منابع اہل سنت میں حدیث غدیر:
علامہ امینی نے الغدیر میں اہل سنت کے ان تمام منابع کو نہایت عرق ریزی سے حاصل کر کے درج کیا ہے جنمیں حدیث غدیر تذکرہ ہے ۔ ہم اس کتا بچہ میں اختصار کے پیش نظر صرف منابع واسناد کے ذکر پراکتفاء کریں گے کیو نکہ علامہ امینی کے علاوہ بہت سے علما اہلسنت نے اس حدیث کے تواتر کو تسلیم کیاہے جس کے بعداسناد کے حوالہ سے گفتگو کی چندان ضرورت محسوس نہیں ہوتی ہے ۔
جیساکہ پہلے ذکرہوچکاہے کہ صحاح ستہ میں سے سرف سنن ترمذی و سنن ابن ماجہ میں یہ حدیث مذکورہے حدیث غدیر کے سلسلے میں خاموشی اختیار کرنے والوں میں صحاح ستہ سے ایک سنن جناب نسائی ہے اس نے اپنی دو اہم کتابوں (السنن الکبری۔خصائص امیر المومنین)میں حدیث غدیر کو نقل کیا ہے لیکن اس حدیث صحیح کو سنن میں درج نہیں کیا جو صحاح ستہ میں آخری درجہ پر ہے ۔ ہم یہاں پرالسنن الکبری میں منقول حدیث اورا س کے اسنادکی تحقیق و بر رسی کریں گے
(۸۴۶۴)اخبرنا محمدبن المثنی قال حدثنی یحیی بن حماد قال حدثنا ابوعوانة عن سليمان قال حدثنا حبیب بن ابی ثابت عن ابی الطفیل عن زید بن ارقم قال لمار جع رسول اللہ عن حجة الوداع و نزل غدیر خم امر بدوحات فقمن ثم قال کانی قد دعیت فاجبت انى قد تركت فيكم الثقلین احدھما اکبر من الآخر کتاب اللہ وعترتی اھل بیتی فانظروا کیف تخلفونی فیھما فانھما لن یتفرقا حتی یرداعلی الحوض ثم قال ان الله مولای و انا ولی کل مومن ثم اخذ بيد على فقال من كنت وليہ فھذا وليہ اللهم وال من والاه وعاد من عاداه فقلت لزيد سمعتہ من رسول الله فقال ماکان في الدوحات احد الار أہ بعینہ وسمعہ باذنيہ( سنن الکبری ،نمبر ۸۴۶۴)
رجال حدیث کی تحقیق :
۱۔محمد ابن مثنی : محمد ابن مثنی ابن عبيد ابن قيس ابن دينار العنزى ابوموسی بصری - حافظ – معروف بہ زمن - شهرت کنیت اورنام سے تھی۔ ۱۶۷ھ میں پیدا ہو ئے ۔ تنع تابعین میں عظیم رادی کادرجہ رکھتے ہیں۔ طبقہ کے اعتبارسے دسویں طبقہ میں ہیں ۔۲۵۲ ھج میں بصرہ میں وفات ہوئی۔ بخاری ،مسلم، ابو داؤد، ترمذی، نسائی وابن ماجہ نے ان سے روایت کیا ہے ۔ ابن حجر نے ثقہ ثابت ماناہے اور ذ ہبی نے صرف ثقہ بتایا ہے۔
۲۔یحیی ابن حماد: یحیی ابن حماد ابن ابی زیاد شیبانی ۔ابوبکر کے غلام - ابو محمد کے نام سے بھی یاد کیا گیا ہے ۔ بصرہ سے تعلق ہے (ختن ابوعوانہ )نویں طبقہ میں ہیں تبع تابعین میں چھو ٹے درجہ کے ہیں ۔ ۲۱۵ ھج میں وفات ہوئی ۔ بخاری
مسلم ،ابوداد في الناسخ والمنسوخ ، ترمذی ،نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے ۔ابن حجر نے ثقہ وعابد کہاہے جبکہ ذہبی نے ثقہ متا لہ بتایا ہے۔
۳۔ابواعوانہ: وضاح ابن عبد الله یشکری ،ابو عوانہ واسطی بزاز۔ یزید ابن عطا ابن یزیدیشکری کےاغلام تھا۔انکو کندی کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ شہرت کنیت کے ذریعہ تھی ۔ ساتویں طبقہ میں اکا بر تبع تابعین میں شمار ہوتا ہے۱۷۵ ھج یا ۱۷۶ ھج میں وفات ہوئی ۔بخاری ،مسلم، ابوداؤد، ترمذی ،نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ ابن حجر نے ثقہ ثابت کیا ہے اور ذہبی نے ثقہ اور کتابت کے لئے مستحکم بتایا ہے۔
۴۔سلیمان :ابن مہران اسدی کاھلی - ابو محمد کوفی اعمش کے غلام تھے (اور کاہل ابن اسد بن خزیمہ )۶۱ھج میں پیداہوئے،اصاغر تابعین میں سے تھے ،پانچویں طبقہ روات میں سے ہیں۱۴۷ ھج یا۱۴۸ ھج میں وفات ہوئی۔ بخاری، مسلم، ابوداود،ترمذی،نسائی وابن ماجہ نے ان سے روایت نقل کیا ہے ۔ ابن حجر کے نزدیک ثقہ ،حافظ اور قرائات کے جاننے والے تھے ،ذھبی نے حافظ اور اعلام میں سے ایک بتایا ہے
