Wednesday, 18 December 2024

مادران معصومین ع ایک تعارف -۵-جناب شہر بانو مادر امام زین العابدین علیہ السلام

 


آپ کا ایک نام «سلامہ» بھی ملتا ہے، بہت سے تاریخی منابع کی بنا پر امام سجاد کی مادر گرامی یزدجرد ساسانی کی بیٹی کہا گیا ہے۔

ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے کئی ناموں کا ذکر کیا گیا ہے: سلامہ، سلافہ، شاہ زنان، شہر بانو، حرار۔

بعض تحریروں میں مادر امام سجادؑ کو کنیز شمار کیا گیا ہے۔ (یہ تحقیق طلب ہے۔)

بہت سے مورخین نے بیان کیا ہے امام سجادؑ کی مادر گرامی کا انتقال امام سجادؑ کی ولادت کے موقع پر ہو گیا تھا: «مَاْتَتْ وْهِيَ نُفَسَاء» (اس لئے جو مراثی اور دیگر روضہ خوان کی کتابوں میں جو شہر بانو کا ذکر واقعہ کربلا کے ذیل میں ملتا ہے وہ صرف خیالی ہے حقیقت سے اس کا تعلق نہیں ہے۔)

ایران کی فتوحات میں شہر بانو مسلمانوں کے ہاتھوں اسیر ہوئیں اور مدینہ میں امام حسین ؑکے عقد میں آئیں ، ان کے نفس کی طہارت اور باطنی پاکیزگی مشہور ہے، خداوند عالم نے انہیں بلاؤں سے محفوظ کیا یہاں تک کہ وہ مدینہ منورہ پہونچیں اور امام حسینؑ سے رشتہ ہوا، ان سے ایک فرزند امام زین العابدؑین کی ولادت با سعادت ہوئی جن کی عصمتی نورانیت سے پوری دنیا منور ہوئی ، یہ فخر ایرانی خاتون کے پاکیزہ نصیب میں آیا کہ آٹھ امام حضرت امام زینؑ العابدین کی نسل سے اور اس بزرگ خاتون کے پوتوں میں آئے۔

نام و لقب:

مؤرخین اور محدثین نے اس خاتون عظیم کے بہت سے نام بیان کئے ہیں ، جیسے شہر بانو، شاہ زنان ، جہاں بانو، شہر بانویہ ، جہان شاہ ، حرار ، سندیہ ، سلامہ، سلافہ ، خولہ اور غزالہ۔ ([1])

علامہ مجلسی کہتےہیں کہ امام سجادؑ کی مادر گرامی کا نام شہر بانو بنت یزدجرد بن شہر یار بادشاہ عجم ہے۔ ([2])

صحیفۂ زہرا ؑجس میں تمام اماموں کی ماؤں کے نام کے تذکرے ہیں اس میں بیان ہوا ہے کہ آپ کی والدہ کا نام شہر بانو ہے۔ ([3])

یوسف بن حاتم شامی کہتے ہیں کہ امام سجاؑد کی مادر گرامی یزدجرد کی بیٹی معروف نسب کی حامل اور اپنے زمانہ کی بہترین خاتون تھیں ۔ ([4])

امیر المؤمنین حضرت علیؑ نے انہیں فخر مریمؑ یا فاطمہؑ کے لقب سے یاد کیا ہے کیونکہ وہ خرابیوں سے پاک تھیں اور جناب مریم ؑکے فرزند کی طرح زاہدو عابدفرزند کی ماں تھیں اور عورتوں کے درمیان سیدۂ زنان سے مشہور تھیں ۔ ([5])  


 

 شہرؑ بانوکون ہیں ؟:

جناب شہر ؑبانو کو کچھ لوگوں نے یزدجرد کی، بعض نے کسریٰ کی، بعض نے سبحان الملک کی اور بعض نے ملک ہرب کی بیٹی قرار دیا ہے۔ ([6])

جناب شہر بانوکے مقام ولادت کے بارے میں بھی مورخین کے درمیان اختلاف ہے ، مشہور نظریہ کی بنا پر وہ ایرانی تھیں ، بعض انہیں کابلی اور بعض سندھی بتاتے ہیں ، یعقوبی لکھتا ہے کہ اما م سجادؑ کی والدہ کا نام حرار تھا، امام حسینؑ نےان کا نا م غزالہ قرار دیا یہ بیان ہوا ہے کہ وہ کابل کے اسیروں میں سے تھیں ۔ ([7])

