت ہو تو مناسب موقع و محل پر مدلل گفتگو کرے لیکن گھر سے باہر یہ گفتگو نہ ہو۔ ۲۷۔جب شوہر سے ہمکلام ہو تو نزاکت و ادب کی رعایت کرے تاکہ وہ بھی رعایت کرے۔۲۸۔دوسری عورتوں سے مقابلہ کی وجہ سے اسراف نہ کرے۔۲۹۔جیسے اپنے شوہرکی خوشی کیلئے لباس ، چہرہ وغیرہ کاخیال رکھتی ہےاسی طرح گفتگو میں نرم لہجہ شیرینی سخن کا بھی لحاظ کریں۔۳۰۔جوامورشوہرانجام دیتا ہے اسکی قدر کریں تاکہ وہ بھی تمہاری قدر کریں۔۳۱۔عورت کااطاعت کرنا، نظافت (صاف صفائی)، امانتداری، رازدای، قناعت، وداع کرنا و استقبال کرنا،  زندگی کے امور میں مدد کرنا۔ ۳۲۔خوشروئی، زینت رکھنا۔۳۳۔اظہار عشق و محبت کرنا۔ ۳۴۔شوہر کے احسان پر شکر کرنا۔

          ٭زوجہ کے حقوق

          ۱۔اسکا نفقہ ادا کیا جائے۔۲۔نفقہ میں وسعت کا خیال رکھے۔  ۳۔عطر و خوشبو کا انتظام کرنا۔۴۔چارجوڑے کپڑے ایک سال میں جس میں دو گرم اور دو ٹھنڈک کے اعتبار سے ہوں۔  ۵۔رات کو اسکے ہمراہ سوئے۔۶۔کوتاہیوں اورلغزشوں کو درگذرکرنا۔۷۔حتی المقدوراسکے ساتھ نیکی کرے۔ ۸۔الفت و محبت کرے۔۹۔خوشروئی سے پیش آئے۔۱۰۔غصہ بھری نگاہوں سے نہ دیکھے۔۱۱ ۔کھانا اسکے ساتھ کھائے۔۱۲۔حمام کے اخراجات پورا کرے۔۱۳۔کچھ پیسہ اسکو دے۔۱۴۔فتنوں کے مقامات پر جانے سے منع کرے۔۱۵۔گھریلو کام میں مدد کرے۔۱۶۔دینی احکام و آداب سکھائے۔۱۷۔عید کے اسباب مہیا کرے۔        ۱۸۔گھر سے باہر باریک کپڑے پہننے سے منع کرے۔ ۱۹۔تعلیم کے مواقع فراہم کرے۔          ۲۰۔اگر خادم کی ضرورت ہوتو انتظام کرے۔۲۱۔آرائش کے سامان فراہم کرے۔ ۲۲۔مختلف میوہ جات و پھل خریدکر لائے۔۲۳۔اپنی زوجہ کیلئے خضاب لگائے اور خود کو معطر کرے۔ ۲۴۔یہ خیال رہے کہ عورت مایہ اطمینان و سکون ہے۔۲۵۔عورت نعمت الٰہی ہے۔۲۶۔بے احترامی، بد اخلاقی نہ کرے۔۲۷۔بے جا سختی نہ کرے بلکہ ترحم سےپیش آئے۔۲۸۔چار ماہ سے زیادہ اس سے دوری نہ رکھے۔۲۹۔اگر زوجہ متعدد ہوں تو عدالت کا خیال کرے۔۳۰۔نیکی و حسن سلوک کے ساتھ جدا ہو۔ ۳۱۔مہر کی رقم حلال کرنے کیلئے زبردستی نہ کرے۔۳۲۔جب اس سے جدائی ہو تو مہر کی رقم حلال نہ سمجھے۔۳۳۔اگر زوجہ سیدانی ہے تو اسکا احترام کرو۔۳۴۔اسکے حقوق کااحترام کرو۔۳۵۔ترشروئی سے پیش نہ آئے۔  ۳۶۔عورت شیشہ کے مثل ہے، اسکو مت توڑو۔ ۳۷۔اسکو زدوکوب نہ کرو۔۳۸۔اسکے دل کو محبتوں سے لبریز کردو۔۳۹۔زندگی کے مراحل میں مددگار بنے رہو۔۴۰۔اس سے محبت کرنا سنت پیغمبرؐ ہے۔ ۴۱۔آسائش اور آرائش کے سامان خریدنا۔ ۴۲۔اکرام و احترام کرے۔۴۳۔اخراجات میں فراخدلی کا مظاہرہ کرے ،سخت دل نہ بنے۔۴۴۔سب سے پہلے بھلائی تمہارے ذریعہ تمہارے بچوں اور زوجہ کو پہونچے۔  ۴۵۔وعدوں کو وفا کرے۔ ۴۶۔تند لب و لہجہ میں گفتگو نہ کرے۔

