٭ فضیلت زیارت پیغمبر اسلامؐ
۱۔زائر پر جنت واجب ہے۔۲۔پیغمبر اکرم ؐاسکی شفاعت کریں گے۔۳۔گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔۴۔دوزخ سے امان میں ہوگا۔۵۔روز محشر کے خوف سے نجات پائے گا۔۶۔قیامت میں پیغمبر اکرمؐ کے جوار میں ہوگا۔۷۔زائر پیغمبر اکرم ؐکی مثال اس شخص کی مانند ہے جس نے عرش پر گویا خدا کی زیارت کیا۔ ۸۔حج مقبول کے برابر ثواب ہے۔۹۔آنحضرتؐ کے حق کی ادائیگی ہے۔
٭ فضیلت زیارت حضرت علیؑ
۱۔راہ خدا میں ایک لاکھ شہداء کا ثواب زیارت کرنے والے کو عطا ہوگا۔۲۔گذشتہ و آ ئندہ کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔۳۔روز قیامت مومنین کے ساتھ محشور ہوگا۔۴۔روز قیامت کا حساب اس کیلئے آسان ہوگا۔۵۔ملائکہ اسکا استقبال اور مشایعت کریں گے۔۶۔حج و عمرہ مقبولہ کا ثواب اس کیلئے لکھا جائے گا۔ ۷۔حاجتیں برآئیں گی اور مشکلات بر طرف ہوجائیں گی۔۸۔اسکی جزاء جنت ہے۔ ۹۔آنحضرتؑ کا زائر گویا زائر ابو البشر جناب آدمؑ و حضرت نوح ؑ ہے۔
٭ قبورائمہؑ کی زیارت کے فضائل:
۱۔امام کاظمؑ کی زیارت کی فضیلت پیغمبر اکرمؐ اور حضرت علیؑ کی زیارت کے مثل ہے۔۲۔جو آنحضرت کی زیارت کرے گا اس کا انعام جنت ہوگا۔۳۔امام علی نقیؑ نے ایک شخص کے جواب میں فرمایا: امام حسینؑ کی زیارت مقدم ہے لیکن امام کاظمؑ و امام جوادؑ کی زیارت جامع تر ہے اور ثواب زیادہ رکھتی ہے ۴۔قبرستان بقیع کی زیارت کرنے والے کی شفاعت روز قیامت پیغمبر اسلامؐ کریں گے۔۵۔جس نےامام حسنؑ کی زیارت کیا گویا اس نے حضرت علیؑ کی زیارت کیا۔۶۔جس نے امام حسنؑ کیلئے گریہ کیا اسکی آنکھ اس دن گریہ نہ کرے گی، جس دن ساری آنکھیں مصروف گریہ ہوں گی اور پل صراط پر ثابت قدم رہے گا۔۷۔جو شخص کسی امامؑ کی زیارت کرے اور چار رکعت نماز پڑھے تو اس شخص کیلئے ایک حج اور ایک عمرہ کا ثواب لکھا جاتا ہے۔۸۔امام جعفر صادقؑ کی زیارت پیغمبراکرمؐ کی زیارت کے مثل ثواب رکھتی ہے۔۹۔جس نے امام محمد باقر ؑ کی زیارت کیا اس کے گناہ معاف کردیئے جائیں گے اور دنیا سے فقر و تنگدستی کے عالم میں نہیں اٹھے گا۔۱۰۔حضرت فاطمہؑ زہراءکی زیارت کرنا گویا پیغمبر اکرمؐ کی زیارت کرنا ہے۔
٭ زیارت امام حسینؑ کے فضائل
۱۔روزی میں اضافہ اور فقیری کو دور کرتی ہے۔۲۔گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔۳۔حسنات میں اضافہ ہوتا ہے۔۴۔داخل بہشت ہونے کا ذریعہ ہے۔ ۵۔بلندی درجات کا سبب ہے۔۶۔داعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔۷۔آتش جہنم سے رہائی ملتی ہے۔۸۔اسکی شفاعت دوسروں کے حق میں قابل قبول ہے۔۹۔ہزار حج و عمرہ مقبولہ کا ثواب عطا کیا جاتا ہے۔۱۰۔راہ خدا میں جہاد کا ثواب عطا ہوتا ہے۔۱۱۔ہزار روزہ داروں کا ثواب لکھا جاتا ہے۔۱۲۔اسکی جان و مال محفوظ ہو جاتے ہیں۔۱۳۔مشکلات و شدائد برطرف ہو جاتے ہیں۔۱۴۔ملائکہ مغفرت طلب کرتے ہیں۔ ۱۵۔جنت میں جوار پیغمبر خداؐ میں مسکن ملتا ہے۔ ۱۶۔ہزار صدقہ مقبولہ کا ثواب عطا کیا جاتا ہے۔۱۷۔ایک ہزار غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے۔ ۱۸۔صف ملائکہ میں شمار ہوتا ہے۔۱۹۔ایمان کامل ہوجاتا ہے۔۲۰۔ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اس سے مصافحہ کرتے ہیں۔۲۱۔فشار قبر سے محفوط رہتا ہے۔۲۲۔اسکا نامہ عمل داہنے ہاتھ میں دیا جاتا ہے۔ ۲۳۔ایک سال تک ہر قسم کی بلاء سے محفوظ رہتا ہے۔۲۴۔جتنی مدت زیارت میں صرف کرتا ہے اسکا شمار عمر میں نہیں ہوتاہے۔۲۵۔آنحضرتؑ کی زیارت افضل ترین عمل ہے۔۲۶۔خوف وہراس کے عالم میں آنحضرتؑ کی زیارت کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔
٭ امام حسینؑ پر گریہ کی فضیلت
۱۔گناہوںکا کفارہ ہے۔ ۲۔بلندی درجات کا سبب ہے۔۳۔حضرت زہراء کی ہمراہی ہے۔ ۴۔حق پیغمبر اکرامؐ و ائمہؑ ہدیٰ کی ادائیگی ہے۔ ۵۔امام حسینؑ کی نصرت ہے۔۶۔انبیاء ، ملائکہ اور بندگان صالح کی پیروی ہے۔۷۔گریہ نہ کرنا رسولخدا پرظلم ہے۔ ۸۔گریہ اجر رسالت کی ادائیگی ہے۔ ۹۔روز قیامت خوشحالی کا ذریعہ ہے۔۱۰۔گریہ پل صراط کو عبور کرنے میں معاون ہے۔۱۱ ۔وہ آنکھیں جو امام حسین پر گریہ کرتی ہیں خدا کی نگاہ میں محبوب ہیں۔۱۲۔گریہ کے سبب امام حسینؑ کی محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔۱۳۔گریہ سو شہید کے ثواب کے مساوی ثواب رکھتا ہے۔۱۴۔شریعت محمدی کے تحفظ کاذریعہ گریہ ہے۔ ۱۵۔گریہ آل محمدؐ کی محبت کو زیادہ کرتا ہے اور انکے دشمنوں سے بغض و عداوت کو بڑھاوا دیتا ہے۔
٭ تربت امام حسینؑ کی فضیلت
۱۔میت کے ساتھ خاک قبر حسینؑ کا دفن کرنا مستحب ہے۔۲۔خاک قبر امام حسینؑ پر سجدہ کی تاکید کی گئی ہے۔۳۔تربت پر سجدہ زمین کے ساتوں طبق میں نور افشانی کرتا ہے۔۴۔خاک شفا کی تسبیح اپنے ساتھ رکھنابھی ثواب کا باعث ہے خواہ ذکر نہ کرے۔۵۔مٹی کھانا حرام ہے لیکن خاک شفا کا کھانا حرام نہیں ہے۔ ۶۔خاک شفا کی تسبیح کے ساتھ استغفار ستر گناثواب رکھتا ہے۔۷۔اپنے پاس خاک شفا رکھنا خوف و ہراس سے بچاتا ہے۔۸۔مولود کو خاک شفا چٹانا مستحب مؤکدہ ہے۔۹۔تمام ملائکہ اس مقدس خاک کو آسمان میں سونگھتے ہیں ۔
٭ زمین کربلا کی فضیلت
۱۔زمین کربلا انبیاؑء کی بہترین اولاد کو اپنی آغوش میں لئے ہے۔۲۔روایت میں زمین کعبہ نمناک سوزن(سوئی)اور زمین کربلا کودریا سے تعبیر کیا گیا ہے۔۳۔کعبہ کی تخلیق سے چوبیس ہزار سال قبل تخلیق کی گئی ہے۔۴۔حائر حسینی کی خاک ہر درد کی دوا اور ہر خوف سے امان عطا کرتی ہے۔ ۵۔دو سو پیغمبر، دو سو وصی اور دوسو نواسے اس سرزمین پر شہید اور دفن ہوئے ہیں۔۶۔روئے زمین کا سب سے زیادہ پاک خطہ ہے۔ ۷۔بہشت کے باغات میں زمین کربلانور افشانی کرتی ہے۔۸۔اس سرزمین پر مرنے والے بغیر حساب داخل جنت ہوتے ہیں۔
٭ زیارت امام رضاؑ کی فضیلت
۱۔جس نے امام رضاؑ کی زیارت کیا گویااس نے پیغمبراسلامؐ کی زیارت کیا۔۲۔ایک ہزار حج و عمرہ مقبولہ کا ثواب رکھتی ہے۔۳۔امام رضاؑ اور انکے اجداد اسکی شفاعت کریں گے۔۴۔اس پر جنت واجب ہے۔ ۵۔جہنم اس پر حرام ہے۔۶۔ایک لاکھ شہید، ایک لاکھ صدیق ، ایک لاکھ عمرہ اور ایک لاکھ مجاہد کا ثواب اسکے نامہ اعمال میں لکھا جاتا ہے۔۷۔گذشتہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔۸۔ایسے ستر شہیدوں کا ثواب و اجر عطا کیا جاتا ہےجو پیغمبر کی معیت میں جہاد کرتے ہوئے شہید ہوئے ہوں۔۹۔امام رضاؑ تین سخت ترین مقامات پراسکی فریاد رسی فرماتے ہیں: ۱۔نامہ اعمال لیتے وقت۔۲۔صراط سے گذرتے وقت۔۳۔میزان پر۔
٭ امام زمانہ (عج) کیلئے دعا کی فضیلت
حضرت آیت اللہ موسوی اصفہانی نے اپنی کتاب مکیال المکارم میں جو امام زمانہ(عج) کے سلسلہ میں جامع ترین کتاب ہے سو سے زیادہ فضیلت وفوائد امام زمانہ(عج) کیلئے دعا کرنے نیز ظہور امامؑ کی دعا کے حوالہ سے بیان فرمایا ہے۔
٭ ہم یہاں پر صرف چند اہم ترین فضیلتوں کو درج کر رہے ہیں:
۱۔شفاعت رسولخداؐ ،حضرت زہرا ؑو امام زمانہ (عج ) کا سبب ہے۔ ۲۔آنحضرتؑ سے اظہار محبت ہے۔ ۳۔انتظار کی علامت ہے۔۴۔شیطان سے دور ہونے کا ذریعہ ہے۔۵۔امام زمانہ (عج)کے حقوق کی ادائیگی ہے۔۶۔اجر رسالت ہے ۔۷۔گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے۔۸۔ائمہ اطہارؑ کی پیروی و اطاعت ہے۔۹۔خاتم ؐالانبیاء کے اخوان کی صف میں قرار پائیے گاجو بلند ترین مقام ہے۔ ۱۰۔عہد الٰہی کا پورا کرنا ہے۔۱۱ ۔امانت الٰہیہ جو ذات آنحضرت (عج)ہے کی رعایت کرنا ہے۔۱۲۔نور امامت جو اسکے دل میں پیوست ہے اسکی تا بندگی میں اضافہ ہوتا ہے۔۱۳۔بِر وتقویٰ پر تعاون کا مصداق ہے کیونکہ تمام نیکیوں کا ظہور آنحضرت کی ذات اقدس سے ہی ہوتا ہے۔ ۱۴۔کتاب الہی کے نور کی جانب ہدایت کاذریعہ ہے۔ ۱۵۔روز قیامت کے عذاب و شدائد سے نجات کاذریعہ ہے۔۱۶۔دعوت رسولخداؐ پر لبیک کہنا ہے۔ ۱۷۔نزد خدا محبوب ترین بندہ قرار پائے گا۔۱۸۔اہل بہشت میں ہوگا۔۱۹۔رسولخداؐ کے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ عزیز قرار پائے گا۔۲۰۔پیغمبر اکرمؐ کی دعااسکے شامل حال ہوگی۔۲۱۔مظلوم کی امداد کا ثواب عطا کیا جائے گا۔۲۲۔کربلامیں ناحق بہنے والے خون کا انتقام لینے والے کا ثواب عطا کیا جائے گا۔ ۲۳۔روز قیامت اس سے ایک نور ساطع ہوگا جس سے دوسرے مستفیض ہوں گے۔۲۴۔ستر ہزار گنہگاروں کا شفیع قرار پائے گا۔ ۲۵۔روز قیامت اطمینان قلب کا ذریعہ ہے۔ ۲۶۔بیس حج و عمرہ کاثواب اس کیلئے لکھا جائے گا۔ ۲۷۔مسجد الحرام میں دو مہینہ اعتکاف کاثواب دیا جائے گا۔۲۸۔راہ خدا میں ایک ہزار غلام آزاد کرنے سے افضل ہے۔۲۹۔دس طواف سےبرتر ہے۔۳۰۔جانکنی کے وقت خوشی کی بشارت دی جائے گی۔ ۳۱۔ملائکہ اس کیلئے دعا کرتے ہیں۔۳۲۔آفتاب قیامت سے محفوظ رہے گا۔ ۳۳۔برزخ کے عذاب سے محفوظ رہے گا۔۳۴۔عالم برزخ اور قبر میں نیک رفیق اسے عطا کیا جائے گا۔ ۳۵۔اسکا حساب سہل و آسان ہوگا۔۳۶۔امام سجاد ؑکی دعائیں شامل حال ہوں گی۔ ۳۷۔اسکا ایمان کامل ہوگا۔
٭ زیارت حضرت معصومہ ؑکی فضیلت
۱۔حضرت معصومہؑ کی زیارت امام رضاؑ کی زیارت محسوب ہوگی۔۲۔حضرت معصومہؑ کی شفاعت کی بنیاد پر شیعہ جنت میں داخل ہوں گے۔۳۔حضرت معصومہؑ کے زائر وں کی جزا جنت ہے۔
٭ سادات کے فضائل
۱۔روز قیامت سارے حسب و نسب منقطع ہوجائیں گی سوائے پیغمبر اسلامؐ کے ۔۲۔سادات کی طرف نگاہ کرنا عبادت ہے۔۳۔خمس حلال ہے جبکہ زکات حرام ہے۔۴۔آل محمدؑ روئے زمین کی بہترین مخلوق ہیں۔ ۵۔گنہگار سادات موت سے پہلے توبہ کرنے کی توفیق حاصل کرتے ہیں۔۶۔آتش جہنم ان پر حرام ہے۔۷۔اللہ نے انکو مقام برکت میں قرار دیا ہے۔۸۔پیغمبر اسلامؐ کی ذریت گذشتہ انبیاءؑ کی ذریت سے برتر ہے۔۹۔عترتؑ میں سادات بھی شامل ہے۔۱۰۔ذریت پیغمبر اکرمؐ سے ایک روز محبت ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے۔۱۱ ۔جوانکی محبت دل میں دل میں بسائے ہوئے دنیا سے رخصت ہوگا وہ بے حساب جنت میں داخل ہو گا۔۱۲۔جہنم کی آگ سادات کے دوستوں کے چہروں کو جلائے گی نہیں خواہ انکےگناہ صحرا ءکی ریت کے ذرات کے برابر ہوں۔۱۳۔آل یاسین میں سادات بھی شامل ہیں۔ ۱۴۔ذریت پیغمبر اکرم ؐ کی دعائیں مستجاب ہیں۔۱۵۔نماز جماعت میں سادات کو مقدم کرنا چاہئے۔۱۶۔تمام مراحل و ہر حال میں سادات کو سب پر ترجیح دی گئی ہے۔۱۷۔عذاب الٰہی سےمحفوظ ہیں۔۱۸۔روز جزا شفاعت کرنے والے ہیں۔۱۹۔قیامت کے دن سادات کسی کی شفاعت کے محتاج نہ ہوں گے۔۲۰۔جنت میں سفید موتی ہے جو محمدؐ و آل محمدؑ سے مخصوص ہے۔۲۱۔سادات کے استقبال میں کھڑے نہ ہونا پیغمبر اکرمؐ پر ظلم کرنے کے مترادف ہے۔۲۲۔سادات کی عیادت لازم اور انکی زیارت سنت ہے۔۲۳۔انکی خدمت روز جزا شفاعت پیغمبراکرمؐ کا سبب ہے کہ خود پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ مصطفیٰ نے فرمایا: جو میری ذریت سے محبت نہیں کرتا ہے بلکہ دشمنی رکھتا ہے ،وہ تین حال سے خارج نہیں ہے: ۱۔زنازادہ ہے۔ ۲۔ولد الحیض ہے۔ ۳۔منافق ہے۔
٭ ذریت حضرت زہراء ؑسے محبت کے فضائل
الف: دس وہ فضائل جن کا تعلق دنیا سے ہے:
۱۔زاہد بن کر زندگی گذارے گا۔۲۔عمل میں صبر پیشہ ہو گا۔۳۔پر ہیزگار ہوگا۔ ۴۔عبادت میں رغبت رکھتا ہو گا۔۵۔موت سے پہلے توفیق توبہ حاصل ہوگی۔۶۔نماز شب کی توفیق حاصل ہوگی۔ ۷۔جو کچھ لوگوں کے پاس ہوگا اسکی طرف راغب نہ ہوگا۔۸۔احکام الہی کا پابند ہوگا۔ ۹۔دنیا میں جو کچھ آخرت کیلئے بنایا گیاہے اس سے دوری اختیار کرے گا۔۱۰۔سخی و جواد بن کر زندگی گذارے گا۔
ب : دس وہ فضیلت جس کا تعلق آخرت سے ہے:
۱۔بغیر حساب و کتاب داخل بہشت ہوگا۔ ۲۔اعمال کو میزان میں تولا نہیں جائے گا۔ ۳۔پروانہ حریت داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا۔ ۴۔آتش جہنم سے برائت اسکے پروانہ میں مرقوم ہوگی۔۵۔چہرہ سفید ہوگا۔ ۶۔بہشتی لباس جنت میں داخل ہونے سے قبل اسکو عطا کئے جائیں گے۔ ۷۔سو افراد کی شفاعت کی اجازت اسکو ملے گی۔۸۔خدا اس پر رحمت کی نگاہ ڈالے گا۔۹۔بہشتی تاج اسکے سر پر ہوگا۔ ۱۰۔جنت کے بلند ترین درجات میں مسکن گزین ہوگا۔
٭ فضائل صلوات
۱۔جو شخص صلوات پڑھتا ہے اس پر ملائکہ کی ہزار صفیں درود بھیجتی ہیں۔۲۔صلوات گناہوں کاکفارہ ہے اس کے ذریعہ گناہ دھل جاتے ہیں۔۳۔ روز قیامت سنگین ترین (سب سے وزن دار)عمل شمار ہوگا۔۴۔فرشتے مسلسل اس کیلئے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔۵۔روز قیامت پیغمبر اسلامؐ کیلئے بہترین اور مناسب ترین افراد میں ہوگا۔۶۔بآواز بلند صلوات نفاق کو ختم کرتا ہے۔۷۔دنیا سے اس وقت تک نہیں اٹھا یا جائے گا جب تک کہ مہدی آل محمدؑ کو درک نہ کر لے۔۸۔نماز میں پیغمبرؐ و آلؑ پر صلوات کی تاکید کی گئی ہے نیز جملہ "وَعَجِّل فَرَجَہُم"کی تاکید ملتی ہے۔
٭ زیارت عاشورا کی فضیلت
۱۔حدیث قدسی ہے۔۲۔پیغمبرؐوآل پیغمبر ؑپرسلام مسلسل ہے۔ ۳۔عظمت امام حسینؑ کا بیان ہے۔ ۴۔امام حسینؑ کا حق غصب کرنے والوں پر لعنت ہے۔۵۔امام حسینؑ سے تجدید بیعت ہے۔ ۶۔امام حسینؑ کے عظیم مصائب کی یاد دلاتی ہے ۔ ۷۔دنیا و آخرت کیلئے دعا ہے۔۸۔عاشورا کی یاد کو تازہ کر دیتی ہے۔ ۹۔امام حسینؑ پر خالصانہ سلام ہے۔۱۰۔تشکر و قدر دانی کا اظہار ہے۔۱۱ ۔شفاعت کی درخواست ہے۔ ۱۲۔بہادری و شجاعت کی یاد تازہ کرتی ہے۔۱۳۔سال کے ایام میں سے سو سے زائد مقام پر اس زیارت کی تاکید کی گئی ہے۔۱۴۔چالیس مرتبہ پڑھناحاجت روائی کا سبب ہے۔۱۵۔دنیا و آخرت کے مشکلات کو دور کرتی ہے۔
٭ تسبیح حضرت زہراءؑ کی فضیلت
۱۔بہترین حمد و ثنا اور افضل ترین عبادت ہے۔۲۔گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔۳۔پیغمبر ؐ نے فرمایا: تسبیح زہراؑ میرے نزدیک ہزار رکعت مستحبی نماز سے زیادہ محبوب ہے۔۴۔وہ نماز جس میں تسبیح زہراؑ ہو اس ہزار رکعت نماز سے بہتر ہے جو بغیر تسبیح کے ہو۔۵۔میزان اعمال کو سنگین (بھاری) بناتی ہے۔ ۶۔خوشنودی خدا کا سبب ہے۔ ۷۔مغفرت خدا کا مستحق بناتی ہے۔۸۔بہشت میں لے جاتی ہے۔ ۹۔انسان شقاوت سے محفوظ رہتا ہے۔۱۰۔شیطان کو دور کرتی ہے اور رضائے خدا شامل حال ہوتی ہے۔ ۱۱۔جسمانی امراض سے شفا ملتی ہے۔۱۲۔اس سے بلند تر کوئی ذکر نہیں ہے۔
٭ فضیلت روز عید غدیر
