مولانا ممتاز علی صاحب ایک ممتاز شخصیت
علم و دانش وہ متاع حیات ہے جسکے بغیر زندگی ادھوری رہ جاتی ہے،ترقی،عزت وشہرت، مال ودولت،جاہ وحشم، شان وشوکت میں علم کے کلیدی کردار سے شاید ہی کوئی با شعور انکار کرے۔
انسانی شرافت و کرامت کا معیار علم ہے،لیکن اگر مفہوم علم کی وسعت کو مدنظر رکھتےہوئےگفتگو کی جائےتوتمام علوم پراحاطہ مختصر سی حیات میں محال نہیں تو ناممکن ضرور نظر آتا ہے لہذا یہ بات ہر باشعور کے ذہن میں پیدا ہوتی ہے کہ اپنی مختصر ترین حیات میں کو نساعلم حاصل کریں کہ شرافت وکرامت کےبلندوبالامرتبہ پر فائزہوسکیں ۔ امام موسی کاظم نے تمام علوم کو چار چیزوں میں سمیٹ کر بیان فرما یا ہےوجدت علم الناس كله في اربع اولها ان تعرف ربك والثانية ان تعرف ما صنع بك والثالثۃ ان تعرف ماارادمنك والرابعة ان تعرف ما يخرجك من دينك (بحارالانوار۔ج۷۸،ص۳۲۸ )
لوگوں کے تمام علوم چارچیزوں میں منحصر ہیں اپنے پروردگار کی معرفت،یہ جاننا کہ تمہارے ساتھ کیا کیا ہے،تم سے کیا مطالبہ کیا ہے اور جو چیزیں تمہیں دین سے خارج کر دیں انھیں پہچاننا ۔ گویا علوم عرفان رب ، فرائض کی معرفت،حقیقت انسانی کی پہچان،دین کے لئے جو چیزیں آسیب وبیماری کی حیثیت رکھتی ہیں انکی شناخت ،ایک واقعی و حقیقی عالم کے لئے یہی چار چیزیں نصب العین کی حیثیت رکھتی ہیں جو زبان عصمت سے بیان ہوئی ہیں۔
عصر غیبت میں علماء چراغ ہدایت ہیں ، مناره رشد ورشادت، بقاء واستحکام امت کی ضمانت،سر چشمہ علم وحکمت،ارباب حق و حقانیت کے قلوب کی حیات، روئے زمین پر انکی مثال آسمان پر سیارہ و ثوابت جیسی ہے۔ بصیرت دینی کی علامت ہوتے ہیں ، شب دیجور میں روشنی،حجت الہی،فہم و فراست ربانی کے امین ہوتے ہیں۔
اسلام کی نظر میں حقیقی عالم،واقعی دانشمند انبیاء کے وارث اور ان کےبعد کے درجہ میں رکھے گئے ہیں،انھیں حق شفاعت حاصل ہے ، سیاہی خون شہداء سے افضل وبرتر ہے، چہرہ کا دیدار عبادت کا درجہ رکھتا ہے۔ لیکن یہ بات ذہن نشین رہنا چاہئے کہ عالم اس شخص کو نہیں کہتے ہیں جس نے مدرسوں یا حوزات میں کتا بیں اٹھائے ہوئے شب و روز گزارے ہوں یا چند کتا بیں کسی استاد کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کر کے پڑھا ہو، دینی مراکز کی خاک چھانی ہو، لباس علمازیب تن کئے ہو ۔ بلکہ عالم فہم و فراست ، بصیرت و آگهی ، خودشناسی و خدا شناسی کے بلندترین مدارج پر فائز ہو، زندگی حق و حقیقت کی عکاس ہو، رفتار و گفتار میں صبغت ربانی جلوه فگن ہو،افکار وخیالات میں باطل کی ذرہ برابر آمیزش نہ ہو ۔ پیغمبراکرم نے فرمایا فقہاء امناء رسول ہیں جب تک دنیا میں غرق نہ ہوں،سوال کیا گیا کیسے غرق دینا ہوں گے ؟ فرمایا بادشاہ کی پیروی کے ذریعہ - اگر ایسا ہو جائے تواپنے دین کی حفاظت کی خاطر ان سے دوری بنالو۔
حضرت علی نے علماء حقہ کے سلسلے میں ارشاد فرمایا علماء لوگوں پر حاکم ہوتےہیں (غر رالحکم)