       ٭رعایا کے حقوق حکومت پر

          ۱۔رعایا کے حقوق ادا کئے جائیں۔۲۔مہربانی کرے۔۳۔جنگی اسرار کے علاوہ کسی قسم کا راز رعایا سے پوشیدہ نہ رکھا جائے۔۴۔مشورہ کرنا رعایا سے ۔۵۔مساوات لوگوں کے درمیان قائم رکھے۔ ۶۔لوگوں سے قوانین کے مطابق رفتار کرے، روابط کے مطابق نہیں۔۷۔بے سبب مالیات و خراج نہ لئے جائیں۔۸۔حکومت و ریاست کو تکبر و غرور کا ذریعہ نہ بنائیں۔ ۹۔رعایاسے روابط مستحکم و مضبوط ہوں ۔        ۱۰۔احکام الٰہی کا نفاذ ہو۔۱۱ ۔معاشرہ اور معاشرہ کے حکام کی اصلاح کرے۔ ۱۲۔معاشرہ کے حکام اگر کسی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں تو سزا دی جائے۔ ۱۳۔قانون کے مطابق عمل کریں، اپنی پسند کے مطابق نہیں۔۱۴۔تعلیم و تعلم کے ہمہ جہت اقدامات کئے جائیں۔    

          ٭حکومت کا رعایا پرحق

          ۱۔ہر معاشرہ کے لوگ حکومت اور حکام کے حقوق کا احترام کریں۔۲۔حکومتی قوانین سے سرکشی نہ کریں۔ ۳۔ امور کے انجام دینے میں سستی اور کاہلی نہ کریں۔  ۴۔مالیات و ٹیکس وقت پر ادا کریں۔۵۔مشکلات میں حقائق تک پہونچنے کی کوشش کریں۔۶۔حکام کی اطاعت کریں۔۷۔اپنے رہبروں کی فرمانبرداری کرتے ہوئے انکے وفادار بنے رہیں۔

          ٭مہمان کے حقوق

          ۱۔مہمان خدا کا دوست ہوتا ہے جو اپنا رزق کے کر آتا ہےاور اہل خانہ کا گناہ لے کر جاتا ہے۔  ۲۔مہمان اگر کافر ہو تب بھی اسکا احترام کرو۔۳۔مہمان سے کام نہ لو۔۴۔اسکو گھر کے باہری دروازہ تک رخصت کرنے جائے۔۵۔اسکی غذا جلدی لے آئے ۔۶۔اسکے روبروکشادہ روئی کا مظاہرہ کرے۔ ۷۔ضیافت میں اسکی پسند کا خیال کرے۔۸۔مہمان سے پہلے کھانے سےدستبردار نہ ہو۔۹۔اسکے پہلو میں بیٹھےاور اس سے الفت و انسیت کا اظہار کرے۔ ۱۰۔مہمان کے سامنے زندگی کے مشکلات ، فقر و تنگدستی کا اظہار نہ کرے۔  ۱۱۔کھانے کے بعد اسکے ہاتھ دھونے کیلئے پانی کا انتظام کرے۔۱۲۔یہ خیال رہے کہ مہمان محترم ہے۔ ۱۳۔بازار سے کچھ نہ خریدیں لیکن جو کچھ گھر میں موجود ہے اس سے دریغ نہ کریں، ہاں اہل و عیال کو زحمت میں نہ ڈالے۔ ۱۴۔کھانا کھاتے ہوئے حیرت بھری نظر سے نہ دیکھے۔۱۵۔میزبان پہلے شروع کرے اور سب سے بعد تک غذا کھانے میں مصروف رہے۔ ۱۶۔اچھا بستر اس کیلئے بچھائے۔۱۷۔مہمان کیلئے خلال کا انتظام کرے اور دسترخوان اسکے قریب بچھائے۔۱۸۔مہمان کو کھانے ، سونے اور آرام کرنے میں مزاحمت نہ کرے۔ ۱۹۔نماز، عبادت کی وجہ سے مہمان کو زحمت میں نہ ڈالے۔    