۱۔تاریخ کا حَسِین ترین واقعہ یعنی حضرت علیؑ بن ابیطالب کے ولی و جانشین نبی منصوب ہونے کا روز ہے۔ ۲۔دین مبین اسلام کے کامل ہونے کا دن ہے۔۳۔اتمام نعمت الہیہ کا روز ہے۔ ۴۔عظیم ترین ورز عید ہے۔ ۵۔عید غدیر دوسری عیدوں پر مثل چاند روشن و منور ہوتی ہے۔۶۔اسی روز خلیل خدا جناب ابراہیمؑ کو نار نمرودی سے نجات ملی ۔۷۔اسی روز شیطان کی ناک زمین پر رگڑی گئی۔۸۔اس دن شیعوں کے اعمال مقبول اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں ۔۹۔اس دن خدا دشمنان آل محمدؐ کے اعمال باطل کر دیتا ہے۔ ۱۰۔اس روزجبرئیل و ملائکہ شیعیان آل محمدؐ کیلئے استغفار کرتے ہیں۔۱۱ ۔اس روز خدا، ملائکہ اور کرام الکاتبین کو حکم دیتا ہے کہ شیعوں کی خطاؤں اور لغزشوں کو ثبت نہ کرو۔۱۲۔یہ دن آل محمدؐ سے مخصوص ہے۔۱۳۔اس دن اللہ کی عبادت کرنے والوں کی روزی میں اضافہ کرتا ہے۔۱۴۔اس روز خدا شیعوں کو جزا دیتا ہے انکے گناہوں کوبخش دیتا ہے اور عمل کو قبول کرتا ہے۔ ۱۵۔ہدیہ دینے کا دن ہے ، بخشش کا دن ہے۔۱۶۔شیعوں کو آپس میں ایک دوسرے سے عقد اخوت و بھائی چارگی برقرار کرنا چاہئے۔۱۷۔سرور و خوشی کا دن ہے۔ ۱۸۔اس روز مومنین کو خوشحال کرنا رحمت خدا وندی کا مستحق قرار پاتا ہے اسکی ہزار حاجتیں پوری ہوتی ہیں اور جنت میں اس کیلئے ایک قصر تعمیر کیا جاتا ہے۔۱۹۔اس روز لوگوں کو کھانا کھلانا تمام انبیاءؑ و صدیقین کو کھانا کھلانے کے برابر ہے۔ ۲۰۔اس دن روزہ رکھنا ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔۲۱۔اسی دن جناب آدمؑ کی توبہ قبول ہوئی تھی۔ ۲۲۔پیغمبر اکرمؐ کی زحمات کا ثمرہ ملنے کا روز ہے۔۲۳۔عید غدیر کا آسمانوں میں زمین سے زیادہ بہترطریقہ سے پہچانا جاتا ہے۔۲۴۔عید غدیر دراصل شائستہ ترین انسان کا شائستہ ترین منصب کیلئے انتخاب کی عید ہے۔ ۲۵۔اس روز امام معصومؑ کی معیت کے سبب حکومت کو اہمیت و منزلت حاصل ہوئی ۔ ۲۶۔دینداری کے زیر سایہ بیداری کی عید ہے۔۲۷۔حکومت انبیاءؑ کا اولیاء کی ولایت کے زیر سایہ جاری و ساری رہنے کی عید ہے۔ ۲۸۔اسلامی حکام کا دنیاوی آرائش سے دوری اور دینی قائد حضرت امیر المومنینؑ کی پیروی کا روز ہے۔ ۲۹۔جمال ولایت کے پرتومیں کمال دین کی عید ہے۔ ۳۰۔عاشقان ولایت و شیفتہ حقیقت کی عید ہے۔۳۱۔باطل سے جدا ہونے کی عید ہے۔۳۲۔افراط و تفریط سے دورہو کر زندگی میں اعتدال کو بروئے کار لانے کی عید ہے۔ ۳۳۔تاریخ انسانیت کے وسیع میدان میں علمبردار توحید کے تعین و انتخاب کی عید ہے۔۳۴۔پس پردہ ہونے والی سازشوں سے پردہ اٹھنے کا دن ہے۔۳۵۔مومنین کی آسائش و اطمینان کا دن ہے۔۳۶۔استحکام و استواری اور خوشخبری دینے کا دن ہے۔۳۷۔اظہار محبت ، مبارکباد دینے ، ہدیہ و تحفہ دینے نیز شیطان کوبھگانے کا دن ہے۔۳۸۔اسی روز تکامل کی سیڑھیاں پھیلائی گئیں۔۳۹۔سبقت لے جانے اور عبادت کا دن ہے۔ ۴۰۔خدا سے داد و ستد(خرید و فروخت) کا روز ہے۔۴۱۔عہد و پیمان کا روز ہے۔۴۲۔اہلبیتؑ کی عید کا دن ہے۔
٭ فضیلت مسجد
۱۔خانہ خدا ہے۔۲۔فرزندان توحید کی زیارت گاہ ہے۔۳۔مسجد میں آنے والوں کا دیدار کرنے کیلئےفرشتے آتے ہیں۔۴۔زمین مسجد میں آنے والوں کیلئے تسبیح کرتی ہے۔۵۔اسی مقام پر اللہ کے دوستوں سے ملاقات ہوتی ہے۔۶۔مسجد میں آنے والا جنتی ہے۔۷۔مسجد میں آنے والے انسان کی وجہ سے الہی بلاؤں کا نزول نہیں ہوتا ہے۔ ۸۔مسجد میں آنے والے افراد آسمانی بلاؤں سے محفوظ ہوتے ہیں۔ ۹۔حوادث و بلاؤں کے وقت مسجد بہترین پناہ گاہ ہے۔۱۰۔آخرت کا بازار اور روی زمین پر بہترین مقام میں سے ایک جگہ مسجد ہے۔
٭ مسجد کوفہ کی فضیلت
۱۔ایک رکعت نماز ہزار رکعت نماز کا ثواب رکھتی ہے۔۲۔ایک فریضہ نمازحج کا ثواب اور ایک مستحبی نماز عمرہ کا ثواب رکھتی ہے ۔۳۔جناب آدم ؑ، حضرت نوحؑ اور جناب ادریسؑ کا بیت الشرف ہے۔ ۴۔اس مقام پر خلیل خدا ابراہیمؑ اور حضرت خضرؑ نے نماز ادا کیا ہے۔۵۔اس مسجد میں آنے والے کیلئے شفیع ہے۔ ۶۔شب معراج رسولخداؐنے دو رکعت نماز پڑھاتھا ۔۷۔اس مسجد میں صرف بیٹھنا بھی عبادت ہے خواہ تلاوت و عبادت کرے یا نہ کرے۔۸۔جنت کے باغات میں سے ایک باغ ہے۔۹۔اس مسجد میں دعائیں مقبول اور حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔۱۰۔مسافر کو اختیارہے اس مسجد میں نماز قصر پڑھے یا پوری اداکرے ۔ ۱۱۔خداو رسولؐ نیز حضرت امیر المومنینؑ کا حرم شمار ہوتی ہے۔۱۲۔اس مسجد میں ایک ہزار پیغمبروںؑ اور ایک ہزار اوصیاءؑ نے نماز پڑھا ہے۔۱۳۔ایک فرادیٰ نماز ستر ایسی نمازوں سے بہتر ہے جودوسری مسجدوں میں جماعت سے پڑھی گئی ہو۔ ۱۴۔ان چار مسجدوںمیں سے ایک ہے جہاں کیلئے سفر مستحب ہے۔۱۵۔مقام شہادت حضرت علیؑ ہے۔۱۶۔جناب مسلمؑ بن عقیل، حضرت ہانیؑ بن عروہ اور مختاربن ابو عبیدہ کا حرم ہے۔۱۷۔مقام حکومت حضرت مہدی (عج) ہے۔
٭ فضیلت مسجد سہلہ
۱۔مسجد کوفہ کے بعد سب سے افضل ترین مسجد ہے۔۲۔جناب ادریسؑ و حضرت ابراہیمؑ کا گھر ہے اورجناب خضرؑکا مسکن ہے۔ ۳۔اسی مقام امام عصر(عج) کا نزول و قیام ہوتا ہے۔ ۴۔ہر پیغمبرنے اس مقام پراللہ کی عبادت کیا ہے۔۵۔اس میں ٹھہرنا خیمہ رسولخداؐ میں ٹھہرنے کے مترادف ہے۔ ۶۔ہر مومن کا دل اس مسجد کی طرف مائل ہے۔۷۔دعائیں اور حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔۸۔شب و روز ملائکہ اس کی زیارت اور اس مقام پر عبادت کیلئے آتے ہیں۔۹۔اسی مسجد میں بہت سے عاشقان حضرت مہدی (عج)نے انکی زیارت کا شرف حاصل کیا ہے۔۱۰۔حضرت مہدی (عج) اور انکے اہلبیتؑ کا محل زندگی یہی مسجد ہے۔
٭ فضیلت مسجد نبوی
۱۔مکہ مکرمہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کے بعد پہلی مسجد ہے جو مدینہ منورہ میں خود پیغمبر اکرمؐکے تعاون سےتعاون سے تعمیر ہوئی۔۲۔تبلیغ و ترویج کا مرکز تھی۔۳۔دنیا میں جنت کا ایک قصر و محل ہے۔ ۴۔مجنب اور حائض کا اس مسجد میں داخلہ حرام ہے۔ ۵۔اسی مقام پر لشکر اسلام جمع ہو کردشمنان اسلام سے جنگ کیلئے نکلتا تھا۔
٭ فضیلت مسجد الحرام
۱۔معراج نبیؐ کا نقطۂ آغاز ہے۔۲۔مسلمانان عالم کا پہلاقبلہ اسی میں واقع ہے۔۳۔اسی مسجد میں ایک رکعت نماز کا ثواب دیگر مساجد میں دس لاکھ رکعت کے مساوی ہے۔۴۔دنیا میںقصر جنت ہے۔ ۵۔جنگ و جدال کی ابتدا حرام ہے۔۶۔مقام امن و امان ہے۔۷۔کفار کاداخلہ اس مقام پر حرام ہے۔ ۸۔پہلی عبادتگاہ ہے جو تعمیر ہوئی۔۹۔اصحاب پیغمبرؐ کا مرکز تبلیغ ہے۔۱۰۔مجنب و حائض کا گذر بھی اس مسجد سے حرام ہے۔۱۱ ۔جناب اسماعیلؑ و ہاجرہؑ کا مدفن ہے۔۱۲۔رسولخداؐ کی رسالت کا آغاز یہیں سے ہوا۔
٭ مسجدبراثا (بغداد)کی فضیلت
۱۔جناب مریمؑ کا بیت الشرف ہے۔۲۔جناب عیسیٰؑ کی زمین ہے۔۳۔اسی مقام پر جناب مریمؑ کیلئے چشمہ جاری ہوا تھا اور پھر اس چشمہ کو جناب امیر المومنینؑ نے اپنے اعجاز سے جاری فرمایا تھا۔۴۔وہ سفید پتھرجس پر جناب مریمؑ ، حضرت عیسیٰؑ کو لٹاتی تھیں اسی مقام پر ہے جس کو حضرت علیؑ نےاپنے اعجاز سے ظاہر کیا تھا۔ ۵۔جنگ نہروان سے واپسی پراس مسجد میں حضرات علیؑ و حسنینؑ نے نماز ادا کیا تھا۔۶۔اسی مسجد کی فضیلت کے سبب حضرت علیؑ نے چار روز یہاں پر قیام فرمایاتھا۔۷۔جناب ابراہیمؑ اور دیگر پیغمبروںؑ نے یہاں عبادت کیا ہے۔۸۔اسی مقام پر حضرت علیؑ نے سورج پلٹایا تھا۔
٭ ماہ رمضان کی فضیلت
۱۔برکت ، رحمت و مغفرت کا مہینہ ہے۔۲۔خدا کے نزدیک بہترین مہینہ ہے۔۳۔اسکے ایام بہترین روز ہیں۔۴۔اسکے اوقات بہترین وقت ہیں۔۵۔بندہ خدا کا مہمان ہوتاہے۔۶۔مومنین کی سانسیں اس ماہ میں عبادت شمار ہوتی ہیں۔۷۔اس ماہ میں مومنین کا سوجانا بھی عبادت ہے۔۸۔مومنین کے اعمال قبول ہوتے ہیں۔۹۔دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔۱۰۔اس ماہ میں روزہ دار کو افطار کرانا راہ خدا میں غلام آزاد کرنے کا ثواب رکھتا ہے۔۱۱ ۔واجب نمازوںکا ثواب دیگر مہینوں کی ستر فریضہ نمازوں کے برابر ہے۔ ۱۲۔جنت کے دروازے کھلے رہتے ہیں۔۱۳۔جہنم کے دروازے بند کر دیئےجاتے ہیں۔ ۱۴۔ایک آیت کی تلاوت کا ثواب ختم قرآن کے برابر ہے۔۱۵۔اس ماہ میں ایک سال کے گناہ کےمتبادل گنہگاروں کو بخش دیا جاتا ہے۔۱۶۔شب قدر اسی ماہ میں قرار دی گئی ہے۔۱۷۔برکتوں کا مہینہ ہے۔۱۸۔شہراللہ (اللہ کا مہینہ)ہے۔ ۱۹۔توبہ کا مہینہ ہے۔۲۰۔قرآن کے نزول کا مہینہ ہے۔۲۱۔خدا کی مہمانی کا مہینہ ہے۔۲۲۔رمضان اپنے نفس سے جنگ کا مہینہ ہے۔۲۳۔رمضان برائیوں سے اچھائیوں کی طرف ہجرت کرنے کا مہینہ ہے۔۲۴۔مومنین کے دلوں کو زندہ کرتا ہے۔۲۵۔رمضان دلوں کی صداقت کا مہنیہ ہے۔۲۶۔آتش عشق کو شعلہ ور کر دیتا ہے۔۲۷۔خواہشات نفس پر غلبہ اور سرفرازی کا مہینہ ہے۔ ۲۸۔متقین کے صبر و تحمل کےمظاہرہ کا مہینہ ہے۔۲۹۔رمضان قلب و جان کو منور کردیتا ہے۔ ۳۰۔سلامتی نفس کا ضامن ہے۔۳۱۔دریائے معرفت و رحمت کو عبور کر کے ساحل رضائے رب تک پہونچنے کا مہینہ ہے۔ ۳۲۔غفلت بھرے لمحات کے جبران کرنے کا مہینہ ہے۔۳۳۔بھوکے اور ناتواں افراد کی آنکھوں سے بہنے والے اشک کی معرفت حاصل کرنے کا مہینہ ہے۔ ۳۴۔انسانی دل شیطان سے پاک ہوجاتا ہے۔ ۳۵۔خودسازی کا مہینہ ہے۔۳۶۔روح انسانی کی طہارت و پاکیزگی کا مہینہ ہے۔۳۷۔خلوص کے امتحان کا مہینہ ہے۔
