Saturday, 22 June 2024

اسلامی طرز زندگی ۔10۔

 

 آداب زوجیت

          اپنے شوہر سے کامیاب روابط کی خواہاں خواتین کیلئے چند اہم ترین نکات:

          ۱۔شوہر کو ایک مرد تصور کرے اور اسکی دنیا کو بہتر طریقہ سے سمجھنے کیلئے اپنی معلومات میں اضافہ کرے۔۲۔شوہر کی شخصیت کا احترام کریں اور اسے ایک غیر ذمہ دار فرد تصور نہ کریں۔۳۔شوہرکےان خصوصیات و امتیازات کو مد نظر رکھیں اور تعریف و تمجید کریں جن کے باعث وہ دوسرے مردوں سے جدا اور ممتاز ہوتا ہے۔  ۴۔اگر عورتیں یہ چاہتی ہیں کہ شوہر بے وفا و دغا باز نہ ہو تو اسکے افکار و احساسات کو اہمیت دیں، کوئی بات خلاف مزاج ہو جائے تو غیر معمولی رویہ اختیار نہ کریںکہ اسکے سبب بے اعتمادی کو بڑھاوا ملتا ہے۔۵۔درد دل اور اسرار جو وہ بیان کرتا ہے اسکو قبول کرے اور کبھی یہ سمجھانے کی کوشش نہ کریں کہ تمہارے اسرار و خیالات غیر مناسب اور ظالمانہ ہیں۔۶۔ہمیشہ تنقید نہ کریں کیونکہ مسلسل تنقید کے نتیجہ میں شوہر دوری بنانا شروع کر دے گا۔۷۔اس پر لا ابالی اور غیر مخلص ہونے کا اتہام نہ لگائیں کیونکہ صمیمیت اور حساس کو مردانہ انداز میں اظہار کرتا ہے۔۸۔واقعی ضروریات کو سمجھیں اور یہ کام اس وقت تک امکان پذیر نہیں ہے جب تک کہ خودبیان نہ کرے، مناسب مواقع پر مناسب لب و لہجہ میں اسکے ضروریات کے متعلق سوال کرے، زندگی اور اپنے حوالہ سے اسکی واقعی رائے کو جاننے کی کوشش کریں اور جو جواب شوہر دے اسکو خندہ پیشانی سے قبول کریں۔۹۔جب آپ کا شوہر آپ سے محو گفتگو ہو تو غور سے اسکی بات سنیں کیونکہ اسکی گفتگو پر توجہ نہ کرنا اس سے محبت نہ ہونے کی علامت قرار پائے گی۔  ۱۰۔اگر شوہر زوجہ کی محبتوں کو جلب (جذب)کرنے کیلئے کچھ امور انجام دے تو زوجہ کو تنقید سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ وہ اپنے انداز سے اظہار محبت کر رہا ہے۔۱۱۔اپنے طرز پر زوجہ اظہار محبت نہ کرے بلکہ اسکی اہمیت و خواہشات کا خیال رکھے مثلاً اگر اسکی ولادت کے روز کوئی ہدیہ دینا چاہے تو پہلے سے تحفہ و ہدیہ کے حوالہ سے اسکی پسند جاننے کی کوشش کرے ۔ ۱۲۔شوہر سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہئے کہ تمہارے تمام امور کی موافقت کرے بلکہ حق بین ہونا چاہئے اور اسکی آراء خواہ آپ کی پسند کے مطابق نہ ہو تو سامنے آنا چاہئے۔ ۱۳۔زوجہ کی محبت جلب کرنے کیلئے بہت زیادہ مصر نہ ہو خاص طور پر جب وہ غصہ کے عالم میں ہو تو زیادہ رعایت کرے کیونکہ بسا اوقات اسکی حالت اظہار محبت کیلئے غیر مناسب ہوتی ہے ایسی صورت میں اصرار مخالفت کو بڑھاوا دے گا۔۱۴۔عورت خود کو بہت زیادہ حساس بنا کر نہ پیش کرے کیونکہ شوہر ایک ضعیف و ناتواں عورت خیال کرے گااور اسکی گفتگو تمہارے لئے تکلیف دہ ہوگی جس کے نتیجہ میں آپس میں گفتگوکم ہو جائے گی اور یہ تکلیف دہ ہے۔۱۵۔شوہر  سے روابط کے تئیں اپنی نسوانی ہویت کا تحفظ کریں کیونکہ عورت کا روابط میںنسوانی ہویت کو کھو دیناہے آپسی روابط کو نقصان پہونچاتاہے ایسی صورت میں عورت خود کو زیادہ معاف کرنے اور محبت کرنے والی تصور کرتی ہے اور شوہر کوخود خواہ سمجھنے لگتی ہے ۔۱۶۔اگر محسوس ہو کہ شوہر سےروابط عزت نفس کے مراحل سے کمتر درجہ میں ہیں اور یہ چاہتی ہیں کہ اس سلسلے میں شوہر کو آمادہ کریںتاکہ روابط بہتر ہو سکیں تو یہ بہت بڑی غلطی ہےکیونکہ مشکل عورت کی طرف سے ہے اگر ضرورت محسوس ہو رہی ہے تو کسی ماہر نفسیات کی طرف مراجعہ کریں۔۱۷۔اگر شوہر غصہ کی تکلیف میں مبتلا ہے تو احساساتی طور سے اس سے قربت کی تمنانہ کریں کیونکہ اس سے اسکی تکلیف و رنج میں اضافہ ہوگا اسکو اسی حال میں اس وقت تک چھوڑ دیں جب تک کہ غصہ ٹھنڈانہ ہو جائے۔۱۸۔ازدواجی زندگی میں خوش بختی کا ذمہ دار خود کو قرار دے کیونکہ وہ عورت جو ازدواجی زندگی کی خوش بختی کا ذمہ دار صرف شوہر کو ٹھہراتی ہےوہ ایک آزردہ اور افسردہ زوجہ قرار پاتی ہے۔۱۹۔شوہر کو زوجہ بیزار ہونے محبت نہ کرنے والا نہ بتائیں کیونکہ وہ اپنی شریکہ حیات سے محبت کرتا ہے اور اس سے بیزار نہیں ہےلیکن زوجہ کا یہ تصور کدورتوں کو جنم دیتا ہے۔۲۰۔اگر تم کو پتہ چل جائے کہ زندگی میں مشکلات پیدا ہونے کی کچھ ذمہ دار ہیں اور اسکا اقرار شوہر کے سامنے محبت آمیز انداز میں کر لیں تو زندگی میںعشق و محبت کے شگوفہ کھل اٹھیں گے کیونکہ تمہارے اقرار کے بعد شوہر بھی اپنی ذمہ داری کا اقرار کرے گا اور پھر دونوں ایکدوسرے کی مدد سے ان مشکلات کو برطرف کرنے کی راہیں تلاش کریں گے۔

No comments:

Post a Comment

مادران معصومین ع ایک تعارف۔8۔

  آپ امام موسی کاظمؑ کی والدہ تھیں ، تاریخ سے ان کی ولادت با سعادت کی اطلاع نہیں ملتی ہے۔ آپ کے والد کا نام صاعد بربر یا صالح تھا،...