ایک لبنانی صاحب قلم نے لکھا ہے کہ یزدگرد مدائن سے جو ایران کے مغربی حصہ میں واقع ہے کابل کی طرف گیا تا کہ وہاں کی آبادی اور سرسبز ی سے استفادہ کرے اس سفر میں یزدگرد اپنی بیٹی کو بھی ساتھ لے گیا، کچھ دنوں کے بعد عرب کی فوجوں نے کابل پر حملہ کیا اور کابل کے بعض قلعوں کو فتح کیا، یزدگرد دنیا سے چلا گیا اور لڑکیاں اسیر ہو گئیں ۔ ([8])  

امام سجادؑ کی ماں کا نام غزالہ تھا اور صحیح ترین قول کی بنا پر شہر بانو تھا، اس کے والد نے ہرات میں لشکر اسلام سے شکست کھائی اورآسیابی فرار کر گیا، آسیابانیوں نے رات میں اس کا سر کاٹ دیا اور اس کی بیٹی اسیر ہو گئی۔ ([9])  

یہ بھی ملتا ہے کہ اما سجادؑ کی مادر گرامی سندھی تھیں ۔ ([10])  

جناب شہر ؑبانو کا مدینہ پہونچنا:

اس بارے میں بھی مختلف نظریات پائے جاتے ہیں کہ جناب شہر بانوکس طرح اور کس خلیفہ کے زمانہ میں مسلمانوں کے ہاتھوں اسیر ہوکر مدینہ پہونچیں بعض روایات میں ان کی اسیری کا ذکر عمرکی خلافت کے زمانہ میں اور بعض میں عثمان کی خلافت اور بعض میں امیر المومنین حضرت علیؑ کی خلافت کے زمانہ میں کیا گیا ہے، ان تینوں روایات کو ذکر کیا جا رہا ہے۔

( ۱)عمر کے زمانہ میں اسیر ہونا:

ابن جریر طبری اور قطب راوندی نےنقل کیا ہے کہ امام محمدؑ باقرنےفرمایاکہ جب آخری بادشاہ عجم یزدجرد بن شہریار کی بیٹی مدینہ اسیر ہوکر آئیں تومدینہ کی تمام عورتیں ان کی خوبصورتی کے دیدار کیلئے آئیں مسجد اس کی نورانی شعاع سے روشن تھی ،عمر نے اسے دیکھنے کا ارادہ لیکن اس نے انکار کردیااور کہا کہ ہرمز کا دن سیاہ ہو کہ تو اس کی اولاد پر دست درازی کرے۔ (ہرمز سے اس کی مراد یہ تھی کہ اگر اس کے پدر بزرگوار خسرو پرویز  پیغمبرؐ اسلام کی دعوت کو قبول کرتے ہیں تو آج اس کے پوتے اسیر نہیں ہو سکتے) عمر نے کہا : یہ مجوس کی اولاد مجھے گالی دے رہی ہے، عمر نے اسے تکلیف و اذیت دینا چاہی، حضرت علیؑ نے اس سے فرمایا کہ تم فارسی نہیں جانتے ہو تمہیں کیسے معلوم ہواکہ یہ گالی ہے؟ عمر نے حکم دیا کہ لوگوں کے درمیان ندا کریں کہ اس کو بیچ دیں ۔

امیر المومنینؑ نے اس سے کہا کہ پیغمبرؐ نے فرمایا ہے کہ ہر قوم کے بزرگوں کی عزت کرو، عمر نے کہا کہ میں نے بھی پیغمبرؐ سے سنا ہے : آپ نے فرمایا جب کسی قوم کا کوئی بزرگ تمہارے پاس آئے تو اس کی عزت کرو، چاہے وہ تمہاری مخالفت کرے۔

اس کے بعدعمر نے پوچھا کہ اس کے ساتھ کیا کرنا چاہئے؟امیر المومنین حضرت علیؑ نے فرمایا کہ اسے اس کی آزادی دیدو کہ وہ کسی مسلمان سے ازدواج کر لے، اس کا مہر بیت المال سے دیدو، میں خدا اور تمام موجود لوگوں کو گواہ بناتا ہوں کہ اپنے حصہ کو اسیروں میں سے چھوڑ دیا، بنی ہاشم ، مہاجرین اور انصار نے بھی اپنے حصے بخش دئے۔ عمر نے کہا :علیؑ میں نے بھی اپنا حصہ بخشا، حضرت علیؑ نے تمام اسیروں کو راہ خدا میں آزاد کر دیا۔ ([11])


 

(۲)عثمان کے زمانہ میں اسیر ی:

سہل بن قاسم نوشجانی بیان کرتے ہیں کہ حضرت امام رضا ؑنے مجھ سے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہےکہ میرے اور تمہارے درمیان ایک برتری کی نسبت ہے ؟میں نے عرض کیاکہ اے امیروہ کیا نسبت ہے؟آپ نے فرمایا عبد اللہ بن عامربن کریز نے خراسان فتح کیا اوربادشاہ عجم یزدجرد بن شہریارکی بیٹی کو اسیر کیا اور عثمان بن عفان کے پاس بھیجا ۔

عثمان نے ایک بیٹی کو امام حسنؑ کو اور دوسری امام حسینؑ کودی یہ دونوں آپ کے پاس رہیں ، جو امام حسین ؑکے پاس تھیں وہ اما م سجادؑ کی پیدائش کے بعد زمانۂ نفاس میں انتقال کر گئیں ۔  ([12])  

(۳) زمانۂ امیر المؤمنین ؑمیں اسیر ی:

حریث بن جابرحنفی مشرقی علاقہ میں حضرت علیؑ کے کارگزار تھےیزدجرد کی دو لڑکیوں کو حضرت علیؑ کی خدمت میں بھیجا آپ نے شاہ زنان کو امام حسینؑ کو عطا کیا ، اس سے امام سجادؑ کی ولادت ہوئی اور دوسری خاتون کو محمدؑ بن ابی بکر کو عطا کیا، ان سے قاسمؑ بن محمد دنیا میں آئے اس بنا پر امام سجادؑ اور قاسم خالہ زاد بھائی تھے۔  ([13])

چونکہ ان مذکورہ روایات میں زمانہ کا تفاوت اور بعض روایات کی تاریخ فتوحات اسلامی سے نامناسبت سبب بنی ہےکہ جناب شہر بانو کی اسیری ، ان کی امام حسینؑ سے شادی کے سلسلہ میں اختلاف ہوا ہےاور اس میں مختلف قسم کی گفتگو مورخین اور محدثین کے بیانات میں آئی ہیں ۔

اس سلسلہ میں کہا جا سکتا ہے کہ جناب شہر بانوزمانۂ عثمان میں اسیر ہو کر آئیں جسے شیخ صدؒوق نے نقل کیا ہے اس پر اعتماد کیا جائے کیونکہ شیخ صدؒوق تمام علمائے شیعہ کی نظر میں معتمد ہیں ، یہ روایت مسعودی کی نظر میں جو یزدجرد کے قتل کو ۳۱ھ میں خلافت عثمان کے زمانہ میں مانتا ہے مناسب ہوتی ہے۔ ([14])

علامہ مجلسی ؒجناب شہر بانوکی اسیری کو عمر کے زمانہ میں لکھتے ہیں لیکن یہ خبر صحیح ہونے سے بعید ہے کیونکہ خاندان یزدجرد کی اسیری اس کے قتل کے بعد عثمان کے زمانہ میں واقع ہوئی ہے عمر کی خلافت کے زمانہ میں نہیں ہوئی ہے نیز یہ کہ سب نے قبول کیا ہے کہ امام سجادؑ کی ولادت۔ ۳۸ ؁ھ میں ہوئی ہے تو یہ بات بعید ہے کہ عمر کے زمانہ سے ۳۸ ؁ھ تک شہر بانو باردار نہ ہوئی ہوں ۔

حقیقت یہ ہے کہ جناب شہر بانوحضرت علیؑ کی خلافت ظاہری کے زمانہ میں اسیر ہو کر آئیں اور آپ نے انہیں امام حسین ؑکے حبالۂ عقد میں دیا جس کا ذکر محدث قمیؒ نے منتہیٰ الآمال میں کیا ہے اور جملہ روایات کو سامنے رکھ کر تنقیح و تنقید سے اسی امر کا ثبوت ملتا ہے۔

جناب شہرؑ بانوکا ملکوتی خواب:

جناب شہرؑ بانوبیان کرتی ہیں میں نے لشکر اسلام کے آنے سے پہلے خواب میں دیکھا کہ حضرت رسو لخدا ؐاور امام حسینؑ میرے گھر میں داخل ہوئے اور اما م حسینؑ کیلئے میری خواستگاری کی میرے والدنے مجھے ان کے ازدواج میں دیدیا ، آنے والی رات میں حضرت فاطمہؑ زہرا کو خواب میں دیکھاوہ میرےپاس تشریف لائیں اور میرے سامنے اسلام پیش کیامیں خواب میں ان کے ہاتھ پر مسلمان ہوگئی ، پھر فرمایا کہ مسلمانوں کا لشکر جلدی ہی تمہارے والد پر حملہ آور ہوگا اور تم کو اسیر کرےگا جلدی ہی تم میرے فرزند کے پاس پہونچ جاؤگی ،خدا تم تک کسی دوسرے کا ہاتھ پہونچنے سے محفوظ رکھے گا، یہاں تک کہ میرے فرزند کے پاس پہونچ جاؤ، جناب شہر ؑبانونے کہا کہ خدا نے مجھے محفوظ رکھا کوئی مجھے ہاتھ نہ لگا سکا یہاں تک کہ مجھے مدینہ لایاگیا۔ ([15])   