٭ ماہ شعبان کی فضیلت
۱۔یہ مہینہ حضرت رسول اکرم ؐسے منسوب ہے۔۲۔اس ماہ میں ایک دن روزہ رکھنے کے عوض جنت کا حقدارہوتا ہے۔۳۔اس ماہ کے روزے گناہوں کی مغفرت کا سبب ہیں۔۴۔اس ماہ میںروزہ رکھنا پیغمبر ؐخدا سے تقرب حاصل کرنے کاذریعہ ہے۔۵۔شعبان کے شروع میں خدا در جنت کو کھول دینے کاحکم دیتا ہے۔۶۔اسی ماہ میں حضرات امام سجادؑ، امام حسینؑ، جناب عباسؑ و امام عصر(عج)کی ولادت ہوئی ہے۔ ۷۔اس ماہ کی پندرہویں رات کو احتمال دیا ہے کہ شب قدر ہو۔
٭ فضیلت ماہ رجب
۱۔خدا کاعظیم مہینہ ہے اس کی عظمت و بلندی تک دوسرے مہینوں کی رسائی نہیں ہے۔۲۔جو شخص اس مہینہ میں ایک دن روزہ رکھے گا اللہ کی خوشنودی سے بہرہ مند ہوگا غضب خدا سے امان میں رہے گااور جہنم کا در اس کیلئے بند کردیا جائے گا۔۳۔جو شخص تین روزاس مہینہ میں روزہ رکھے گا جنت اس کیلئے لازم ہے۔ ۴۔رجب جنت کی ایک نہر ہے جو دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ شیرین جو ایک روز اس ماہ میں روزہ رکھے گا وہ اس نہر سے سیراب ہوگا۔ ۵۔مغفرت کا مہینہ ہے اس ماہ رحمت الٰہی امت کے شامل حال ہوتی ہے۔ ۶۔مہینہ کےآخری ایام میں ایک روز روزہ رکھناسکرات موت ، موت کے بعد کے خوف کو ختم کردیتا ہےاور جہنم سے برائت کا پروانہ عطا کرتا ہے۔۷۔اس مہینہ کو ماہ حرام میں شمار کیا جاتا ہے۔۸۔حضرت علیؑ کا مہینہ ہے۔ ۹۔پندرہواں دن خدا کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ دن ہے۔۱۰۔بعثت پیغمبر اکرمؐ اسی ماہ میں واقع ہوئی تھی۔
٭ فضیلت نماز
۱۔ایک دینی فریضہ ہے۔۲۔خوشنودی خدا کا ذریعہ ہے۔۳۔سنت پیغمبرانؑ الٰہی ہے۔ ۴۔محبت ملائکہ کو جلب() کرنے کا وسیلہ ہے۔ ۵۔ہدایت و ایمان ہے۔۶۔معرفت کا نور ہے۔ ۷۔رزق میں برکت کاسبب ہے۔۸۔جسمانی راحت و سکون ہے۔۹۔شیطان کی ناپسندیدہ چیز ہے۔۱۰۔کفار سے ایک طرح کی جنگ ہے۔۱۱۔دعا قبول ہونے کا ذریعہ ہے۔۱۲۔اعمال کے قبول ہونے کاسبب ہے۔۱۳۔مومن کیلئے توشہ آخرت ہے۔۱۴۔محشر کے دن سب سے پہلے نماز کے بارے میں سوال ہوگا۔۱۵۔ملک الموت کے پاس شفیع ہے۔۱۶۔قبر میں مونس و غمخوار ہے۔۱۷۔منکر و نکیر کاجواب ہے۔۱۸۔روز محشر انسان کے سر پر تاج کی شکل میں ہوگی۔۱۹۔چہرہ کا نور ہے۔۲۰۔جسم کا لباس ہے۔ ۲۱۔نماز اور جہنم کے بیچ کا پردہ نماز ہے۔۲۲۔جہنم سے نجات کاذریعہ ہے۔۲۳۔پل صراط کو عبور کرنے کا وسیلہ ہے۔۲۴۔جنت کی کنجی ہے۔۲۵۔حورالعین کا مہر ہے۔۲۶۔بہشت کی قیمت ہے۔۲۷۔درجات کی بلندی کاذریعہ ہے۔
٭رسولخدا حضرت محمد مصطفیؐ نے اپنی اکلوتی بیٹی جناب فاطمہ زہراؑ سے فرمایا تھا کہ جو نماز کو سبک سمجھے گا وہ پندرہ قسم کی بلاؤں میں گرفتار ہو گا، جس میں سے چھ دنیا میں، تین موت کے وقت، تین بلاقبر میں اور تین بلا قیامت کے روز۔
٭وہ چھ بلائیں جو دنیا میں اسکو گھیر لیں گی:
۱۔عمرمیں خیر و برکت ختم ہوجائے گی۔۲۔اسکے مال سے برکت ختم ہوجائے گی۔ ۳۔چہرہ کا نور چھن جائے گا۔۴۔اعمال نیک کی جزا نہیں ملے گی۔۵۔دعائیں قبول نہیں ہوں گی۔۶۔نیک و صالح افراد کی دعائیں اس کے شامل حال نہ ہوں گی۔
٭موت کے وقت تین مصیبت ہے:
۱۔ذلت و خواری سے جان نکلے گی۔۲۔گرسنہ(بھوکا)ہوگا۔۳۔تشنگی کے عالم میں جان دے گا۔
٭قبر میں جن تین مصیبتوں سے دچار ہوگا:
۱۔ایک فرشتہ کو اذیت پہونچانے پر مامور کیا جائے گا۔۲۔اس پر قبر تنگ و تاریک کردی جائے گی۔ ۳۔اسکی قبر اندھیروں سےبھر دی جائےگی۔
٭روزقیامت مندرجہ ذیل تین مصیبتوں میں گرفتار ہوگا:۱۔ایک فرشتہ اس کے چہرہ پر مسلسل ضرب لگاتا ہوگا۔۲۔حساب و کتاب نہایت سخت ہوگا۔ ۳۔خدا اپنے لطف و کرم کا رخ پھیر لے گا۔
٭ فضیلت نماز شب
٭ امام صادقؑ نے فرمایا : نمازمومن کا شرف ہے۔
۱۔پیغمبرانؑ خدا اور صلحاء کی سنت ہے۔۲۔جسمانی بیماریوں کو دور کرتی ہے۔۳۔انسان کے چہرہ کو سفید اور روزی میں اضافہ کا سبب ہے۔۴۔آخرت کی زینت ہے۔۵۔خدا کی خوشنودی کا ذریعہ ہے۔۶۔رسولوںؑ کا اخلاق ہے۔۷۔رحمت الہی کا سبب ہے۔۸۔چہرہ کو حَسِین، اخلاق کو نیک، جسم کو خشبودار، قرض کو ادا کرنے کا ذریعہ ، آنکھوں کو جلا بخشتی ہے، غم و غصہ کو برطرف کرتی ہے، دن بھر میں انجام پائے ہوئے گناہوں کو دھل دیتی ہے۔
٭ فضیلت روزہ
۱۔روزہ طاغوت سے مقابلہ ہے اور خود کو محفوظ رکھنا ہے۔۲۔روزہ خود کو سنوارنے کیلئے جلانے کا نام ہے۔۳۔قوت صبر کی تقویت ہے۔۴۔عذاب آخرت سے محفوظ رکھتا ہے۔۵۔جسمانی صحت و سلامتی کا سبب ہے۔۶۔قوت ارادہ کو استحکام و قوی رکھتا ہے۔۷۔جنت کی کنجی ہے۔۸۔بدن کی زکات ہے۔۹۔روزہ فقرا و ثروتمندوں کے درمیان کا نقطہ مساوات ہے۔۱۰۔اخلاص کو مستحکم کرتا ہے۔۱۱ ۔روزہ آتش جہنم کے مقابلہ میں سپر ہے ۔۱۲۔تقویٰ کا سر چشمہ ہے۔۱۳۔شیطان کے چہرہ کو سیاہ کر دیتا ہے۔۱۴۔اسلامی سماج سے وابستہ افراد کے درمیان درس مساوات ہے۔۱۵۔ستون اسلام ہے۔۱۶۔پیغمبرؐ خدا کا پسندیدہ عمل ہے۔۱۷۔اہم ترین عبادت ہے۔۱۸۔حکمت و یقین کے نشو و نما کا سبب ہے۔۱۹۔استجابت دعا کا سبب ہے۔۲۰۔شہوات کو کمزور اور خواہشات نفسانی کو ضعیف کرتا ہے۔۲۱۔طاغوت نفس سے مقابلہ کا قوی ترین ذریعہ ہے۔۲۲۔روز ہ صرف خدا کیلئے ہے۔
٭ وَالِدَین کی فضیلت
۱۔ماں کے قدم کے نیچے جنت ہے۔۲۔والدین کے ساتھ حسن سلوک سکرات کا مرحلہ آسان کرتا ہے۔۳۔فقیری کو دور کرتا ہے۔۴۔گناہوں کا کفارہ ہے۔۵۔ماںکی بد دعا رد نہیں ہوتی ہے لہٰذابہتر ہے مائیں اپنی اولاد کیلئے بد دعا نہ کریں۔۶۔جو نعمتیں اولاد کے پاس موجود ہیں وہ والدین کی وجہ سے ہیں۔۷۔اولاد کے حق میں والدین دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔۸۔اولاد کے جملہ امور میں مختار ہیں۔ ۹۔انکے ساتھ نیکی عمر میں اضافہ کا سبب ہوتی ہے۔۱۰۔انکا احترام جہاد سے بالاتر ہے۔۱۱۔انکے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا جہنم کے مقابلہ سپر ہے ۔۱۲۔ماں کے پاؤں اور باپ کی پیشانی کا بوسہ در جنت کے بوسہ کے مترادف ہے۔۱۳۔والدین کے ساتھ حسن سلوک غضب الہی کی آگ کو بجھا دیتا ہے۔۱۴۔معنویت کے بلند مقام پر فائز ہوتا ہے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے نتیجہ میں ۔۱۵۔انکا احترام اللہ کی بندگی شمار ہوتا ہےاور اللہ کے نزدیک تمہاری عزت دو بالا ہو جاتی ہے۔۱۶۔انکے چہرہ کا دیدار عبادت ہے۔ ۱۷۔انکی رضا و اجازت کے بغیر سفر خواہ فرض ہو یا مستحب حرام ہے۔۱۸۔اگر مستحبی روزہ انکی اذیت کا سبب ہو تو حرام ہے۔۱۹۔والدین عالم برزخ میں اپنی اولاد کیلئے دعا کرتے ہیں اور عاق بھی ۔ ۲۰۔انکی بے احترامی گناہ کبیرہ ہے، دنیامیں عقوبت کا سبب ہے، نمازیں رد کر دی جائیں گی، قعر جہالت میںپڑا رہے گا،جنت میں داخل نہ ہوگا، روزی منقطع ہو جائے گی، اس کیلئے جہنم کے دروازے کھول دیئے جائیں گے، دنیا میں بد بخت و ملعون ہوگا، قرآن مجید کے توحید کے بعد جس چیز کی تلقین فرمایا ہےوہ والدین کا احترام ہے۔
