Saturday, 22 June 2024

حیوانوں کے نصیحت آمیز صفات

 

٭    شیر کےصفات

          ۱۔شجاع ترین حیوان ہے۔۲۔تین سو سے زائد القاب و اسماء ہیں۔۳۔پانی کم پیتا ہے۔ ۴۔جس میں کتے نے پیشاب کیا ہو اس پانی کو منہ سے نہیں لگاتا ہے۔۵۔آگ سے ڈرتا ہے۔ ۶۔بھوک و پیاس برداشت کرنے کی طاقت دوسرے جانوروں سے زیادہ ہے۔۷۔ہیبت و صولت بے پناہ رکھتا ہے۔ ۸۔بلند ہمت ہوتا ہے۔۹۔بھوک سے مر سکتا ہے مگر دوسروں کی بچی ہوئی غذا استعمال نہیں کرتا ہے۔  ۱۰۔سخی ہوتا ہے بچی ہوئی غذا دوسروں کو دیدیتا ہے۔۱۱۔ اگر عورت حائضہ ہو تو بھوک کی شدت کے باوجود اسکے قریب نہیں جاتا ہے۔۱۲۔نجابت و حیا دار ہوتا ہے۔۱۳۔سوتا کم ہے۔۱۴۔شراب کو منہ نہیں لگاتا۔         ۱۵۔سادات و اولاد زہراؑ کو اذیت نہیں دیتا ہے۔

          ٭    چیتاکےصفات

          ۱۔دہن خوشبودار ہوتا ہے۔۲۔شراب پینے کو پسند کرتا ہے۔۳۔جس کو بھی دیکھتا ہے اس پر حملہ آور ہوجاتا ہے۔ ۴۔سوتا خوب ہے، غذا کے بعد تین شب و روز سوتا ہے۔۵۔غرور و تکبر سے بھرا ہوتا ہے، جب آسمان میں چاند کو چمکتے دیکھتا ہے تو بلند ی پر جا کر کوشش کرتا ہے کہ اس پر حملہ کر دے کہ کیوں میرے اوپر ہے۔ ۶۔خود شکار کرتا ہے، کسی کا شکار نہیں کھاتا ہے۔

          ٭    کتےکےصفات

          ۱۔رات کوجاگتا ہے اور دن سوتا ہے۔۲۔سوتے وقت دونوںپلکوں کو بند نہیں کرتا ہے۔ ۳۔کہیں بھی جاتا ہے تو خالی ہاتھ جاتا ہے۔      ۴۔اگر مالک کا دسترخوان بچھ جاتا ہے وہاں سے ہٹتا نہیں ہے۔ ۵۔اگر اسکو مارتےاور بھگاتے ہیں تو ناراض نہیں ہوتاہے ، معمولی اظہار محبت سے واپس آجاتا ہے۔   ۶۔اپنے مالک کا وفادار ہوتا ہے۔۷۔مالک کو مرض ، فقر و غنا کے عالم میں چھوڑتا نہیں ہے۔۸۔مالک کی موجودگی اور عدم موجودگی میں اسکے سامان کی حفاظت کرتا ہے۔۹۔کسی سے اور کسی جگہ خوف نہیں کھاتا ہے۔۱۰۔معمولی سی چیز پر قناعت کر لیتا ہے۔۱۱۔اسکا کوئی گھر نہیں ہوتا ہے۔ ۱۲۔ہمیشہ بھوکا رہتا ہےکبھی سیر نہیں ہوتا ہے۔ ۱۳۔ایک کوئی مسلمان کا قتل ہوجائے تو اسکا خون پینے سے گریز کرتا ہے۔  ۱۴۔اپنے مالک کے سامنے حقیر و ناتواںبن کر رہتا ہے۔ ۱۵۔شکر گزار رہتا ہے اور اسکی علامت دم کو ہلانا ہے۔۱۶۔اگر کوئی اسکے مالک کو ستاتا ہے تو اسکو وہ بھی ستاتا ہے اس سے نفرت کرتا ہے۔  ۱۷۔سیکھنے کی صلاحیت ہوتی ہےاورسیکھتا بھی ہے۔ ۱۸۔اپنے مالک کے مرنے کےبعد بھی حفاظت کرتا ہے۔  ۱۹۔کھانانہ کھانے سے اسکی جسمانی قوت کم نہیں ہوتی ہے۔۲۰۔نجس حیوان ہے ۔۲۱۔بےانتہا خسیس و بخیل ہے، اپنی غذا سے اپنے ہم جنس کو دینا بھی گوارا نہیں کرتا ہے۔         ۲۲۔مردار کھاتا ہے اسکو تازہ گوشت سے زیادہ پسند کرتا ہے، مردار کھا کر قے کرتا ہے اور پھر اسکو کھاتا ہے۔۲۳۔دوسروں سے غصہ ہوتا ہے اور انسانوں پر حملہ آور ہوجاتا ہے۔ ۲۴۔صبح کے وقت سوجاتا ہے۔         ۲۵۔دہن بدبودار ہوتا ہے۔

