آداب شب زفاف
۱۔دو رکعت نماز طرفَین ادا کریں۔۲۔حمد خدا و محمدؐ و آل محمدؑ پر درود پڑھیں۔ ۳۔زوجَین (مرد و عورت) دعا کریں اور مہمان آمین کہیں۔ ۴۔شوہر دلہن کے بال پکڑ کر رو بقبلہ یہ دعا پڑھے: أَللّٰہُمَّ بِأَمَاْنَتِکَ أَخَذْتُہَاْ وَ بِکَلِمَاْتِکَ إسْتَحْلَلْتُہَاْ فَإِنْ قَضَیْتَ لِیْ مِنْہَاْ وَلَداً فَإجْعَلْہُ مُبَاْرَکاً تَقِیّاً مِنْ شِیْعَۃِ آلِ مُحَمَّدٍ وَ لَاْ تَجْعَلْ لِلشَّیْطَاْنِ فِیْہِ شَرِیْکاً وَ لَاْ نَصِیْباً ۔ ۵۔تزویج رات کو عمل میں آئے۔ ۶۔تحت الشعاع میں نہ ہو۔۷۔قمر در عقرب میں نہ ہو۔۸۔دلہن کا پیر دھویا جائے اور اس پانی کو گھر کے گوشہ و کنار میں چھڑکا جائے۔ ۹۔سورہ حمد و یٰس پڑھے۔ ۱۰۔شادی کے بعد پہلے ہفتہ میں دلہن کھٹا سیب اور لہسن کا استعمال نہ کرے۔۱۱۔ نماز کو ترک نہ کریں۔۱۲۔شادی کی رات کو لہو و لعب سے آراستہ نہ کریں بلکہ ذکر خدا و اہلبیتؑ اور جائز رسم و رواج میں گزاریں۔۱۳۔دوسروں کیلئے بھی دعا کریں کہ اس رات تمہاری دعا مستجاب ہے۔
٭ آداب ہمبستری
۱۔تحت الشعاع میں نہ ہو۔۲۔قمر در عقرب میں نہ ہو۔۳۔گرم فضا میں نہ ہو۔ ۴۔وقت جماع گفتگو نہ کریں۔ ۵۔عورت کی شرمگاہ پر نظر نہ کریں۔۶۔اگر مرد جلدی فارغ ہو جائے تو زوجہ کی فراغت تک انتظار کرے۔۷۔ایسی جگہ جماع انجام نہ پائے جہاں کوئی دیکھ رہا ہو یا آواز سن سکتا ہے۔۸۔روبقبلہ اور پشت بقبلہ انجام نہ دیں۔ ۹۔حالت جنابت میں انجام نہ دے۔۱۰۔حالت حیض میں نہ ہو۔ ۱۱۔جب معدہ پُر ہو تو جماع نہ کرے۔ ۱۲۔گھر کی چھت پر نہ ہو۔ ۱۳۔کھڑے ہو کر انجام نہ دے۔۱۴۔زیر آفتاب انجام نہ دیں۔۱۵۔پھلدار درخت کے نیچےجماع نہ کرے۔ ۱۶۔حاملہ عورت سے بغیر وضو کے جماع نہ کرے۔۱۷۔طلوع و غروب آفتاب کے وقت انجام نہ دیں۔۱۸۔شب عید فطر و عید قربان جماع نہ کریں۔ ۱۹۔نیمہ شعبان کی شب میں انجام نہ دیں۔ ۲۰۔اذان و اقامت کے درمیان انجام نہ دیں۔۲۱۔جماع کر تے ہوئے کسی کا خیال ذہن میں نہ آئے۔۲۲۔مہینہ کے آخری دن انجام نہ دیں۔۲۳۔ابتدائے شب میں جماع سے پرہیز کریں۔ ۲۴۔اس رات جس کی صبح میں سفر پر جانا ہو جماع سے اجتناب کریں۔ ۲۵۔مہینہ کی پہلی، درمیانی اور آخری شبوں میں پرہیز کرے۔ ۲۶۔پرندوں کی طرح جماع سے پرہیز کرے۔ ۲۷۔ظہر کے وقت بھی اجتناب کرے۔ ۲۸۔دوشنبہ، سہ شنبہ، پنجشنبہ اور جمعہ کی راتوںمیں بہترہے۔۲۹۔زلزلہ، چاند گہن اور سورج گہن کے وقت جماع سے پرہیز کرے۔۳۰۔اگر خضاب لگائے ہو توبھی جماع سے پرہیز کرے۔ ۳۱۔کشتی اور راستہ میں نہ کریں۔ ۳۲۔چار مہینہ میں کم از کم ایک بار جماع ضرور کرے۔ ۳۳۔دُبر (پچھلی شرمگاہ)میں جماع نہ کرے۔۳۴۔ایک رومال سےدونوں (زن و مرد) استفادہ نہ کریں۔ ۳۵۔اگر کسی دوسری عورت کی وجہ سے شہوت شعلہ ورہوئی ہو تو اپنی زوجہ سے جماع نہ کرے۔ ۳۶۔رجحان و رغبت کے ہمراہ ہو۔ ۳۷۔انزال کے بعد پیشاب کرے۔۳۸۔جماع سے قبل بِسْمِ اللہ وَ أَعُوْذُ بِاللہپڑھے اور وقت جماع یہ دعاپڑھے: أَللّٰہُمَّ أرْزُقْنِیْ وَلَداً وَإجْعَلْہُ تَقِیّاًزَکِیّاًلَیْسَ فِیْ خَلْقِہِ زِیَاْدَۃً وَ لَاْ نُقْصَانَ وَ إجْعَلْ عَاْقِبَتِہٖ إِلٰی خَیْراً (خدایا مجھے متقی و ذہین اولاد عطا فرما، جس میں تخلیق کے اعتبار سے کوئی کمی و زیادتی نہ ہو اور اسکی عاقبت بخیر ہو)انزال کے بعد پڑھے : أَللّٰہُمِّ لَاْ تَجْعَلْ لِلشَّیْطَاْنِ فِیْمَاْ رَزَقَنِیْ نَصِیْباً (خدایا! جو کچھ مجھے عطا کرنے والا ہے اس میں شیطان کو شریک قرار نہ دے)
مندرجہ بالا امور کی رعایت اولاد کی سلامتی کا باعث ہے اسلئے ان امور کی تاکید کی گئی ہے۔
٭ اگر جماع بر وقت و مناسب موقع پر انجام پائے تو مندرجہ ذیل فوائد کی حامل ہوگی:
۱۔بدن ہلکا ہو جائے گا۔۲۔فکری نشو ونما کیلئے بدن آمادہ ہو گا۔۳۔برائیوں کا خاتمہ ہوگا۔ ۴۔سخت ترین غصہ ٹھنڈا ہو جائے گا۔ ۵۔دیوانگی وجنون ختم ہو جائے گی۔۶۔سودا کی بہت سی بیماریاں دور ہوں گی۔۷۔دردِ کلیہ (گردہ) میں فائدہ ہوگا۔۸۔بلغمی امراض کیلئے مفید ہے۔ ۹۔شہوت کو ختم کردے گی۔۱۰۔اشتہا ء بڑھتی ہے۔
٭ اوراگر مزاج مقتضی ہے لیکن جماع ترک کر دے مندرجہ ذیل نقصان سے دوچار ہو سکتا ہے:
۱۔جسم سرد ہوجاتا ہے۲۔اخلاقی انحراف۳۔اشتہا کی کمی۴۔معدہ کا نظام مختل ہوجائے گا۔
No comments:
Post a Comment