٭ عورت کا مقام و مرتبہ
۱۔عورت کیلئے حمل کی وجہ سے روزہ دار اور نماز گذار کا ثواب مرقوم کیاجاتا ہے۔۲۔جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔۳۔عورت گھر کی نعمت و برکت ہے۔۴۔انسان کیلئے سکون کاذریعہ ہے۔ ۵۔زمانہ حمل میں موت آجائے تو راہ خدا میں شہیدہونے کا ثواب اسکو عطا کیا جاتا ہے۔۶۔عورت لطیف پھول ہے۔ ۷۔اگر عورت شوہر کے برے اخلاق و عادات پر صبر کرے تو اس کو زوجہ فرعون آسیہ بنت مزاحم کا ثواب دیا جاتا ہے۔۸۔عورت روزی لانے والی ذات ہے۔۹۔اگر عورت چھت پردو رکعت نمازپڑھ کر دعا کرے تو اسکی حاجت پوری ہوتی ہے۔ ۱۰۔زمانہ حمل میں اسکو دس مردوں کے برابر استقامت عطا کی جاتی ہے۔ ۱۱۔جب بچہ کو جنم دیتی ہے تو اسکا ثواب بے حساب ہوتا ہے۔۱۲۔بچہ کودودھ پلاتے وقت ہر گھونٹ پر ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہےاور گناہ دھل جاتے ہیں۔۱۳۔اگر اپنے شوہر کو پانی پلاتی ہے تو ایک سال کی عبادت کا ثواب ملتا ہے۔ ۱۴۔شوہر کی خدمت گذاری کے سبب جہنم کے سات دروازے بند اور جنت کے آٹھ دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اس سے کہا جاتا ہے کہ جس در سے چاہو وارد بہشت ہوجاؤ۔ ۱۵۔گھر میں خدمت گذاری راہ خدا میں جہاد کے برابر ثواب رکھتی ہے۔۱۶۔اگر عورتیں نہ ہوتیں تو خدا کی ویسی عبادت نہیں ہوسکتی تھی جیسی عبادت کاوہ حقدار ہے۔۱۷۔لڑکیاں گھر کی برکت و نیکی ہیں۔۱۸۔عورت کے زیر سایہ مرد کو معراج ملتی ہے اپنی آغوش میں نہ جانے کتنے عظیم افراد کو عورتوں نے پروان چڑھایا ہے۔
٭ فضیلت ازدواج (شادی کی فضیلت)
۱۔خوش بختی کی علامت ہے۔۲۔اخلاق نیک کا حامل بناتی ہے۔۳۔رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔۴۔غیرت و حمیت میں اضافہ ہوتا ہے۔۵۔پیغمبروں کی سنت ہے۔۶۔شادی آدھا دین ہے۔ ۷۔شادی عورتوں کی عفت ہے۔۸۔شادی سے گریز سنت پیغمبرؐ سے انحراف ہے۔۹۔شادی خدا کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل ہے۔۱۰۔شر شیطان سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔ ۱۱ ۔شادی کرنا نصف سعادت کا حاصل کرنا ہے۔۱۲۔شادی شدہ کی دو رکعت نماز غیر شادی شدہ کی ستر رکعت کے برابر ہے۔ ۱۳۔جہنمیوں کی اکثریت ان افراد پر مشتمل ہے جنہوں نے بغیر کسی عذر کے شادی نہیں کیا ہے۔۱۴۔دنیا کے بدترین افراد و اموات وہ ہیں جو بغیر کسی عذر کے شادی نہ کریں۔۱۵۔پیغمبرؐ اکرم نے عذر معقول کے بغیر شادی نہ کرنے والے پر لعنت کیا ہے۔۱۶۔انسان کی شادابی کا سبب شادی ہے۔۱۷۔غم و اندوہ کو برطرف کر دیتی ہے۔ ۱۸۔عشق کا واحد علاج شادی ہے۔ ۱۹۔شادی کرنے سے نظم و ضبط ، صبر و شکیبائی حاصل ہوتا ہے۔۲۰۔اگر اچھا شوہر یا اچھی زوجہ دستیاب ہو تو ازدواج میں جلدی کرنا چاہئے اور اپنی قسمت کو ٹھوکر نہیں مارنا چاہئے۔۲۱۔اسلام میں سب سے محبوب ترین عمل ہے۔۲۲۔ازدواج ضرورت ہے جس کا پہلا مرحلہ جنسی ضروریات ہیں۔۲۳۔ازدواج تنہائی کے خوف سے دور ہونا اور مونس و غمخوار تلاش کرنا ہے۔۲۴۔شادی کرنے کا ثمرہ سکون و اطمینان ہے۔ ۲۵۔اخلاق حسنہ کو تقویت ملتی ہے اور عفت انفرادی کے زیر سایہ اجتماعی عفت کو رواج ملتا ہے۔۲۶۔ازدواج سبب ہے کہ ان ہیجان کو دبایا جائے جو مستقبل قریب میں سرکشی و طغیانی برپا کر سکتی ہیں۔۲۷۔معنوی طہارت اور انسانی کرامت کا ذریعہ ہے۔۲۸۔فرد کی وجودی کرامت کی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔۲۹۔ازدواج یعنی معاشرتی زندگی کا محکم ستون و بنیاد ہے۔۳۰۔ازدواج: انسان کو فرض شناس اور ذمہ دار بناتا ہے۔۳۱۔ازدواج: نسل بشر کے ارتقاء و تسلسل کا نام ہے۔۳۲۔زن و مرد میں فعالیت کا زمینہ پیدا ہوتا ہے۔ ۳۳۔گناہوں کے سیل رواں کے مدمقابل مستحکم باندھ ہے۔۳۴۔شادی کرنے سے گریز یعنی لذتوں سے منہ موڑنا، سکون و اطمینان کو غارت کرنا ہے، نسل بشر میں کمی امراض کی زیادتی اور خاندان کے محروم ہونے کا سبب ہے۔
٭ زن و مرد ایک دوسرے کا لباس ہیں ، ایک دوسرے کی عزت و آبرو ہیں، ایک دوسرے کیلئے زینت اور حمایت کرنے والے نیز تکمیل کرنے والے ہیں۔
٭ شب و روزِ جُمُعَہ کی فضیلت
۱۔ہفتہ کے تمام ایام پر شرف حاصل ہے۔۲۔ہر گھنٹہ چھ ہزار افراد جہنم سے آزاد ہوتے ہیں۔ ۳۔اس دن مرنے والے کا فشار قبر نہیں ہوتا ہے۔۴۔اس روز عبادت کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔۵۔شب جمعہ خدا و ملائکہ کومومنین کی کرامت میں اضافہ کیلئے آسمان اول پر بھیجتا ہے۔ ۶۔نیکیوں میں اضافہ اور گناہوں کو بخش دیاجاتا ہے۔۷۔بعض اوقات مومنین کی حاجتیںروزجمعہ تک روک لی جاتی ہیں اور پھر اس روز قبول ہوتی ہیں۔ ۸۔ہر شب جمعہ ایک فرشتہ ندا دیتا ہےکہ اے اہل زمین توبہ کرو، زیادہ سے زیادہ روزی طلب کرو اور دعا کرو تاکہ میں باب اجابت تک پہونچا ؤں۔۹۔اس روز ہر حاجت پوری ہوتی ہے۔۱۰۔شب جمعہ مقدرات (تقدیر کا لکھا ہوا)مستحکم ہوتا ہے۔۱۱ ۔شب وروز جمعہ رحمت الہی زیادہ بندوں کے شامل حال ہوتی ہے۔۱۲۔شب جمعہ اور روز جمعہ مرنے والا شہید راہ خدا کا حکم رکھتا ہے۔۱۳۔ہواؤںمیں بسنے والے پرندےشب جمعہ اور روز جمعہ ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو سلام کے بعد کہتے ہیں کتنا اچھا دن ہے آج۔۱۴۔محمدؐ و آل محمدؑ پر صلوات ہزارحسنہ اور ہزار درجہ کے برابر ہےاور ہزار گناہوں کو دھل دیتا ہے۔
٭ روزِ جُمُعَہ غسل کی فضیلت
۱۔غم واندوہ کو برطرف کر دیتا ہے۔۲۔گناہوں کا کفارہ ہے۔۳۔غسل کیلئے چلنے پر قدم کے عوض بیس حسنہ لکھا جاتا ہے۔۴۔اگر جمعہ کو غسل نہ کر سکے تو شنبہ(سنیچر)کو اسکی قضا کرے۔۵۔اگر خوف ہو کہ جمعہ کے دن غسل نہیں کر پائے گا تو جمعرات(پنجشنبہ) کو ہی غسل کر لے۔۶۔مسلسل چالیس جمعہ کو غسل کرنے والے کا بدن قبر میں بوسیدہ نہیں ہوگا۔۷۔غسل جتنا ظہر سے قریب تر ہوگا ثواب اتنا ہی زیادہ ہوگا۔
٭ شہر مقدس قم کی فضیلت
۱۔امام جعفر صادقؑ کا شہر ہے۔۲۔آل محمدؐ کا حرم اور آشیانہ ہے۔۳۔فاطمیوں کی پناہ گاہ ہے۔ ۴۔سالم ترین شہر ہے۔۵۔منتخب شدہ ہے۔۶۔شیعوں کا مرکز ہے۔۷۔ولایت کو تسلیم کرنے میں سبقت رکھتا ہے۔۸۔قم کے لوگ حضرت امام عصر ؑکے ہمراہ ہوں گے۔۹۔قم کے باشندے اہلبیتؑ کے دوست و مددگار ہیں۔۱۰۔اہل قم پر حضرت علیؑ نے درود بھیجاہے۔۱۱ ۔ائمہ معصومینؑ نے اہل قم کو سلام بھیجا اور انکی مدح و ثنا کیا ہے۔۱۲۔جنت کا ایک دوازہ اہل قم سے مخصوص ہے۔ ۱۳۔خاک قم مقدس ہے۔۱۴۔امام رضاؑ نے اہل قم کی زیارت کیا ہے۔۱۵۔اہل قم کے الطاف ربانی شامل حال رہتے ہیں۔۱۶۔دین کا دفاع کرنے والے ہیں۔۱۷۔بلائیں ان سے دور کردی گئی ہیں۔ ۱۸۔ان کیلئےمغفرت کا تحفہ ہے۔۱۹۔حقیقی شیعہ اہل قم ہیں۔۲۰۔علوم آل محمدؐ کا مرکز ہے۔۲۱۔امن و امان کا شہر ہے۔۲۲۔ایک شب اس شہر میں سونا عبادت ہے۔
٭ سورہ یٰس کی فضیلت