حضرت علیؑ کا سوال اور جناب شہرؑ بانو کا جواب:

جناب شہرؑ بانوکو اسیر کر کےمدینہ لایا گیا حضرت علیؑ نے ان سے پوچھا کہ ہاتھی سواروں کے واقعہ کے بارے میں اپنے والد کی کونسی بات تمہیں یادہے؟ شہر بانونے کہا: مجھے یاد ہے میرے والد اس وقت کہہ رہے تھے کہ جب خداوند عالم کا ارادہ کسی چیز کیلئے غالب ہوتا ہے تو اس کے مقابلہ میں تمام آرزوئیں خاک میں مل جاتی ہیں اور جب عمر کی مدت ختم ہوجاتی ہے تو موت آجائے گی اس کے آگے سرتسلیم خم کرنے کے علاوہ چارہ نہیں رہ جاتا ہے، حضرت علیؑ نے فرمایا: تمہارے والد نے کتنی اچھی بات کہی ہے ، مقدرات الٰہی انسان کی تمامتر تدبیر وں اور خواہشوں کے مقابلہ میں کامیاب ہوتے ہیں ۔ ([16])  

ازدواج جناب شہرؑ بانو:

امیر المومنینؑ کی پیشنہاد (تجویز)کی بناء پر یزدجرد کی بیٹی کو فروخت ہونے سے رہائی ملی اور طے پایا کہ مسلمانوں میں سے کسی ایک کو آزادانہ ہمسری کیلئے قبول کر لیں ، کچھ جو ان ان سے شادی کے خواہشمند تھے۔

امیر المومنینؑ نے جناب شہرؑ بانوسے پوچھا : تمہارا ازدواج کا ارادہ ہے؟شہر بانوخاموش رہیں ، حضرت علیؑ نے فرمایا کہ اس کاارادہ ہے، صرف یہ باقی ہے کہ وہ کس کو اختیار کرتی ہیں ۔

حضرت علیؑ سے لوگوں نے پوچھا کہ آپ کو کیوں کر معلوم ہوا کہ وہ شادی کا ارادہ رکھتی ہیں ؟ آپ نے فرمایا : پیغمبرؐ کا طریقہ یہی تھا کہ جب کسی لڑکی کو آپ کے پاس لایا جاتا ہے تا کہ اسے کسی کے ازدواج میں دیدیں ، پیغمبرؐ اس لڑکی سے پوچھتے تھے کہ تم ازدواج پر راضی ہو ؟ اگر لڑکی شرم و حیا کی بنا پر خاموش رہتی تھی تو پیغمبرؐ اس کی خاموشی کو رضامندی کی علامت سمجھتے تھے۔

حضرت علی ؑنے جناب شہرؑ بانوسے پوچھا : تم کس کو پسند کرتی ہو ؟جناب شہر بانونے امام حسینؑ کو منتخب کیا، دوبارہ شہربانو کو مزید اجازت دی گئی کہ جسے چاہیں اختیار کر لیں ، انہیں نے دوبارہ بھی امام حسینؑ کا انتخاب کیا۔

امیر المومنینؑ نے جناب شہرؑ بانوسے فرمایا :کس کو تم اپنا ولی قرار دیتی ہو؟ انہوں نے کہا کہ آپ کو امیر ؑالمومنین نے جناب حذیفہ کو حکم دیا کہ خطبۂ عقدپڑھیں نیز انہوں نے بھی خطبہ عقد پڑھا۔ ([17])  

عقد کے بعد حضرت علیؑ نے امام حسینؑ سے فرمایا: فرزند! اس عورت کی حفاظت کرو اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو اس سے جلدی ہی ایک فرزند وجود میں آئے گا، جو تمہارے بعد اپنے زمانہ کا بہترین انسان اور سید عرب و عجم ہو گا۔ ([18])   

ازدواج کا اثر:

عرب کے لوگ کنیز وں اور غیر عرب سے ازدواج کو اپنے لئے ننگ و عار سمجھتے تھے امام حسینؑ ؑکے اس ازدواج سے خشک وبے روح تعصب کا خاتمہ ہوگیا ، جب امام حسینؑ نے شہر بانوسےجو عجمی کنیز تھیں عقد کر لیا اور امام زین ؑالعابدین کی ولادت ہوئی تو عرب کے لوگ جناب شہرؑ بانوکی ذاتی منزلت اور کمال کی جانب متوجہ اورآ رزو کرنے لگےکہ کاش ان کی ماں بھی کنیز ہوتیں اس کے بعد کنیزوں سے ازدواج شروع ہو گیا۔ ([19])  


 

قبیلۂ قریش کا ایک شخص جس کی ماں کنیز تھیں بیان کرتا ہےکہ ایک روز میرے دوست سعید بن مسیب نے کہا کہ تمہارے ماموں کون ہیں ؟ میں نے کہا کہ میری والدہ کنیز ہیں ، سعید نے یہ بات سن کر مجھ سے رخ پھرا لیا اور میں اس کی نظر میں حقیر و پست ہوگیا، ایک روز سعید کے پاس میں بیٹھا تھا کہ امام سجادؑ تشریف لائے ، سعید نے ان کی بیحد تعظیم و تکریم کی ، جب امام تشریف لے گئے تو میں نے سعید سے کہا : سعید یہ کون صاحب تھے؟ سعید نے کہا کہ یہ وہ شخص ہیں کی انہیں ہر مسلمان پہچانتا ہے، یہ علیؑ بن حسینؑ ہیں ، میں نے پوچھا کہ ان کی والدہ کون ہیں ؟ کہا کہ والدہ کنیز ہیں ۔ میں نےسعید سے کہا :تو جب میں نے اپنی ماں کو کنیز بتایا تو آپ کی نگاہ میں گر گیا، سعید فوراً اپنے اشتباہ کی جانب متوجہ ہو گیا۔ ([20])  

بلندترین نیک خاتون:

 یزدجرد کی بیٹی اپنے باپ کے گھرمیں عزت و شرافت کی حامل تھیں لیکن اسیری کے زمانہ میں ان کے احترام میں کمی آگئی خداوند عالم نے مقدر کر رکھا تھا کہ سرزمین غربت میں اسیری کے دوران اپنے سابقہ شکوہ و عزت کوبلکہ اس سے ہزار درجہ بلند عزت کو حاصل کریں اور امامؑ کی ہمسر اورا مامؑ کی ماں ہونے کا فخر ملے اسی وجہ سے حضرت علی ؑنے ان کے بارے میں فرمایا : هِیَ أُمُّ الأَوصِیَاءِ الذُّرِّیَّةِ الطَیِّبَة وہ مادر اوصیائے ذریت پاک ہیں ۔ ([21])  

 شہر بانووہ پہلی ایرانی خاتون تھیں جنہیں خاندان بنوت میں آنے کا شرف اور معصوم کی ماں ہونے کا فخر ملا ، ان سے پہلے ائمۂ معصومین ؑکی والدہ خاندان بنی ہاشم سے تھیں ۔

امام حسینؑ نے پانچ شادیاں کیں لیکن پہلی شریکۂ حیات جناب شہر بانوتھیں ۔

شیخ مفید ؒ کے بیان کے مطابق علیؑ زین العابدین پہلے فرزند امام حسینؑ بطن شہر بانوسے تھے اس بنا پر وہ حضرت علیؑ اکبر سے بزرگ تھے۔ ([22])

 جناب شہر بانوکے اکیلے فرزند امام سجادؑ تھے جو مدینہ میں بیت الشرف جناب فاطمہؑ ؑزہرا میں تشریف لائے اور سلسلہ امامت انہیں خاتون کے فرزند کی نسل سے چلتا رہا۔

وفات:

 جناب شہرؑ بانوکی ولادت، ازدواج اور وفات کے بارے میں متحقق خبر نہیں ہے، مشہورنظریہ کی بنا پرسنہ ۳۸ ھ میں امام سجادؑ کی ولادت کے بعد حالت نفاس میں ہی جناب شہر بانوکا انتقال ہو گیا۔ ([23])  

اس مشہور نظریہ کے بر خلاف کچھ مورخین جیسے ابن سعد، ابن خلکان اہلسنت کے مورخین کہتے ہیں کہ مادر امام سجادؑ اپنے شوہر کی شہادت کے بعد زندہ تھیں اور امام سجادؑ نے ان کا عقد زبید سے کر دیا، یہ اس وجہ سے ہوا کہ عبد الملک بن مروان نے امام کو سرزنش کی اور امام نے اس کیلئےلکھا: لَقَد کَانَ لَکُم فِی رَسُولِ اللہِ أُسوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔ ([24])