اگر کسی سماج و معاشرہ میں علم و معرفت سے بے بہرہ افراد اپنی اقتصادی، اشتہاری قوت ، پر دیگنڈے کی طاقت، بہی خواہوں کی لاف زنی کے سہارے لوگوں پر حکمرانی حاصل کرلیں اور حقیقی عالم گوشہ نشین ہو جائے ظاہری وسائل کے فقدان کے سبب تو یقین جانئے قزاقوں نے اس حقیقی عالم کے حق پر جابرانہ قبضہ کر رکھا ہے کیونکہ امت کی راہنمائی وحکمرانی کا حق علماءحقہ کا ہے کسی دوسرے کو اسکااہل نہیں بتایا گیا ہے ۔
امام جعفر صادق نے قلعہ عقائد کا محافظ علماءحقہ کوبتایا ہے ارشاد ہوتا ہے: علماء شیعہ سرحدوں کے محافظ میں شیطانی سرحدوں سے لشکر شیطانی کے حملوں سے شیعوں کی حفاظت کرتے ہیں (بحارالانوار،ج۲،ص۵۰)
دور حاضرمیں جہاں ایک طرف لباس علماء میں بے شمار اسلام مخالفت طاقتوں کے ایجنٹ سرگرم عمل ہیں جو اپنی ظاہری معقولیت، میراثی مسند، چرب زبانی، دلنشیں مگر پر فریب مسجع و مقفی جملات کےذریعہ سادہ لوح عوام کے اذہان وافکار کو مشوش کرکے اہداف شوم کی تکمیل میں منہمک ہیں،خود ساختہ و بے بنیاد استدلال و استخراج کے ذریعہ اصول وفروع میں ٹکر ائو پیدا کرنے کی شیطانی سازشوں کا حصہ بنے ہوئے ہیں وہیں دوسری طرف علماء حقہ بھی اپنی ہر ممکن کوششوں سے ان سازشوں کی بیخ کنی میں مصروف نظر آتے ہیں ، ملک عزیز کی دارالسلطنت دہلی میں علماء حقہ کے گروہ کی ممتاز شخصیت مولانا مرحوم کی تھی جنہوں نے محراب و منبر ، زبان و قلم سے دفاع عقائد و دین حقہ میں پوری زندگی گزاری، نه مال و منال کی کھنک نے پاء ثبات میں لرزہ پیدا کیا اور نہ ہی جاه و جلال ، رعب و دعب نے حوصلے پست کئے ، ارباب اقتدار ہوں یا صاحبان مسند حق گوئی وحق بیانی پرلگام لگانے کی تمام تر کوششیں بے سود ہوگئیں اور حق کا بول بالارہا ۔
تاریخ کے صفحات علما ء حقہ و علماء سود کی افا دیت و نقصانات کے تذکرہ سے بھرے پڑے ہیں، درباری علماءنے اتنا نقصان دین ودیندار سماج کو پہونچایا ہے جس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے، مصلحت پسند علماء کی بے جا خاموشیوں نے تخریب و تحریف کا جو گھردندا تیار کیا تھا اس نے دینی معاشرہ کی ترقی وارتقار پر روک لگادی جس کے مہلک اثرات کسی بھی با بصیرت صاحب ایمان کی نگاہ سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ مولانا مرحوم نےدہلی جیسے ہنگامہ خیز شہر میں دینی بصیرت ، مذ ہبی حمیت ، فرائض منصبی کی ادائیگی کی راہ میں نہ کبھی مصلحت پسندی سے کام لیا نہ درباروں کو خاطر میں لائے ،بینی وبین اللہ اپنا فرض ادا کرتے رہے اس ر اہ کی رکاوٹوں ، تکالیف اور زحمات کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کرتے رہے۔کسی طرح کی بازیگری، شعبدہ بازی سے آپ کو فطری بیر تھا ، حق بیانی ، امرونہی کا فرض لومۃ لائم کی پرواہ کئے بغیر ادا کرتے رہے ۔ العالم بزمانہ لا تھجم علیہ اللوابس کی تصویر بنے رہے، کسی قسم کے فریب و جھول کا شکار نہ ہوئے ۔ اتہام و بہتان ، طنز و تشنیع کے تیر چلے مگر ہمت مرداں مدد خداکے سہارے اپنے فرائض سے پیچھے نہیں ہٹے ۔