۱۔سورہ یٰس کو قلب قرآن بھی کہا جاتا ہے۔۲۔سورتوں کی سید و سردار ہے۔۳۔اسکی تلاوت بارہ مرتبہ ختم قرآن کے برابر ہے۔۴۔اگر بیمار کے پاس تلاوت کی جائے تو اسکے ہر حرف کے عوض فرشتوں کی دس صفیں استغفار کرتی ہیں، اسکی روح قبض ہونے کے وقت حاضر ہوتے ہیں، تشییع جنازہ کرتے اور نماز پڑھتے ہیںاور تدفین میں شریک ہوتے ہیں ۔۵۔عالم نزع میں اگر انسان خود پڑھے یا کوئی اسکے قریب پڑھےرضوان جنت؛ جنت کے پانی سے بنے ہوئے شربت کے ہمراہ آتا ہے اور اسکو وہ شربت دیتا ہے، جس کو پیتا ہے پھر آغوش موت میں جاتا ہے۔۶۔سورہ یٰس پڑھنے والے کو دارین (دنیا و آخرت)کی خیر و سعادت حاصل ہوتی ہےاور دنیا و آخرت کی بلائیں دفع ہو جاتی ہیں۔۷۔اس سورہ کا پڑھنا بیس حج کے برابر ہے۔۸۔قبرستان میں اس سورہ کی تلاوت اموات کے عذاب میں تخفیف کا سبب ہے۔۹۔جنتی لوگ سورہ یٰس و سورہ طٰہٰ لازمی طور پر پڑھتے ہیں۔۱۰۔اللہ نے سورہ یٰس کو جناب آدمؑ کی تخلیق سے ہزار سال قبل خلق فرمایا۔۱۱۔حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔۱۲۔مشکلات و شدائد کو برطرف کرتا ہے۔۱۳۔امن و سکون کا سبب ہے۔۱۴۔بیماریوں کیلئے شفا اور روح کو قوت عطا کرتا ہے۔۱۵۔حافظہ قوی، جن و انس کے شر سے محفوظ ، شیر مادر میں اضافہ کا سبب ہے(اگر کسی پیالہ پر لکھ کر دھو کر پیا جائے۔)، گمشدہ چیز تک رسائی ہوتی ہے، ارواح اموات کو سکون ملتا ہے۔ ۱۶۔بھوکا پیاسا سیراب ہوتا ہے۔۱۷۔برہنہ کو لباس میسر ہوتا ہے۔۱۸۔غیر شادی شدہ پڑھے تو اسکے ازدواج کی مراحل آسان ہوتے ہیں۔۱۹۔اگر خوفزدہ ہو تو خوف دور ہو جائے گا۔۲۰۔قید سے رہائی ملتی ہے۔ ۲۱۔مسافر سلامتی کے ساتھ گھر واپس لوٹ جاتا ہے۔۲۲۔اگر مریض ہے تو شفا ملتی ہے۔ ۲۳۔کوئی چیز گم ہو تو مل جاتی ہے۔۲۴۔مشکلات وآلام سےچھٹکارا ملتا ہے۔۲۵۔مقروض کا قرض ادا ہو جاتا ہے۔
٭ اسکے علاوہ سیکڑوں دوسری فضیلتیں بھی ہیں۔
٭ آیۃ الکرسی کی فضیلت
۱۔قرآن کریم کی عظیم ترین آیت ہے۔۲۔جس گھر میں پڑھی جائے گی شیطان تین روز تک اس گھر سے دور رہے گا۔۳۔جب یہ آیہ کریمہ نازل ہوئی تو شیطان کوخوف و ہراس لاحق ہو گیا تھا۔۴۔اگر کوئی شخص ایک مرتبہ پڑھے گا تو دنیا و آخرت کی ہزار ناپسندیدہ امور اس سے دور ہوجائیں گے ، جن میں دنیاکا آسان ترین ناپسندیدہ امر فقر و فاقہ اور آخرت کا عذاب قبر ہے۔۵۔آیت الکرسی قرآن کی بلندی ہے۔۶۔اگر فریضہ نمازوں کے بعد پڑھی جائے تو خدا خود پڑھنے والے کی روح کو قبض کرنے کا ذمہ دار بن جاتا ہے، اسکے قلب کو شاکرین کا قلب قرار دیتا ہے، اجر پیغمبرانؑ الٰہی عطا کرتا ہے اور صدیقین کے عمل کا اجر و ثواب دیتا ہے، نماز قبولیت کے شرف سے ہمکنار ہوتی ہے اور خدا کی امان میں رہتاہے۔
٭ فضیلت دعائے جوشن کبیر
۱۔دنیا کی تخلیق سے پانچ ہزار سال قبل سرادق(وہ چادرجوصحن خانہ میں تان دی جاتی ہے) عرش پر لکھی گئی ہے۔۲۔اگر ماہ رمضان کے شروع میں یہ دعا پڑھی جائے تو شب قدر کاثواب خدا اسکو عطا کرتا ہے۔۳۔سارے پیغمبروںؑ نے اس دعا کو پڑھاہے۔ ۴۔اس دعا کو پڑھنے والا خداسے جو طلب کرے گا خدا وہ اسکو عطا کرے گا۔۵۔خدا دو ملک کو اسکی حفاظت پر مامور کرتا ہے۔۶۔شیاطین کے شر و مکر کو اس سے دور کرتا ہے۔۷۔دعا کے ہر حرف کے عوض دو حور العین اسکو عطا کرتا ہے۔۸۔جنت اس پر لازم کر دیتا ہے۔۹۔اللہ کی توجہ اور نظر رحمت کا مستحق قرار پاتا ہے۔۱۰۔اعمال قبول کر لئے جاتے ہیں۔۱۱۔اموال پاک و پاکیزہ ہو جاتے ہیں۔۱۲۔اس دعا میں اللہ کے ایک ہزار اسما ذکر ہیں۔۱۳۔اس دعا کے پڑھنے والے کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔۱۴۔جب تک بقید حیات ہے اللہ کے حفظ و امان میں ہوتا ہے۔۱۵۔اگر کفن پر لکھ دیا جائے تو خدا کو اس سے حیاآتی ہے۔ ۱۶۔دنیا و آخرت کی تمام آفات و بلیات سے حفاظت کا تعویز ہے۔
٭ سورہ توحید کی فضیلت
۱۔بیماریوں سے شفا کیلئے پڑھی جائے۔۲۔اگر ہر واجب نماز کے بعد پڑھی جائےتو دنیا و آخرت کی بھلائی نصیب ہوگی اور خدا اسکے والدین اور اولاد کو بخش دے گا۔۳۔اگر ہرنمازکے بعد گیارہ مرتبہ پڑھے تو اس سے کوئی گناہ سرزد نہ ہوگا خواہ شیطان خود کو اس راہ میں ذلیل کیوں نہ کرے۔ ۴۔اس سورہ کی تلاوت ایک تہائی قرآن کی تلاوت کے برابر ہے۔
٭ سورہ حمد کی فضیلت
۱۔موت کے علاوہ ہر مومن کیلئے شفا ہے۔۲۔اس سورہ کی تلاوت کرنے والے کو حاملین عرش الہی کاثواب عطا کیا جائے گا۔۳۔اگر اس سورہ کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھا جائے اور بقیہ کو دوسرے پلڑے میں تو اس سورہ کو سات گناہ برتری حاصل ہوگی۔
٭ جنازہ مومن کی تشییع کی فضیلت
۱۔تشییع جنازہ میں شامل افراد کو خدا بخش دیتا ہے۔ ۲۔تشییع جنازہ میں شرکت کرنے والے کیلئے خدا ستر ملائکہ کو مامور کرتا ہے کہ اسکے ہمراہ رہیں اور اس کیلئے مغفرت طلب کریں اور اسکو قبر سے محشر تک ساتھ لائیں۔ ۳۔اگر جنازہ کو ایک طرف سے کاندھا دیتا ہے تو پچیس گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ ۴۔اگر چاروں سمت سے جنازہ کو کاندھا دیتا ہے تو اسکے تمام گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔۵۔مومن کامومن کے جنازہ میں حاضر ہونا جنتی بنا دیتا ہے۔
٭ فقراور فقراء کی فضیلت
۱۔امت کے بہترین افراد فقرا ہیں۔۲۔روز قیامت پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ محشور ہوں گے ۔ ۳۔فقر الہی خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔۴۔فقر خدا نے پیغمبروںؑ، مومنین اور ان افراد کو عطا کیا ہے جو اسکے نزدیک کریم ہیں۔۵۔جنت میں سرخ یاقوت سے مزین ایک کمرہ(حجرہ)ہے جو فقرا ءسے مخصوص ہے۔ ۶۔الٰہی کرامت ہے۔۷۔فقرا قبروں کے اس حال میں اٹھائےجائیں گے کہ انکے لباس سبز اور گیسو یاقوت وموتیوں سے مزین ہوں گے، نور کا عصا انکے ہاتھوں میں ہوگا اور منبر پر بیٹھے ہوں گے۔ ۸۔فقراءسے روز قیامت خدا عذر خواہی کرے گا۔۹۔روز قیامت فقرا منتخب بندے ہوں گے۔۱۰۔فقرا ثروتمندوں سے پانچ سو سال قبل جنت میں وارد ہوں گے۔۱۱ ۔فقیر کا ثواب تمام عبادت و خیرات میں مالداروں سے زیادہ ہوگا ۔
٭ سخاوت کی فضیلت
۱۔پیغمبروں کی مشہور ترین صفت ہے۔۲۔سخاوت دنیا و آخرت میں انسان کی بزرگی کاسبب ہے۔ ۳۔سخاوت جنت کے درختوں میں سے ایک درخت ہے۔۴۔ملائکہ سخی افراد پر فخر و مباہات کرتے ہیں۔ ۵۔زمین و آسمان کے بسنے والے اسکو دوست رکھتے ہیں۔۶۔سخی کی طینت پاک و پاکیزہ مٹی سے خلق ہوتی ہے۔۷۔سخی کی انکھوں کا پانی آب کوثر سے خلق ہوا ہے۔۸۔انبیاءؑ، ائمہ معصومینؑ اور بزرگان کی صفت ہے۔
٭ سلام کرنے کی فضیلت
۱۔سلام کرنا مستحب ہے مگر سلام کا جواب واجب ہے۔۲۔خدا و رسولؐ سے قربت کا ذریعہ ہے۔ ۳۔غرورکا بہترین علاج ہے۔۴۔ستر ثواب کا مستحق ہوتا ہے۔ ۵۔سنت پیغمبر اکرمؐ ہے۔ ۶۔اگر دس آدمی سے سلام کیا تو راہ خدا میں ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب اسکے نامہ عمل میں لکھا جائے گا۔ ۷۔سلام کرنےوالے کا جواب ملائکہ دیتے ہیں۔
٭ چالیس کی عدد کی فضیلت
۱۔جناب آدمؑ نے فراق جنت میں چالیس روز یا چالیس سال گریہ کیا تھا۔۲۔حضرت آدم ؑنے ہابیل کی موت پر چالیس سال گریہ کیا۔ ۳۔طوفان نوحؑ میں چالیس دن بارش ہوئی تھی۔۴۔بنی اسرائیل نے چالیس روز گریہ کیا تھا۔۵۔مومن کی موت پر زمین چالیس دن روتی ہے۔ ۶۔حضرت رسولخداؐ حکم خدا سے چالیس روز جناب خدیجہؑ سے دور رہے۔۷۔قیامت سے چالیس روز قبل زمین سے حجت خدا ٹھا لی جائے گی اور در توبہ بند ہوجائے گا۔۸۔اکثر پیغمبروںؑ کو چالیس سال کی عمر میں پیغمبری کا منصب عطا ہوا۔ ۹۔انسان چالیس سال میں رشد کے کمال پر فائز ہوتا ہے۔۱۰۔فرعون کو چالیس سال کی مہلت خدا نے عطا کیا۔۱۱ ۔جو شخص بیت اللہ کی چالیس بار زیارت سے مشرف ہوگا اس کو حق شفاعت حاصل ہوگا۔ ۱۲۔بخار سے نجات کیلئے سورہ حمد کو خاص طریقہ پر و کیفیت سے چالیس مرتبہ پڑھنا چاہئے۔۱۳۔چالیس مومنین کی دعا خدا قبول کرتاہے۔۱۴۔حضرت علیؑ نے فرمایا: اگر چالیس جان نثار ہوتے تو غاصبوں کےخلاف قیام کرتا۔ ۱۵۔حریم مسجد چاروں سمت سے چالیس ہاتھ ہے۔۱۶۔ہر چہار جانب سے چالیس گھر تک پڑوسی شمار ہوتے ہیں۔۱۷۔زیارت اربعین مومن کی علامت میں سے ہے۔۱۸۔امام زمانہؑ کی حکومت میں آپ کے با وفا جان نثاروں میں سے ہر ایک کو چالیس مرد کی قوت کے برابرطاقت دی جائے گی۔۱۹۔جو شخص چالیس حدیثیں یاد کر لے گا، خدا اسکو عالم و فقیہ محشور کرے گا۔