          ٭    بلی کےخصوصیات

          ۱۔صاف ستھرا جانورہےوہ اپنے فضلہ کو بھی چھپاتا ہے۔  ۲۔چاپلوس ہے۔۳۔مادہ کے انتخاب کرنے میں بہت ہی خوش سلیقہ ہے۔۴۔نہایت ہی بخیل و خسیس ہے۔۵۔چور ہے۔۶۔منافقت پائی جاتی ہے ، ابن الوقت ہے، سالہا سال کی خدمت کرو لیکن جب مالک مرجاتا ہے تو اسکے کان اور دماغ کو کھانے کیلئے آمادہ رہتی ہے۔۷۔موذی اور بدجنس جانور ہے۔۸۔شکم پرست ہے، شکم سیر ہوگی تب بھی کھانے سے گریز نہیں کرے گی۔

          ٭    بھیڑیئےکےصفات

          ۱۔گرسنگی کے عالم میں قوت صبر زیادہ ہوتی ہے۔۲۔ایک آنکھ ہمیشہ کھلی رکھتا ہے۔ ۳۔عموماً لوگوں پر حملہ آور ہوتا ہے۔۴۔خطرہ کے وقت دوسرے بھیڑیوں کو اپنی چیخ سے جمع کر کے اجتماعی طور پر حملہ آور ہوتاہے۔ ۵۔تربیت سے رام نہیں ہوتا ہے اورنہ ہی انسانوں سے مانوس ہوتا ہے۔۶۔بھیڑیئے ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے ہیں۔۷۔اگر کوئی زخمی ہوجاتا ہے تو دوسرے اسکو کھا جاتے ہیں۔        ۸۔مردہ بھیڑیئے کا گوشت نہیں کھاتے ہیں۔۹۔ایک فرسخ کی دوری سے گوسفند کی بو محسوس کر کے تین تین روز تک اسکے تعاقب مین رہتا ہے۔۱۰۔حسد و کینہ سے بھرا ہوا جانور ہے۔

          ٭    اونٹ کےصفات

          ۱۔بہت ہی قناعت پسند ہے۔۲۔اپنے مالک کا فرمانبردارہوتا ہے۔۳۔بھوک و پیاس میں صبر کرتا ہے۔۴۔قوی جانور ہے۔۵۔بہت ہی باذوق و باشعور ہے۔۶۔دور بین ہوتا ہے۔ ۷۔قوت سامعہ و حافظہ زیادہ قوی ہوتی ہے۔۸۔کینہ رکھنے والا ہے۔۹۔زیادہ بوجھ اٹھانے کی طاقت رکھتا ہے۔

          ٭    گھوڑےکےخصوصیات

          ۱۔باعزت و با شرف حیوان ہے۔۲۔بلند ہمت ہوتا ہے۔۳۔سیکھنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔۴۔بہت ہی نجیب ہے ، اپنے محارم سے راابطہ برقرارنہیں کرتا ہے۔          ۵۔اپنے مالک کے روبرو نہایت باادب ہے ، جب مالک اسکی پشت پر سوار ہوتا ہے تو یہ بول و براز سے پرہیز کرتا ہے۔ ۶۔مالک کی عظمت کو پیش نظر رکھتا ہے۔۷۔بصارت بہت ہی تیز ہوتی ہے۔       ۸۔متکبر و مغرور ہوتا ہے۔  ۹۔شہوات سے پر ہوتا ہے۔۱۰۔بے وفا ہوتا ہے اگر مالک جنگ میں زخمی ہوکر گر جائے تو دوسرے کو اپنی پشت پر سورا ہونے کی اجازت دیدیتا ہے۔ لیکن وہ گھوڑے جو  پیغمبرانؑ الٰہی اور حضرات ائمہ معصومینؑ کے تصرف میںتھے اس سے مستثنیٰ تھے۔