          ٭یتیموں کے حقوق

          ۱۔یتیموں کے ساتھ نیکی کرنا۔ ۲۔پناہ دینا۔۳۔تربیت کرنا۔۴۔مالی امداد کرنا۔ ۵۔ہمہ جہت انفاق یتیموں کیلئے کرے۔   ۶۔کھانا کھلانا۔۷۔اچھی گفتگو کرنا۔۸۔یتیموں کے اچھے مال کو برے مال سے تبدیل نہ کرے۔۹۔انکے مصالح کو پیش نظررکھے۔۱۰۔اپنے پاس رکھنا۔ ۱۱۔جب وہ بڑے ہوجائیں تو انکے اموال انکےسپرد کرنا۔۱۲۔عدل و انصاف کی بنیاد پر انکے ساتھ حسن معاشرت کرنا۔ ۱۳۔زبردستی انکے اموال میں تصرف نہ کرے کہ اگر ایسا کیا تو آخرت میں بدترین سزا کا مستحق ہوگا۔

          ٭مزدور کے حقوق

          ۱۔یہ خیال رکھو کہ وہ بھی اللہ کی مخلوق ہے اور تمہاری ہی طرح جسم و گوشت رکھتا ہے۔۲۔اچھا برتاؤ کرو اور محبت آمیز رویہ اختیار کرو۔۳۔اگر تمہاری پسند کے مطابق نہ ہو تو تبدیل کردو۔۴۔مشکل اور سخت امور اسکے حوالہ نہ کرو۔ ۵۔جو تم کھاؤ وہی اسکو بھی دو۔۶۔اسکی مدد سے گریز نہ کرو۔۷۔اسکا پسینہ سوکھنے سے پہلےاسکو مزدوری دیدو۔ ۸۔اسکے ہاتھوں کوبوسہ دو کہ یہ ہاتھ جہنم کی آگ سے محفوظ ہیں۔  ۹۔بغیر مزدوری و اجرت معین کئے ہوئے کام پر نہ لگاؤ۔۱۰۔طاقت سے زیادہ اس سے کام نہ لے۔

          ٭استاد کے حقوق

۱۔استاد کا احترام کرے۔۲۔درس میں باوقار بیٹھے۔۳۔اسکی باتوں کو غور سے سنے۔۴۔اس سے زیادہ سوالات نہ کرے۔۵۔اگر کچھ لوگوں کے ساتھ کسی مقام پر ہوں تو سب کو سلام کرے لیکن استاد کیلئے خصوصیت کا مظاہرہ کرے۔۶۔اسکے سامنے بیٹھے۔۷۔آنکھوں یا ہاتھ سے اشارہ نہ کرے۔ ۸۔دوسروں کی وہ بات جو اسکے نظریہ کے خلاف ہو بیان نہ کرے۔۹۔اگردیر تک بیٹھنا پڑجائے تو خستگی کا اظہار نہ کرے۔۱۰۔توہین نہ کرے کہ عمر کو کم کردیتی ہے۔۱۱ ۔اسکے استقبال میں کھڑے ہوجاؤ کہ وہ روحانی باپ ہے۔۱۲۔اگر کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو طنز و تشنیع نہ کرے۔۱۳۔اس سے پہلے کلاس روم میں حاضرہو۔۱۴۔اسکے روبرو تواضع و فروتنی کا اظہار کرے۔۱۵۔اسکے سامنے بلند آواز میں گفتگو نہ کرے۔۱۶۔اسکے کلام کو قطع کرنے سے پرہیز کرے۔

          ٭شاگرد کے حقوق

          ۱۔معلم شاگردوں پر مہربان و مشفق رہے۔۲۔بے وجہ زد و کوب اور تنبیہ نہ کرے۔۳۔اگر شاگرد انعام کا مستحق ہو تو دریغ نہ کرے۔۴۔درس پڑھانے میں کوتاہی نہ کرے۔۵۔شاگردوں کے سوالات سے خستگی محسوس نہ کرے۔۶۔بلند ہمت ہو۔۷۔بے فائدہ علوم کے سیکھنے سے پرہیز کرے۔ ۸۔استاد جو چیز اپنے لئے پسند کرتا ہے شاگرد کیلئے بھی پسند کرے۔۹۔شاگردوں کے درمیان تفریق نہ کرے۔     