٭ زکات و خمس ادا کرنے کی فضیلت
۱۔مومنین کا جاری و ساری پروگرام ہے۔۲۔نیک افراد کی صفت ہے۔ ۳۔محکم و استوار آئین کی علامت ہے۔۴۔گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے۔۵۔توبہ کرنے والوں کے زمرہ میں ہوگا اور قتل سے نجات پائے گا۔۶۔رحمت الٰہی شامل حال رہتی ہے۔۷۔مخلص انسان کی علامت ہے۔ ۸۔مرد خدا ہونے کی پہچان ہے۔۹۔دینی بھائی چارگی کو مستحکم کرنے کا سبب ہے۔۱۰۔مال میں اضافہ ہوتا ہے۔۱۱ ۔جان و مال کو پاک و پاکیزہ بناتا ہے۔۱۲۔زکات وصول کرنے والا خدا ہے۔
٭ صدقہ دینے کی فضیلت
۱۔ادائیگی قرض ہے۔۲۔برکت میں اضافہ ہوتا ہے۔۳۔ناگہانی اموات سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔۴۔قیامت کا سایہ ہے۔۵۔غلام آزاد کرنے سے افضل ہے۔ ۶۔خدا کی خوشنودی کا سبب ہے۔۷۔پیغمبروںؑ کی سنت ہے۔۸۔اوصیا ؑکا طریقہ ہے۔۹۔غضب خدا کو ختم کر دیتا ہے۔۱۰۔فقر دور ہوتا ہے۔۱۱ ۔گناہوں کو محو کر دیتا ہے۔۱۲۔حساب کی منزلیں آسان ہوجاتی ہیں۔ ۱۳۔صدقہ پہلے خدا کے ہاتھوں میں پہونچتا ہےپھر فقیر کے ہاتھوں میں پہونچتا ہے۔۱۴۔ستر بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
٭ بیمار کی فضیلت
۱۔نامہ عمل میں گناہ نہیں لکھے جاتے ہیں۔۲۔ایک رات بخار میں مبتلا رہنا ایک سال کی عبادت کا ثواب رکھتا ہے ۔۳۔ایک رات کا بخار گناہوں کا کفارہ ہے۔۴۔رحمت الہی اسکے شامل حال ہوتی ہے۔ ۵۔بیمار کے نالہ کا ثواب سبحان اللہ کے ثواب کے برابرہے اس کی فریاد کا ثواب" لاإلٰہ إلا اللہ" کا ثواب رکھتی ہے ، بیمار کا کروٹیں بدلنا روہ خدا میں تلوار چلانے کے برابر ثواب رکھتا ہے۔۶۔پاک و پاکیزہ اور بخشا ہوا دنیا سے رخصت ہوتا ہے۔
٭ حجامت کی فضیلت
حضرت علیؑ نے فرمایا: حجامت کے اثرات بچے کے بدن کیلئے ویسے ہی ہیں جیسے درخت کی شاخوں کو کاٹنے اورصاف کرنے سے درخت کو فائدہ ہوتا ہے۔ حجامت موت کے علاوہ ہر درد کی دوا ہے۔
پیغمبراکرم ؐنے ارشاد فرمایا:حجامت کے بارے میں جبرئیل نے مجھے اتنی سفارش کیا کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ حجامت واجب ہے۔
امام صادق نے فرمایا: حجامت کے ذریعہ بدن سے زہر یلے مادہ کارج ہوجاتے ہیں۔
پیغمبراکرمؐ نے اپنی پوری زندگی پانچ سوستائیس مرتبہ حجامت کرایا تھا۔
۱۔حجامت سے وزن و قد میں اضافہ ہوتا ہےاور بچوں اور جوانوں کی نشو ونما میں تیزی پیدا ہو جاتی ہے۔ ۲۔نومولود، بچوں اور جوانوں میں اشتہا کو بڑھاتی ہے۔۳۔غصہ ، چڑچڑا پن ، کٹھ حجتی وغیرہ جوانوں میں حجامت کی وجہ سے کم ہوجاتی ہے۔۴۔حجامت کے سبب بچوں کی آنکھوں کی روشنی پلٹ آتی ہے اور مصنوعی چشمہ کی احتیاج ختم ہوجاتی ہے۔۵۔حجامت مندرجہ ذیل امراض میں مؤثر ہے: اوریون(بچوں میں ورم کی بیماری)، آبلہ مرغان(چیچک)، میگرن (آدھا شیشی کا سر درد)، سرفہ مزمن(استھما) ، سرما خوردگی مکرر(بار بارٹھنڈک لگنا)، سانس میں سائنوسائٹ(ناک کے آس پاس چہرہ کی ہڈی کے اندر نم ہوا کے مخصوص مقامات ہیں جنہیں سائنوس کہا جاتا ہےاور اسی پر ایک جھلی بھی ہوتی ہےجو زکام و الرجی کی وجہ سے سوج جاتی ہے) اور الرژی(الرجی)، رزدی نوزادان(نومولودبچوںمیں پیلیایایرقان ہونا)، شب ادراری(بستر پر پیشاب کرنا)،دندان قروچہ(دانت پیسنا)، ضعف بینائی۔ ۶۔جلد اور چہرہ کی شفافیت و خوبصورتی کا سبب ہے اور بالوں کی قوت نمو کو بڑھاتی ہے۔ ۷۔بچوں اور نوجوانوںکی اکثر جلدی امراض دور ہوجاتے ہیں۔ ۸۔قوت حافظہ اور زیرکی کو قوی کرتی ہے۔ ۹۔نوجوانوں اور بچوں میں خون بننے کا عمل تیز کرتی ہے۔ ۱۰۔وہ بچہ جس کی منظم طور پر حجامت ہوتی ہے چونکہ حجامت کے سبب دوران خون معتدل رہتا ہےلہٰذا ایسے بچے کو کیمیائی ادویہ کی چنداںضرورت محسوس نہیں ہوتی ہے کیونکہ حضرت علیؑ نے فرمایاہے کہ بچہ کیلئے حجامت ویسے ہی جیسے درخت سے بے فائدہ شاخوں کو کاٹاجاتا ہے تاکہ درخت تناور ہوسکے۔۱۱ ۔نوجوانوں کی حجامت سے انکو نفسیاتی سکون ، جسم و اعصاب کو اعتدال حاصل ہوتا ہے زمانہ بلوغ میں (جنسی خواہشات کو کنٹرول کرتی ہے)۔ ۱۲۔بچیوں میں ماہانہ عادت کو منظم کر کے اس دوران ہونے والی تکلیفوں سے نجات دلاتی ہے۔ ۱۳۔بچوں اور نوجوانوں کی حجامت سے جسمانی قوت بڑھتی ہے، عضلات کی نشو و نما میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۱۴۔تمام جسمانی و روحانی امراض میں حجامت یا کاملاً مؤثر ہے یا نسبتاً معالجہ میں اثر انداز ہوتی ہے۔
٭ایران حجامت ریسرچ سینٹر کی تحقیقات کے مطابق جو انہوں نے سترہ سال کے طویل عرصہ میں پانچ ہزارافراد پرکی ہیں سے پتہ چلتا ہے کہ حجامت دوسوسے زائد بیماریوں کے علاج میں یا پوری طور سے مؤثر ہے یا کسی حد تک ضرور مؤثر ہےہم یہاں پر چند بیماریوں کے اسما درج کر رہے ہیں۔
۱۔سر درد ، اعصاب کا درد، میگرن۔۲۔سگریٹ نوشی اور اس جیسی دوسری عادتوں سے چھٹکارا ۔ ۳۔آنکھوں کی بینائی بڑھتی ہے۔۴۔بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتی ہے اور خون کو پتلا بناتی ہے۔ ۵۔چربی کو اور بلڈ شوگر معتدل رکھتی ہے۔۶۔چہرہ کے داغ دھبوں سے چھٹکارا ملتا ہے۔۷۔جلدی امراض اور کھجلی سے محفوظ رکھتی ہے۔۸۔سکتہ قلب کو روکتی ہے۔۹۔بالوں کوجھڑنےاور سر کی خشکی سے محفوظ رکھتی ہے۔ ۱۰۔جسم کی قوت دفاع کو مضبوط بناتی ہے۔۱۱۔آرتھروڈ(بوڑھوں میں پیر کے جوڑوں کی بیماری) اور روماتیسم(ادھیڑ عمر کے بعد جوڑوں میں دردیا سوجن کی بیماری)۔ ۱۲۔ہاتھ پیر کی جھنجھناہٹ کو دور کرتی ہے۔۱۳۔بچوں کے قد کو بڑھاتی ہے۔۱۴۔آسم(پھپھڑے کی بیماری، تنگی نفس)، کھانسی، ایگزیما(جلد کا ایک سوزش والا مرض جس میں خارش ہوتی ہے)، الرجی (حسّاسیّت) کو دور کرتی ہے۔ ۱۵۔انفلونزا(ایک وائرس یا جراثیم کے ذریعہ چھوت کی بیماری) اور نزلہ میں مفید ہے۔۱۶۔بانجھ پن اور نسلی بیماری میں مفید ہے۔۱۷۔بچوں کے حافظہ کو بڑھاتی ہے۔۱۸۔عورتوں کی ماہانہ عادت کے مشکلات کو ختم کرتی ہے۔۱۹۔اشتہا میں اضافہ ہوتا ہے اور دبلاپن دور ہوتا ہے۔۲۰۔سیاتیک (درد عرق النسا)اور واریس (سیاہ رگ کا خمدارہونا یا ورید کی رگ کا متورم ہونا)کا علاج کرتی ہے۔۲۱۔بد ہضمی اور معدہ کے ورم میں فائدہ مند ہے۔۲۲۔نفسیاتی اور اعصابی بیماریوں کو کنٹرول کرتی ہے۔۲۳۔ہارمونز (غدود ہی سے ہارمونز(رطوبت) خارج ہوتی ہے جو ہمارے اعضا کے افعال کو کنٹرول کرتی ہے) کے اختلال کو ختم کرتی ہے۔ ۲۴۔خون کے زہریلے جراثیم ختم ہوتے ہیں۔۲۵۔جسمانی کسالت کو دور کرتی ہے۔۲۶۔کیست تخمدان (رحم مادر میں تخمدان کی تھیلی)۔ ۲۷۔آفت دہان و تبخال(ایک ناقابل علاج جلدی بیماری جوجراثیم کے ذریعہ منتقل ہوتی ہے)۔ ۲۸۔سینوزیت(سر یا چہرہ کے ہڈیوں میں سوراخوں کا ہوا سے پُر ہونے سے یہ بیماری ہوتی ہے)۔ ۲۹۔بدن کے زائد بالوں کو ختم کردیتی ہے۔ ۳۰۔بے خوابی کی شکایت دور کرتی ہے۔۳۱۔کمر درد اور کمر کے مُہرے کی پریشانی کو دور کرتی ہے۔۳۲۔کینسر کی بعض قسموں سے نجات دلاتی ہے۔۳۳۔کہیر(جِلپِتّی یعنی جلد پر ورم یا دانہ کا سوزش کےساتھ ابھرنااور خارش ہونا ) اور اگزیما سے نجات ملتی ہے۔۳۴۔زبان کی لکنت ختم ہوجاتی ہے۔۳۵۔پروستات(مردانہ تناسلی اعضا میں اخروٹ کے انداز کےغدودپیدا ہونا) کی بیماری دور ہوتی ہے۔ ۳۶۔گردے اور پت کی پتھری سےنجات حاصل ہوتی ہے۔۳۷۔زونا(وائرس سے پیدا ہونے والی جلدی بیماری جو چیچک میں مبتلا ہونے کے بعد ہوتی ہے)، آبلہ مرغان(چیچک) اور اوریون (گال پھوگی)سے نجات ملتی ہے۔ ۳۸۔ہپاٹائٹس بی(جگر کی ایک بیماری جو وائرس سے منقل ہوتی ہے) میں مفید ہے۔۳۹۔نو مولود کو یرقان(پیلیا) کے مرض سے بچاتی ہے۔ ۴۰۔ویار بارداری(حمل کے زمانہ میں ابکائی آنا)۔