          ٭    گائےکےصفات

          ۱۔مالک کی اطاعت گذار و فرمانبردار ہوتی ہے۔۲۔نہایت ہی باوقار جانور ہے جس کااندازہ اسکے راستہ چلنے سے لگتا ہے۔۳۔بڑے چھوٹوں کی سخت نگہبانی کرتے ہیں۔۴۔متحد رہتے ہیں اور ایک ساتھ دشمن پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ ۵۔موسم کے سرد و گرم سے عاجز ہیں۔۶۔بہت ہی حیا دار ہوتی ہے۔۷۔اپنے بچوں کو اپنے دودھ سے بھرپور سیراب کرتی ہے۔

          ٭    مسخ شدہ جانور

          حضرت علیؑ نے فرمایا: میں نے پیغمبراکرمؐ سے سوال کیاکہ مسخ شدہ حیوانات کون کون سےہیں؟ آنحضرت نےفرمایا: تیرہ ہیں: ہاتھی، خرس (بھالو)، بندر، مارماہی (سانپ جیسی مچھلی)، کاکروچ، چمگاردڑ، کرم سیاہ آبی ()، عقرب (بچھو)، مکڑی،  خرگوش،  سہیل()،  زہرہ ()۔٭  اخیر کے دونوں دریائی جانور ہیں۔

          حضرت علیؑ نے رسولخداؐ سے انکے مسخ ہونے کی علت و سبب دریافت کیا تو آنحضرت نے ارشاد فرمایا:

          ۱۔ہاتھی:وہ مرد جو لواطہ (اغلام بازی)کا عادی تھا۔   ۲۔خرس(بھالو):وہ مرد مابون جو مردوں کو اپنے پاس بلاتا تھا۔ ۳۔سور:نصرانی گروہ جس نے خدا سے آسمانی مائدہ کا مطالبہ کیا اور وہ مطالبہ پورا ہوا پھر بھی ایمان نہ لائے اور کافر ہی رہے۔ ۴۔بندر: وہ افراد جو اپنے دین کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شنبہ کے روز مچھلی کا شکار کرتے تھے۔۵۔مارماہی(سانپ کے مثل ایک مچھلی ہوتی ہے):وہ دیوث شخص جو اپنی زوجہ کو دوسروں کے اختیار میں دیتا تھا۔۶۔کاکروچ:وہ بادیہ نشین جو حجاج کے قافلہ کو لٹنے کیلئے سر راہ کھڑے ہوتے تھے ۔۷۔چمگادڑ:وہ چور جو لوگوں کے درختوں سے خرمے چرایا کرتا تھا ۔  ۸۔کرم سیاہ(): ایسا چغلخور جو لوگوں اور احباب کے درمیان جدائی پیدا کرتا تھا۔     ۹۔عقرب(بچھو): وہ شخص تھا جس کےزبان سے کوئی محفوظ نہیں تھا۔۱۰۔مکڑی: وہ عورت جواپنے شوہر سے خیانت کرتی تھی ۔  ۱۱۔خرگوش: ایسی عورت تھی جو غسل حیض وغیرہ نہیں کرتی تھی۔ ۱۲۔سہیل(سمندری حیوان): یمن میں ایک گمرگچی (باجگیر)تھا۔۱۳۔زہرہ(سمندری حیوان): ایک نصرانی عورت تھی جس نے ہاروت و ماروت کو فریفتہ کرلیاتھا(ناہید)۔

          ٭حیوانات کی تسبیح

          تُسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوَاْتُ السَّبْعُ وَ الْأَرْضُ وَ مَنْ فِیْہِنَّ وَ إِنْ مِّنْ شَیْءٍ إِلَّاْ یُسَبِّحُ بِحَمْدِہِ وَلٰکِنْ لَاْتَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَہُمْ إِنَّہُ کَاْنَ حَلِیْماً غَفُوْراً۔(اسراء یا بنی اسرائیل: ۴۴)

          ساتوں آسمان اور زمین اور جو کچھ انکے درمیان ہیںوہ سب اللہ کی تسبیح کرتے ہیں، کوئی شئےایسی نہیں ہے جو تسبیح و حمد الٰہی میں مصروف نہ ہو لیکن ہم انکی تسبیح کو سمجھ نہیں پاتے ہیں اور بیشک خداحلیم و غفور ہے۔

          ۱۔مور: مَولَایَ إِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ وَ أَغْنَزْتُ بِزَیْنِیْ فَإغْفِرْلِیْ