امام علی نے فضائل علم کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فر مایا تھا:ان العلم ذو فضائل كثيرة فراستہ التواضع وعينه البرائة من الحسد واذنہ الفهم ولسانه الصدق وحفظہ الفحص وقلبه حسن النية على وعقلہ معرفة الاسباب والامور ويده الرحمة و رجلہ زیارۃ العلماء وهمته السلامة وحكمته الورع ومستقرہ النجاة وقائده العافيةومركبه الوفاء وسلاحه لين الكلمة وسيفه الرضاء وقوسه المداراة وجيشه محاورة العلماء وماله الادب وذخيرته اجتناب الذنوب ور داؤه المعروف و ما ئوه الموادعة ودليله الهدى ورفيقه محبة الاخيار( الكافی،ج۱،ص۴۸)
بے شک علم کے فضائل بہت ہیں اگر اسکو مجسم انسان سے تشبیہ دیا جائے تو یہ بات کہی جائے گی کہ اس کا سرت واضع ہے حسد سے دوری اسکی آنکھ ہے ، فہم و فراست کان ، سچائی و صداقت زبان ،جستجو و بررسی حافظہ ہے، حسن نیت دل ہے ، معرفت امور عقل و خرد ہے ، رحمت و رافت ہاتھ، علماء ود انشوروں کی زیارت پیر،ہمت سلامتی، حکمت پر ہیزگاری، نجات ورستگاری مسکن ہے، عافیت قائد ، وفاء سواری، اسلحه نرم گفتاری، رضا و خوشنودی شمشیر ، مدارات کمان ، علماء سے گفتگو اس کا لشکر ہے ، ادب سرمایہ، گناہوں سے دوری ذخیره ، احسان و نیکی توشه راه ، صلح و سازگاری پانی، ہدایت را ہبرہے، نیک لوگوں سے محبت دوستی اس کا رفیق ہے ۔
قبله ممتاز صاحب کی پوری حیات میں جابجا حدیث میں بیان شده مطالب کاعکس نظر آتا ہے تقریبابیس سال سے زائدعرصہ میں متعدد بار طولانی معیت و ہمراہی میں بہت قریب سےجو کچھ میں نے محسوس کیا اوردیکھا ہےاس مشاہد ہ کی بنیاد پریہ کہنا کسی قسم کامبالغہ نہ ہوگا کہ اب ایسے بزرگ کا ملنا ناممکن بہر حال ہے،وفات سے چار روز قبل فون پر تا دیر گفتگو ہوئی بز رگانه شفقت، راہنما پند و نصائح ، تبلیغی امور سے متعلق اپنے تجربات سے نوازتے رہے جو مرحوم کی امتیازی شان تھی ، خدا رحمت کند این عاشقان پاک طینت را۔
#imam #rasool #nabi #majlis #matam #karbala #arbaeen #aashura #arbaeemwalk #juloos #quraan #dua #munajat #azadari #salwat
#Shianews #ShiaCommunity #ShiaUpdates
#ShiaVoices #ShiaWorld #ShiaFaith #ShiaStories #ShiaPerspectives
#UnityInFaith #ShiaNarratives #lifestyle #islamic #jannatulbaqi #rebuild_jannat
#ممتاز# علی# مولانا# امامیہ#
#Shianews #ShiaCommunity #ShiaUpdates
#ShiaVoices #ShiaWorld #ShiaFaith #ShiaStories #ShiaPerspectives
#UnityInFaith #ShiaNarratives #lifestyle #islamic #jannatulbaqi #rebuild_jannat
#ممتاز# علی# مولانا# امامیہ#
#mumtaz# ali# imamiya# hall
No comments:
Post a Comment