          ٭پڑوسیوں کے حقوق

          ۱۔کسی بھی اعتبار سے اسکو اذیت نہ پہونچا ئے۔۲۔اسکو حرمت کا خیال ویسے ہی رکھے جیسے والدَین کی حرمت کا خیال رکھتا ہے۔۳۔انکے ساتھ نیکی کرےکہ عمر میں اضافہ کا سبب ہے۔۴۔پڑوسی بھوکا ہو تو خود شکم سیر ہوکر نہ سوئے۔۵۔اپنے اموال میں اسکو شریک جانے۔       ۶۔بیماری میں اسکی عیادت کرے۔ ۷۔اسکی مصیبت میں شامل رہے۔۸۔شادی وخوشی میں تہنیت پیش کرے۔۹۔لغزشوں کو معاف کرے۔۱۰۔گھر کا کوئی سامان کسی ضرورت کے تحت مانگے تو دینے سے دریغ نہ کرے۔۱۱ ۔جو راز وہ طاہر نہ کرنا چاہے اسکے جاننے کی کوشش نہ کرے۔۱۲۔جب گھر میں نہ رہے تو اسکے گھر کی حفاظت کرے۔ ۱۳۔اپنے گھر کو ایسا نہ بنوائے کہ اسکے گھر میں اندھیرا ہو جائے۔۱۴۔لذیذغذا اگر گھر میں بنے تو اسکے گھر بھیجوائے۔ ۱۵۔اگر قرض کا مطالبہ کرے تو دیدے۔      ۱۶۔مشکلات میں تنہا نہ چھوڑے۔۱۷۔اسکی عیب جوئی نہ کرے۔۱۸۔اگر اس پر ظلم ہو تو اسکی مدد کرے۔۱۹۔اسکے حدود کی رعایت کرے۔  ۲۰۔مہربانی سے پیش آئے۔۲۱۔انکو اذیت نہ پہونچائے۔۲۲۔تشییع جنازہ میں حاضر ہو۔       

          ٭دوستوں کےحقوق

          ۱۔جب مالی و جانی مشکلات میں دوست گرفتار ہو تواسکے حقوق ادا کرے۔۲۔عیوب کی نشاندہی کرےتاکہ اسکو دور کر سکے۔۳۔راز فاش نہ کرے۔۴۔دوستی ومحبت کا اظہارکرے۔۵۔دعا ، مزاج پرسی اور اسکی مدح و ثناکرے۔۶۔حرام کام انجام دے تو اسکو نصیحت کرے۔۷۔غلطیوں اور خطاؤں سے در گذر کرے۔۸۔زندہ ہوں تو انکے حق میں دعا کرے اور مرجائے تو مغفرت کرے۔  ۹۔انکا وفادار رہے۔ ۱۰۔جو کام انجام دینا قدرت سے خارج ہو اسکے حوالہ نہ کرے۔

          ٭حیوان کے حقوق

          ۱۔اسکے چہرہ پر نہ مارو کیونکہ وہ بھی تسبیح و تمجید پروردگار کرتا ہے۔۲۔اگر پانی یا گھاس کے پاس سے گذرو تو اسکو مہلت دو۔۳۔بے سبب اس پر سوار نہ ہو۔۴۔طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ بارنہ کرو۔ ۵۔حد سے زیادہ تیز چلنے پر مجبور نہ کرو۔۶۔بے آب و گیاہ زمین سے جلدی گذرنے کی کوشش کرو۔ ۷۔آباد و سر سبز علاقہ سے گذرنے میں عجلت نہ کرو۔   ۸۔اصطبل کوصاف ستھرارکھو۔۹۔آب و غذا میں کمی وکوتاہی نہ کرو۔ ۱۰۔اگر جانور بوڑھا ہے یا کمزور ہوجائے تو اسکو خود سے دور نہ کرو۔۱۱ ۔اگر جانور کو ذبح کرے تو کسی دوسرے جانور کے سامنے ذبح نہ کرے۔ ۱۲۔اسکی تھکن کا خیال رکھے۔۱۳۔تھکاوٹ کے عالم میں آرام کرنے کا موقع دے۔۱۴۔دودھ دوہنے میں زیادتی نہ کرے۔۱۵۔ذبح کے وقت اسکو ایذاء نہ پہونچائے۔۱۶۔انکے جسم کو علامت و نشانی کی غرض سے جلائے۔(داغ نہ لگائے۔)۱۷۔اسکی ناک سے بہنے والی رطوبت کو پاک وصاف کرے۔ ۱۸۔انہیں بانجھ(خصی)نہ بنائیں۔۱۹۔مُثلہ نہ کریں۔۲۰۔چھوٹے پرندوں کو کاٹنے سے پرہیز کریں۔۲۱۔جانوروں کو آپس میں اس قدر نہ لڑاؤ کہ وہ جان کے درپے ہو جائیں۔۲۲۔یہ خیال رہے کہ تم اپنے جانور کے ذمہ دار ہو۔