۲۔مرغ: سُبُّوْحٌ قُدُوّسٌ رَبُّ الْمَلَاْئِکَۃِ وَ الرُّوْحِ أُذْکُرِ اللہَ یَاْغَاْفِلُوْنَ ۔ 

۳۔پرندہ: یَاْ إِلٰہَ الْحَقِّ أَنْتَ الْحَقِّ وَقَوْلُکَ الْحَقِّ یَاْ اللہُ یَاْ حَقُّ۔        

۴۔گرگ(بھیڑیا): أَللّٰہُمَّ إحْفِظْنِیْ مِنْ عَدُوِّیْ۔  

۵۔شاہین: یَاْ کَاْشِفَ الْبَلِیَّاْتِ وَ یَاْ عَاْلِمَ الْخَفِیَّاْتِ۔

 ۶۔ہدہد: أَلْمُلْکُ لِلہِ الْوَاْحِدِ الْقَہَّاْرِ مَا أَشْقیٰ مَنْ عَصیٰ اللہ ۔   

۷۔بطخ: غُفْرَاْنَکَ یَاْ رَبِّ۔        

۸۔طوطا: مَنْ ذَکَرَ رَبَّہُ غَفَرَذَنْبُہُ۔

 ۹۔گوریا: أَنْتَ اللہُ لَاْ إِلٰہَ إِلَّاْ أَنْتَ یَاْ اَللہُ لِحَفَظَنِیْ مِنْ شَرِّ السَّنَاْنِیْرِ الْجِیْرَاْنَ وَ الفنی ولع الصبیان یَاْ حَنَّاْنُ یَاْ مَنَّاْنُ۔

۱۰۔پرستو: سورہ حمدکی تلاوت کرتی ہے۔

 ۱۱۔اونٹ: یَاْمُذِلَّ الْجَبَّاْرِیْنَ۔      

۱۲۔کبک(تیتر): بِالشُّکْرِ یَدُوْمُ النِّعَم وَ بِالْکُفْرِ یُجِیْرُ النِّقَم وَأشْکُرُ وْا النِّعْمَۃَ رَبُّکُمْ وَ لَاْ تَظُنُّوْا بِاللہِ ظَنَّ السُّوْءَ ۔         

۱۳۔بلبل: سُبْحَاْنَ اللہِ کَمْ تَلْعَبُوْنَ سُبْحَاْنَ اللہِ کَمْ تَضْحَکُوْنَ أَلَیْسَ لِلْمَوْتِ تُوْلِدُوْنَ أَلَیْسَ لِلْخَرَاْبِ تَبْنَوْنَ أِلَیْسَ لِلْفَنَآءِ تَجْمَعُوْنَ أَلَیْسَ غَداً تَمُوْتُوْنَ وَ فِی التُّرَاْبِ تَدْفِنُوْنَ کَلَّاْ سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ۔

 ۱۴۔زراف(زرّافہ): سُبْحَاْنَ یَاْ فَاْلِقَ الْأَصْبَاْح وَ الْأَنْوَاْرِ وَ مُرْسِلَ الرِّیَاْحِ فِیْ الْأَقْطَاْرِوَ مُنْشِیءَ السَّحَاْبِ ذُوْ الْأَمْطَاْرِ وَ مَجْرِیَ السُّیُوْلِ فِیْ الْأَنْہَاْرِوَ مَنْبَتِ الْعَشَبِ مَعَ الْأَشْجَاْرِ وَ مَخْرَجَ الْحبُوْبِ وَ الثِّمَاْرِ فَاسْتَبْشِرُوا یَاْ مَعْشِرَ الْأَطْیَاْرِ بِسَعَۃِ الرِّزْقِ مِنَ الْکَرِیْمِ الْغَفَّاْرِ سُبْحَاْنَ خَاْلِق السَّمٰوَاْتِ وَ الْأَفْلَاْکِ الْمُدَبِّرَاْتِ، سُبْحَاْنَ خَاْلِق الْأَرْضِیْنَ الْمَدْحُوْرَاْتِ، سُبْحَاْنَ الْبُرُوْج الطَّاْلِعَاْتِ وَ الْکَوَاْکِبِ السَّیَّاْرَاْتِ، سُبْحَاْنَ مُرْسِلُ الرِّیَاْح الْمُسَخَّرَاْتِ وَالسَّحَاْبِ الْمُمْطِرَاْتِ سُبْحَاْنَ رَبّ الْبِحَاْرِالزَّاْخِرَاْتِ سُبْحَاْنَ رَبّ الْجِبَاْلِ الشَّاْمِخَاْتِ، سُبْحَاْنَ مُنْشِیءُ الْحَیْوَاْنِ وَالنَّبَاْتِ سُبْحَاْنَ خَاْلِقُ النُّوْرِ وَ الظُّلَمَاْتِ سُبْحَاْنَ مَنْ یُحْیِیَ الْعِظَاْمَ بَعْدَ مَمَاْتِ۔   