ابن شہر آشوب، مقتل ابو مخنف سے نقل کر کے لکھتے ہیں : جَاؤُا بِالحَرَمِ أُسَاریٰ اِلَّاشَہر بَانُوَیة فَانَّهَا أَتلَفَت نَفسَهَا فِی الأَفرَات۔ ([25])  

اصول کافی کے باب "محدث بودن ائمۃ" میں آیا ہے کہ عبد اللہ بن زید برادر مادری امام سجادؑ ہیں ۔{مدارک عامہ میں جیسے الطبقات الکبریٰ، وفیات الاعیان ، جناب شہر ؑبانوکے شوہر زبید نام ہے ان کے ایک فرزند عبد اللہ کا بھی ذکر ہے ،ممکن ہے کافی کے نسخہ میں زبید، زید میں بدل گیا ہو۔}

اصول کافی کے مترجم کمرہ ای اس کے توضیح میں لکھتے ہیں کہ عامہ کا بیان ہے کہ عبد اللہ بن زید امام چہارم کے مادری بھائی ہیں لیکن عقیدۂ شیعہ کے مطابق یزدجرد کی بیٹی کے فرزند امام سجادؑ ہیں اور ان کا انتقال حالت نفاس میں ہو گیا تھا، امام کا کوئی مادری بھائی نہ تھا۔ ([26])  

امام علی ؑرضاکا ارشاد ہے : مادر امام زینؑ العابدین کا زمانۂ نفاس میں انتقال ہو گیا اور امام حسین ؑکی بعض دوسری کنیزوں نے امام سجاد ؑکو پالا امام زینؑ العابدین نے کنیز کو جو دایہ بھی تھی اپنے غلام کے ازدواج میں دیدیا لیکن لوگوں کو گمان ہوا کہ امامؑ نے اپنی والدہ کو اپنے غلام کے ازدواج میں دیا ہے۔ ([27])  

جناب شہر ؑبانوکی آرامگاہ:

بعض مورخین کے نظریہ سے جناب شہرؑ بانونے کوفہ میں دنیا سے کوچ کیا، بعض کی نظر میں مدینہ میں ، یہ اختلاف اس وجہ سے ہے کہ مورخین نے امام سجادؑ کی ولادت کے بارے میں کوفہ اور مدینہ دونوں مقامات کو ذکر کیا ہی کیونکہ مشہورقول کی بنا پر جناب شہر بانوکا انتقال زمانۂ نفاس میں ہوگیا تھا، ایک معاصر صاحب قلم نے امام سجادؑ کی ولادت کا مقام کوفہ تحریر کیا ہے کیونکہ راویوں اور مورخین کا اتفاق ہےکہ امامؑ اپنے جد امیرؑ المومنین کی شہادت سے ۲؍ سال قبل دنیا میں تشریف لائے تو یہ امر بدیہی ہے کہ اس وقت امام حسینؑ اور ان کا خانوادہ حضرت علیؑ کے ہمراہ کوفہ میں تھا ان کی خلافت کے زمانہ میں خانوادہ کی کوئی فرد مدینہ میں مقیم نہیں تھی اس بنا پر جناب شہر بانوکی آرامگاہ کوفہ میں ہے کیونکہ آپ کی وفات امامؑ کی ولادت کے بعد زمانۂ نفاس میں ہوئی تھی ۔

بہت سے منابع میں یہ تذکرہ ہےکہ امام سجادؑ کی ولادت مدینہ میں ہوئی ،آپ کی والدہ کا انتقال حالت نفاس میں مدینہ میں ہوا اور وہیں دفن ہیں ۔ ([28])  

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 



([1])- الارشاد، ص:۴۹۲، کشف الغمۃ، ج:۲، ص:۷۵، دلائل الامامۃ، ص:۱۹۴، اعلام الوریٰ، ص:۲۵۶، الفصول المہمۃ، ص:۱۹۹

([2])- جلاء العیون،ص:۸۳۱۔

([3])- ملحقات احقاق الحق، ص:۱۷۔

([4])- الدرر النظیم، ص:۸۱۔

([5])- مناقب، ص:۱۹۰۔

([6])- اعیان الشیعۃ،ج:۱،ص: ۵۷۹ ،الرحم الطیب،ص:۴۰۔

([7])- تاریخ یعقوبی، ج: ۲، ص: ۳۰۳۔

([8])- زندگانی امام زین العابدینؑ،ص: ۱۰۔

([9])- خلاصۃ البیان فی احوال شاہ زنان، ص: ۱۳۰۔

([10])- مراۃ الجنان،ج:،ص:۹۰۔

([11])- دلائل الامامۃ، ص:۱۹۴، الخرائج والجرائح، ص:۵۲۸، نور الابصار، ص:۲۸۱، الدرر النظیم، ص:۵۸، بحار الانوار،ج:۴۶، ص:۱۵۔