٭ کیمیائی ادویہ اور عمل جراحی پر حجامت کو کس قسم کا امتیاز حاصل ہے؟
۱۔حجامت کاکوئی منفی رد عمل نہیں ہے۔۲۔بیرونی رابطہ و فن و فرہنگ (تہذیب)سے نہیں رکھتی ہے۔۳۔آسان و ہمہ گیر نیز قابل اجرا ہے۔۴۔اس کے اخراجات معمولی ہیں۔ ۵۔چونکہ سنت معصومینؑ و پیغمبرؐ اسلام ہے لہذا معنوی و روحانی اثرات کی حامل ہے۔۶۔ہرعمر کے افراد کیلئے حجامت کاعمل ممکن ہے۔۷۔ہاسپٹل میں ایڈمٹ ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔۸۔حجامت کیلئے ایکس رے، سٹی اسکین(سونو گرافی) جیسی طبی جانچ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ۹۔حجامت کیلئے کسی معاون علاج کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ۱۰۔اسکے فوائدمتعدد اور وسیع ہیں جس کی طر ف فوراًانسان متوجہ نہیں ہوتا ہے مرور ایام کے ساتھ فوائد کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔۱۱ ۔حجامت بیماریوں اور امراض کی جڑوں کو ختم کرتی ہے۔ ۱۲۔حجامت باہوش معالجہ ہے جس سے بدن میں تخریب کا شائبہ نہیں ہوتا ہے۔۱۳۔شب معراج پیغمبر اکرمؐ آسمان سے بعنوان تحفہ لائے تھے۔ ۱۴۔پیغمبروں اور انبیاءکی دوا ہے۔۱۵۔بیماریوں سے شفا عطا کرتی ہے اور بہترین علاج ہے۔ ۱۶۔بیماری کو دفع کرتی ہے۔ ۱۷۔جلد، سرسردرد اور خون کے امراض کا علاج ہے۔۱۸۔سستی و کاہلی کو دور کرتی ہے،خون کو پتلا کرتی ہے۔۱۹۔عقل پختہ اور حافظہ کو قوی اور بصارت کو جلا بخشتی ہے۔۲۰۔زہریلے مواد کو جسم سے دور کرتی ہے۔
٭ آبِ نیساںکی فضیلت
۱۔یہ وہ دوا ہے جو جبرئیلؑ نے پیغمبراکرمؐ کو تعلیم دیا تھا۔۲۔ہر درد کی دوا ہے۔۳۔کمر درد، تشنج(اخلاج یا اکڑن)، آنکھوں کے درد میں مفید ہے۔۴۔دانتوں کی جڑوں کو مضبوط کرتا ہے۔۵۔دہن کو خوشبو داربنا تا ہے۔۶۔بلغم کو دور کرتا ہے۔۷۔معدے کے کیڑوں کو ختم کرتا ہے۔۸۔بواسیر ، بدن کی خارش ، دیوانگی، خورہ(فکری وسوسہ یا کسی خاص چیز سے افراط کی حد تک لگاؤ رکھنا) اور پیسی(برص یاسفید داغ) کے علاج کیلئے بہت مناسب ہے۔
٭ آب ِزمزم کی فضیلت
۱۔سینہ کی آلودگی کو دور کرتا ہے۔۲۔غم و اندوہ ، غصہ اور خوف سے دور رکھتا ہے۔۳۔روی زمین پر سب سے اچھا پانی ہے۔۴۔مکہ والوں نے پیغمبرؐ اکرم کو ہدیہ دیا ہے ۔ ۵۔ہر درد کی شفا ہے۔ ۶۔شک اور نفاق کو دور کرتا ہے۔۷۔تیز بخار کو ختم کرتا ہے۔۸۔جناب اسماعیلؑ کا معجزہ ہے۔
٭ آبِ فرات کی فضیلت
۱۔دنیا و آخرت کا بہترین پانی ہے۔۲۔روزانہ چند قطرہ جنت کے اس میں ڈالے جاتے ہیں۔ ۳۔اپنے بچوں کے دہن میں چند قطرہ اس کا ڈالو۔۴۔آب فرات نےاللہ، رسولؐ اور امیر المومنینؑ کی گواہی دیا ہے ۔۵۔آب فرات شیعوں کیلئے ہے۔۶۔مشرق و مغرب میں آب فرات سے زیادہ بابرکت کوئی اور پانی نہیں ہے۔۷۔حضرت علیؑ نے دعا کیا تھا۔۸۔جو اس پانی میں داخل ہوگا اسکے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔۹۔ایمان کو تقویت بخشتا ہے۔۱۰۔زمین کربلا اور آب فرات دونوں مقدس ہیں۔ ۱۱۔جنت کی چار نہروں میں سے اس دنیا میں ایک نہر فرات ہے۔۱۲۔جو اس کا پانی پیئے گا اسکا شمار اہلبیتؑ کے دوستوں میں سے ہوگا۔۱۳۔آب فرات شفا ہے۔۱۴۔قرآن میں کلمہ معین سے مراد فرات ہے۔ ۱۵۔دنیا و آخرت میں نہر فرات پانی کا سردار ہے۔۱۶۔جنت کے دو پر نالہ نہر فرات میں جاری ہوتے ہیں۔ ۱۷۔نہر فرات سے زیادہ برکتوں والی کوئی نہر نہیں ہے۔۱۸۔فرات مومن کی نہر ہے۔
٭ دُرّنجف کی فضیلت
۱۔در نجف پر پڑنے والی نگاہ حج و عمرہ کا ثواب رکھتی ہے۔۲۔صبح کو دیکھنا رات کے گناہوں کو ختم کر دیتا ہے۔۳۔رات کو در نجف دیکھنا دن بھر کے گناہوں کو دھل دیتا ہے۔۴۔در نجف پر نگاہ کرنے کا اجرچہرہ اقدس حضرت امیر المومنینؑ کے مترادف ہے۔
٭ فیروزہ کی انگوٹھی کی فضیلت
۱۔آنکھ کوتقویت اور جلا بخشتی ہے۔۲۔بے نیاز بناتی ہے۔۳۔دعائیں مستجاب ہوتی ہیں۔۴۔سینہ کشادہ ہوتا ہے۔۵۔دل کو قوی کرتی ہے۔۶۔لوگوں کے سامنے اگر حاجت پیش کرے تو پوری ہوتی ہے۔
٭ یاقوت، زمرد و زبرجد کی انگوٹھی کی فضیلت
۱۔فقر کو دور کرتی ہے۔۲۔مال میں زیادتی کا سبب ہوتی ہے۔ ۳۔امور آسان ہوجاتے ہیں۔
٭ عقیق کی انگوٹھی کی فضیلت
۱۔فقیری کو دور کرتی ہے۔۲۔نفاق زائل ہوجاتا ہے۔۳۔انسان کی عاقبت بخیر ہوتی ہے۔ ۴۔بلاؤں سے محفوظ رکھتی ہے۔۵۔سلاطین و حکام کے شر سے امن میں رہتا ہے۔۶۔عقیق کی انگوٹھی پہننے والا محبوب خدا ہوتا ہے۔۷۔جہنم میں جلایا نہیں جائے گا۔ ۸۔اگر ولایت امیر المومنینؑ دل میں ہواور عقیق کی انگوٹھی کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھتا ہےتو یہ دو رکعت نماز ان ہزار نمازوں کے برابرہے جو بغیر عقیق کی انگوٹھی کے پڑھی گئی ہو۔
٭ مسواک کرنے کی فضیلت
۱۔پیغمبروںؑکی سنت ہے۔۲۔دہن کو پاکیزہ بناتا ہے۔۳۔آنکھوں کو جلا بخشتا ہے۔ ۴۔خشنودی پروردگار کا سبب ہے۔۵۔بلغم دور کرتا ہے۔۶۔حافطہ کو بڑھاتا ہے۔۷۔آنکھوں کسے اگر پانی بہتا ہو تو اس مرض کو دور کرتا ہے۔۸۔منہ کی بدبو کو ختم کرتا ہے۔
٭ جسم پر تیل کی مالش کرنےکی فضیلت
۱۔جلد کو ملائم بناتی ہے۔۲۔جلد کی سختی کو دور کرتی ہے۔۳۔تنگی رزق کو برطرف کرتی ہے۔ ۴۔چہرہ کو چمکدار بناتی ہے۔۵۔فقر کو زائل کرتی ہے۔۶۔دماغ میں اضافہ ہوتا ہے۔
٭ نورہ لگانے کی فضیلت
۱۔بدن کو پاک و پاکیزہ کرتا ہے۔۲۔پریشانیوں کو دور کرتا ہے۔۳۔غصہ کو ختم کرتا ہے۔ ۴۔بدن کو قوی بناتا ہے۔۵۔آب پشت(نطفہ یا مادّہ منویّہ) کو زیادہ کرتا ہے۔۶۔پیہ کلیہ(گردہ کی چربی یا جھلّی) کو بڑھاتا ہے ۔ ۷۔جسم فربہ ہوتا ہے۔۸۔پیغمبروںؑ کے اخلاق میں سے ایک ہے۔۹۔شہوت میں اضافہ ہوتا ہے۔
٭ سرمنڈانےکی فضیلت
۱۔کثافتوں (گندگی)کو دور کرتا ہے۔۲۔گردن کو بزرگ (فربہ)بناتا ہے۔۳۔دیدہ چشم کو جلا بخشتا ہے۔ ۴۔بدن کو راحت و آرام پہونچاتا ہے۔۵۔غم و اندوہ کو زائل کرتا ہے۔
٭ کنگھی کرنے کی فضیلت
۱۔بخار سے نجات دلاتا ہے۔۲۔دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔۳۔روزی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ۴۔قوت جماع کو بڑھاتا ہے۔۵۔فقیری کو زائل کرتا ہے۔۶۔درد کو دور کرتا ہے۔۷۔بلغم ختم کرتا ہے۔ ۸۔اولاد کی زیادتی کا سبب ہے۔۹۔طاعون کو بھگاتا ہے۔۱۰۔بالوں کو حَسِین بناتا ہے۔۱۱ ۔حاجتیں روا ہوتی ہیں۔
٭ خضاب لگانےکی فضیلت
۱۔راہ خدا میں ایک ہزار درہم خرچ کرنے سے بہتر ہے، ایک درہم خضاب کیلئے خرچ کرنا۔ ۲۔آنکھوں کو جلا ملتی ہے۔۳۔ناک کی بو کو ختم کرتا ہے۔۴۔دہن کو خشبو دار بناتا ہے۔۵۔دانتوں کو جڑوں کو مضبوط و سخت بناتا ہے۔۶۔دبلاپن اور بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ ۷۔شیطانی وسوسہ کم ہوجاتا ہے۔ ۸۔ملائکہ خوش ہوتے ہیں۔۹۔زینت کو بڑھاتا ہے۔۱۰۔عذاب قبر سے امان ملتی ہے۔ ۱۱۔آبرو میں اضافہ ہوتا ہے۔۱۲۔روزی بڑھتی ہے۔۱۳۔آنکھیں روشن ہوجاتی ہے۔۱۴۔بال اگنے میں مدد کرتا ہے۔۱۵۔فرزند نیک ہوتے ہیں۔۱۶۔جبڑوں کو مضبوط کرتا ہے۔۱۷۔ناک کو نرم اور کھلی ہوئی صورت میں کردیتا ہے۔
٭ سرمہ لگانےکی فضیلت
۱۔پلکوں کے اوپر نکلنے والے بالوںکیلئے معاون ہے۔۲۔آنکھوں کی روشنی بڑھاتا ہے۔ ۳۔شب زندہ داری میں مددگار ہے۔۴۔منہ کی بدبو کو زائل کرتا ہے۔۵۔قوت باہ کو تقویت ملتی ہے۔ ۶۔آنکھوں سے بہنے والے پانی کو روک دیتا ہے۔۷۔آنکھوں کو جلا بخشتا ہے۔۸۔آب دہن کو خوشگوار بناتا ہے۔ ۹۔بینائی کی کمزوری دور کرتا ہے۔۱۰۔مردوں کیلئے مستحب ہے۔
No comments:
Post a Comment