 ۱۵۔چیتا: سُبْحَاْنَ الَّذِیْ یَعْلَمُ عَجِیْجَ الْوُحُوْشِ فِیْ الْفَلَوَاْتِ وَ التَّلَاْفِ الْحَیِّتَاْنِ ۔    

۱۶۔اونٹ: کَفیٰ بِالْمَوْتِ وَاْعِظٌ۔ 

۱۷۔شیر: أَللّٰہُمَّ لَاْ تُسَلِّطُنِیْ عَلیٰ أَحدٍ مِنْ أَہْلِ الْمَعْرُوْفِ ۔      

۱۸۔کتا: کَفیٰ بِالْمَعَاْصِیْ ذُلّاً۔    

۱۹۔ہاتھی: لَاْ یُغْنِیُ عَنِ الْمَوْتِ حِیْلَۃٌ  وَ لَاْ قُوَّۃٌ۔  

۲۰۔خرگوش: أَلْوَیْلُ الْمُذْنِبُ الْمُصِرُّ۔  

۲۱۔لومڑی: أَلدُّنْیَاْ دَاْرُالْغُرُوْرِ۔   

۲۲۔ہرن: حَسْبِیَ اللہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلِ۔

۲۳۔فاختہ: فَقَدْتُکُمْ فَقَدْتُکُمْ لوگوںپر نفرین کرتا ہے۔    

۲۴۔عقاب: فِی الْبُعْدِ مِنَ النَّاْسِ رَوْحَۃٌ۔

 ۲۵۔ابابیل: قَدْ مُوْجِزاً تَجِدُوْہُ عِنْدَ اللہِ

۲۶۔گھوڑا: سُبْحَاْنَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسِ۔

 ۲۷۔مینڈک: یَاْ مُسَبِّحاً بِکُلِّ لِسَاْنٍ وَ مَذْکُوْرٍ بِکُلِّ مَکَاْنٍ۔

          ٭حیوانات کی عمریں

          ۱۔خرگوش:  سات سال۔    

۲۔بلی:  تیرہ سال۔ 

۳۔گوسفند:  بارہ سال۔      

۴۔بکری: پندرہ سال۔

 ۵۔کتا:  پندرہ سال۔ 

۶۔گھائے:  پچیس سال۔    

۷۔سور:  پچیس سال۔

 ۸۔گھوڑا: تیس سال۔

 ۹۔شیر:  چالیس سال۔       

۱۰۔اونٹ:  چالیس سال۔    

۱۱۔ہاتھی:  سو سال۔

۱۲۔نہنگ(وہیل مچھلی): سو سال۔

 ۱۳۔کاکروچ :  تین سو سال۔ 

۱۴۔کچھوا:  تین سو پچاس سال۔         

۱۵۔مرغ:  چودہ سال۔

 ۱۶۔کبک (تیتر): پندرہ سال۔

۱۷۔سہرہ:  پندرہ سال۔      

۱۸۔قرقاول:  سولہ سال۔

  ۱۹۔چکاوک:  اٹھارہ سال۔

 ۲۰۔بلبل:  اٹھارہ سال۔     

۲۱۔کبوتر:  بیس سال۔

  ۲۲۔قناری:  چوبیس سال۔

۲۳۔مور:  چوبیس سال۔

 ۲۴۔غاز:  چار سال۔         

۲۵۔مرغ سقا:  پانچ سال۔   

۲۶۔طوطا:  ساٹھ سال۔     

۲۷۔مرغ ماہی خوار:  چھ سال۔        

۲۸۔کوا:  سو سال۔

۲۹۔عقاب:  سو سال۔

No comments:

Post a Comment

مادران معصومین ع ایک تعارف۔8۔

  آپ امام موسی کاظمؑ کی والدہ تھیں ، تاریخ سے ان کی ولادت با سعادت کی اطلاع نہیں ملتی ہے۔ آپ کے والد کا نام صاعد بربر یا صالح تھا،...