([12])- عیون اخبارالرضا، ص:۳۶۹، کشف الغمۃ، ج:۲، ص:۳۶۹، تنقیح المقال، ج:۲، ص:۸۲، بحار الانوار، ج:۴۶، ص:۸۔

([13])- الارشاد، ص:۱۹۲، روضۃ الواعظین، ص:۱۷۲، اعلام الوریٰ، ص:۲۵۶، الدرر النظیم، ص:۵۷۹۔

([14])- مروج الذہب، ج:۱، ص:۲۹۰۔

([15])- الخرائج و الجرائح، ص:۵۲۹، جلاء العیون، ص:۸۳۳، بحار الانوار، ج:۴۶، ص:۱۱، منتہیٰ الآمال، ج:۲، ص:۳۱۔

([16])- الارشاد،ص:۱۶۰۔

([17])- دلائل الامامۃ، ص:۱۹۵، مناقب، ج:۴، ص:۵۵، بحار الانوار، ج:۴۶، ص:۱۱۔

([18])- احقاق الحق، ج:۱۲، ص:۶، الخرائج والجرائج، ص:۵۲۹۔

([19])- تاریخ یعقوبی، ج:۲، ص: ۳۰۳۔

([20])- الکامل ،ج:۲،ص:۴۹۲۔

([21])- الخرائج و الجرائح،ص:۵۲۹، بحارالانوار ،ج:۴۶، ص:۱۱.

([22])- الارشاد،ص:۴۹۱.

([23])- الارشاد ،ص:۴۹۲، تاریخ قم،ص:۱۶۹، عیون اخبار الرؑضا،ص:۱۲۸۔

([24])- وفیات الاعیان،ج:۳،ص:۲۶۹،الطبقات الکبریٰ،ج:۵،ص:۲۱۱۔

([25])- مناقب ابن شہر آشوب ،ج:۴،ص:۱۲۱۔

([26])- اصول کافی، ج:۲، ص:۳۸۔

([27])- عیون اخبار الرضاؑ، ج:،ص:۳۶۹، اثبات الوصیۃ ، ص:۳۸۔

([28])- الارشاد، ص:۴۹۲، فصول المہمۃ،ص:۲۰۱، کشف الغمۃ،ج:۱،ص۷۳۔

 

 

 

#islam #quraan #imamat #ideology #iran #ghadeer #khum #prophet #muhammad #karbala #saqeefa #zahra #eid #jashn #maula #hadith #rawi #ahlesunnat #takfiri #wahabiyat #yahusain #aashura #azadari #mahfil #majlis #

#اسلام#قرآن # امامت#غدیر #خم # حدیث# راوی# عقاید# محمد# عاشورا#کربلا #  سقیفہ#خلافت # ملوکیت#عمر #ابو بکر# عثمان#  علی#صحابی # صحابیات#تاجپوشی ##islam #اسلامی تعلیمات #Islamic # اسلامیات#education # اسلام# karbalastatus #nadeemsarwar  #nohastatus  #imamraza #imamhussain #imamali #shia #yaali #yahussain #yaalimadad #labbaikyahussain #islam #najaf #imammahdi #iran #imam #yazainab #imamhassan #yaabbas #allah #imamezamana #ahlulbayt #azadar #azadari #imamaliquotes #imammehdi #muharram #shianeali #yazehra #hussaini #imamnaqi #shaam#labbaikyaabbas #imammusakazim #imamtaqi #mashad #madina #yahassan #yafatima #yazahra #shiamuslim #quran #imamhassanaskari #bibizainab #imamjaffar #ahlebait #imambaqar #hussain #life #prophetmohammed #sakina #iraq #quote #hazrathali #moharram #zainulabedeen #promoteazadari #bibifathima #ahylubaythmbibizainab #iraqkarbala #abbasalamdar#karbala #nohastatus #farsinoha #5tani #imamali #karbala #imamhussain #shia #yaali #najaf #yahussain #islam #imam #allah #yaalimadad #muharram #yaabbas #ali #azadari #labbaikyahussain #ahlulbayt #quran #hussain #azadar #iran #imamaliquotes #iraq #ahlebait #yazainab #imammahdi #hussaini #imammehdi #imamreza #muslim#hazratali #shianeali #imamhassan #e #prophetmuhammad #madina #shiatweets #muhammad #molaali #mashad #aliunwaliullah #islamicquotes #as #imamhasan #love #yazahra #arbaeen #abbasalamdar #imamalisayings #moharram #shiamuslim #yafatima #pakistan #khwaja #promoteazadari #maulaali #quotes #karbalaa #yazehra #fatima#imamali #quotes #islam #iran #muslim #pakistan #allah #quran #ramadan #iraq #islamicquotes #namaz #ali #muhammad #madina #karbala #shia #prophetmuhammad #yahussain #hussain #najafalihaq #labbaikyaabbas #kufa #muharram #imamaliquotes #yahassan #yahussain #ahlebait #molaali #najaf#hussaini #manqabat #karbala #labbaikyahussain #alishanawar #nadeemsarwar #mesumabbas #farhanaliwaris #bainulharamain #imamali#imamhussain #kaneez #shrine #karbalawrites #najaf #shia #azadar #azadari #alimola #azadariworld#hussainimadia #mylifekarbala #mirhassanmir #yahussain #yazahra #shianeali #hussaini_azadar #arbaeen #imammehdi #shia_youth#yaali #yaalimadad #yazehra #yafatema #labbaik_ya_husain #امام_علی #امام_حسین2⃣5⃣रमजान #متباركين #ابا_الفضل_العباس #الامام_الحسين_عليه_السلام#يازهراء #باب_الحوائج #الامام_الكاظم #كربلاء_المقدسة #كربلاء_الحسين #امام_حسين_عليه_السلام #وفاء_للحسين #بين_الحرمين #ابا_الفضل #حبيب_بن_مظاهر_الاسدي