          ٭اعضائے جسم کےحقوق

          ۱۔حق نفس: راہ اطاعت خدا میں استعمال کرے۔۲۔حق زبان : دشنام طرازی سے محفوظ رکھتے ہوئے نیک گفتگو کا عادی بناؤ بیہودہ گوئی سے پرہیز کرے اور خوش کلامی کی عادت بنالے۔۳۔کان کا حق: غیبت و دیگر محرمات کے سننے سےباز رکھے۔ ۴۔آنکھ کا حق: حرام چیزوں کے دیکھنے سے محفوظ رہے اور عبرت کی نظر سے دیکھے۔۵۔ہاتھ کا حق:حرام چیزوں کو ہاتھ نہ لگاؤ۔۶۔پیر کا حق: حرام راستوں پر جانے سے اجتناب کرے کیونکہ اسی پیر سے پل صراط سے عبور کرنا ہے۔۷۔شکم کا حق :حرام چیزوں کا ظرف قرار نہ دے اور ضرورت سے زیادہ نہ کھائے۔

          ٭مال کے حقوق

          ۱۔حرام راہوں سے حاصل نہ کرو۔۲۔حرام راہوں میں خرچ نہ کرے۔۳۔واجب حقوق مثلا ً خمس، زکات ، فطرہ، کفارات، نذرات وغیرہ ادا کرے۔۴۔اپنے مال کو برباد نہ کرے۔ ۵۔اسراف فضول خرچی سے پرہیز کرے۔۶۔اپنے مال کے ذریعہ دوسروں کے ساتھ اچھائی کرو۔۷۔اعزا کو اپنے مال سے مستفید ہونے کے مواقع فراہم کرو۔۸۔فقراء مستحقین کی امداد کرو۔۹۔اسراء کی امداد کرو۔  ۱۰۔دوسروں کو قرض دو۔       

          ٭اہل کتاب کےحقوق

          ۱۔حق حیات و زندگی۔۲۔سلامتی جان کا حق۔۳۔مالی تحفظ کا حق۔ ۴۔آزادی عقیدہ کا حق۔۵۔آزادی عبادت۔ ۶۔قانون گزاری کا حق۔۷۔حقوق شخصی۔  ۸۔سیاسی و مدنی مشارکت کے حقوق۔۹۔حق تجارت و آزادی۔۱۰۔رفت و آمد کے حقوق۔ ۱۱۔مالکیت کا حقوق۔

          ٭چھوٹوں کے حقوق

          ۱۔ان سے الفت و محبت کرو۔۲۔تعلیم و تربیت کا انتظام و انصرام کرو۔۳۔انکی لغزشوں سے چشم پوشی اختیار کرو۔۴۔اسکے ساتھ نرم برتاؤ کرو۔۵۔اسکے امور میں اعانت کرو۔۶۔گناہوں کو چھپائے۔ ۷۔ان سے لڑنے جھگڑنے میں پرہیز کرو۔

          ٭بڑوں کے حقوق

۱۔احترام کرو۔۲۔انکےاسلام کی تجلیل کرو کہ تم سے پہلے وہ مسلمان ہوئے ہیں ۔   ۳۔اگر اس سے کسی قسم کی عداوت ہوتو مقابلہ آرائی سے بچو۔۴۔اسکے آگے آگے راستہ نہ چلو۔۵۔جاہلانہ برتاؤ نہ کرو۔ ۶۔اگر اسکا رویہ جاہلانہ بھی ہو تو صبر و تحمل سے کام لو۔

No comments:

Post a Comment

مادران معصومین ع ایک تعارف۔8۔

  آپ امام موسی کاظمؑ کی والدہ تھیں ، تاریخ سے ان کی ولادت با سعادت کی اطلاع نہیں ملتی ہے۔ آپ کے والد کا نام صاعد بربر یا صالح تھا،...