#العتبة_الحسينية_المقدسة #كربلا_معلى #حبيب_بن_مظاهر #الامام_المهدي #ya_ali_madad92never #art #ahlulbayt #yamahdi #iraq #muharram#zainab #karbala #zainimam #love #allah #shia #imamali #ahlulbayt #justiceforzainab #asifa #justiceforasifa #najaf #imamhussain #quran #yaabbas #yahussain #ali #muharram #islam #yaali #hussain #yaalimadad #muslim #labbaikyaabbas #imammahdi #official #azadar #sayedazainab #e #imamhasan#muharram1441 #yaabbas #yafatima#fatima #allah #karbala #ali #hussain #jesus #najaf #f #imam #e #catholic #tima #imamali #virgenmaria #portugal #o #quran #muhammad #imamhussain #maria #nossasenhoradefatima #a #pray #yaali #salamyahussain #mashad #khwaja #shia #madina #iraq #worldazaadari #welovekarbala #کربلا #امام_زمان #امام_حسین #حضرت_ابوالفضل #محرم#نجف #سامرا #امیرالمؤمنین #امام_حسن #فاطمہ_زهرا #حضرت_زینب #بقیع #

#سلام‌عزیز‌خدا #خدا #بین_الحرمین #حرم #زیارت #عشق #مذهبی #مشهد #کربلاء #شهید#شهدا #کربلاء_المقدسة #شیعه #اربعین #چادری #حجاب #حجابات #رهبر #رهبری #syria #الشيعة #تهران #ويبقى_الحسين #لبيك_يا_حسين #ايران #اصفهان #عاشوراء #باسم_الكربلائي #العراق##या_अली_मदाद92कभी नहीं #कला #अहलूलबैत #यमहदी #इराक #मुहर्रम #जैनब #करबला #जैनिमाम #प्यार #अल्लाह #शिया #इमामाली #अहलूलबैत #जस्टिसफॉरजैनब #आसिफा #जस्टिसफॉरसिफा #नजफ #इमामहुसैन #कुरान #याब्बास #याहुसैन #अली #मुहर्रम #इस्लाम #याली #हुसैन #यालीमदाद #मुस्लिम #लब्बाइक्यअब्बास #इमामहदी #आधिकारिक #अजादार #सैयदाजैनब ##इमामहसन#मुहर्रम1441 #याब्बास #याफातिमा#फातिमा #अल्लाह #करबला #अली #हुसैन #जीसस #नजफ #एफ #इमाम ##कैथोलिक #तिमा #इमामाली #वर्जेनमारिया #पुर्तगाल ##कुरान #मुहम्मद #इमामहुसैन #मारिया #nossasenhoradefatima #a #प्रार्थना #याली #सलाम्याहुसैन #मशाद #ख्वाजा #शिया #मदीना

 

 

 

No comments:

Post a Comment

مادران معصومین ع ایک تعارف۔8۔

  آپ امام موسی کاظمؑ کی والدہ تھیں ، تاریخ سے ان کی ولادت با سعادت کی اطلاع نہیں ملتی ہے۔ آپ کے والد کا نام صاعد بربر یا صالح تھا،...