۵۔حبیب ابن ابی ثابت : حبیب ابن ابی ثابت، قیس ابن دینار - ابن ھند بھی کہا جاتا ہے۔ حبیب ابن ھند کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اسدی قبیلہ سے تھے، ابویحیی کوفیآپ کی کنیت ہے – طبقہ روات سے تیسرے طبقہ میں اور تابعین میں اوسط درجہ میں تھے ۔۱۱۹ھج میں وفات ہوئی ۔بخاری،مسلم،ابوداود،ترمذی،نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے ان سے۔
تہذیب الکمال میں مزی کا بیان ہے۔ قال احمد بن عبد اللہ بن یونس عن ابی بکر بن عیاش: کان بالکوفۃ ثلاثۃ لیسں لھم رابع حبیب بن ابي ثابت والحكم وحمادوکان ھولاالثلاثۃ اصحاب الفتيا ولم یكن احد الايذل لحبیب (کوفہ میں تین تھے چو تھا کوئی نہیں تھا جیب ابن ابی ثابت ، حکم، حمادیہ تینوں جوان اصحاب تھے )
احمد ابن عبد اللہ عجلی کا بیان ہے۔ کوفی، تابعی، ثقہ تھے ، حماد ابن ابی سلمہ سے پہلے مفتی کوفہ تھے۔ کوفی تا بعی ،ثقة وكان مفتى الكوفة قبل حما د ابن ابی سلمہ
ابو بکر ابن عیاش نے بیان کیا ہے کہ ابو یحیی قتات بیان ہے میں حبیب ابن ابی ثابت کے سا تھ طائف آیا اور ایسے جیسے ان کے پاس نبی آئے تھے ۔ قال ابو بکر بن عیاش عن ابی یحیی القتات : قدمت الطائف مع حبیب ابن ابی ثابت و کا نما قدم علھیم نبی۔
قال ابو بکر بن ابي خيثمة عن یحیی بن معین والنسائی: ثقۃ
قال احمد بن سعد بن ابى مريم عن يحيى بن معين : ثقة ،حجة قیل ليحيی حبيب ثبت ؟ قال نعم (یحیی سے پو چھا گیا حبیب؟ کہا ہاں)
قال الحافظ في تهذيب التهذيب ،ج۲، ص۱۷۹: قال الأزدى : وحبيب ثقة وصدوق
وقال ابن عدی: هوا شهر و اکثر حديثا من ان احتاج اذ کرمن حدیثہ شیئا و قدحدث عنہ الائمۃ وهو ثقة حجۃ كما قال ابن معین (انکی شہرت اور کثرت روایت اس مرحلہ میں ہے کہ انکی احادیث بطورنمونہ ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، ائمہ نے گفتگو کیاہے اور ابن معین کے مطابق موثق وحجت ہیں)
وقال العجلى :كان ثقة ثبتاً في الحديث (موثق اور ضبط حدیث کرنے والے تھے)سمع من ابن عمر غیرشی و من ابن عباس وكان فقيہ البدن وكان مفتى الكوفۃ قبل الحكم وحماد( فقیہ ومفتی کو فہ تھے،حکم اور حماد سے پہلے)
وذكره ابوجعفر الطبري في طبقات الفقہا:وكان ذافقہ وعلم( صاحب علم و فقہ تھے)
ذہبی نے آپ کو موثق، مجتھد، فقیہ کہا ہے۔
یہ بات ملحوظ رہے کہ ابوطفیل اور زید کا تعلق گروہ صحابہ سے جنکی وثاقت کی اہل سنت کے نظریہ کئ مطابق تحقیق طلب نہیں ہے۔
جیسا کہ ملاحظہ فرمایا ۔ تمام روات حدیث بخاری ،مسلم، ابوداؤد، ترمذی ،ا بن ماجہ و نسائی کے راویوں میں سے ہیں یعنی اس روایت کے جملہ راوی صحاح ستہ کے روات میں سے ہیں خاص طورپرصحیحین۔ یہی ایک صحیح حدیث جو اہل سنت کی عظیم سنن احادیث میں گیارہ سوسال سے نقل ہوتی رہی ہے شیعہ مدعا کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے۔
یہ بات ذہن نشین رہے کہ حاکم نیشاپوری نے بھی بعینہ اسی روایت کو نقل کرنے کے بعد تحریر کیا ہے کہ: هذا الحديث صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه بطولہ (مستدرك على الصحيحين ج۳،ص۱۱۸) یہ حدیث شیخین کے شرائط کے مطابق صحیح حدیث ہے لیکن طوالت کی وجہ سے نقل نہیں کیا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ نسائی جو خود اس حدیث کو صحیح کے راوی ہیں نے کیوں ’’السنن‘‘میں اس حدیث کو ذکر نہیں کیا ؟ نسائی کے اس حدیث کے نقل سے گریز سے قطع نظر یہ حدیث صحیح چند بنیادی نکات کی طرف اشارہ کر رہی ہے:
۱۔پیغمبرا کرم سفر آخرت کیلئے مدعو تھے اوراس دعوت کو قبول کرچکے تھے یعنی عمر کے آخری ایام تھے۔
۲۔رسول خدانے امت میں دو یادگار چھوڑی تھیں جو اختتام امر دنیا تک ایک دوسرے سے جدا ہو نے والی نہ تھیں ۳۔حضورختمی مر تبت نے ان دو یادگار وں کے ساتھ کیسا رویہ اپنا نا تھا یہ بھی اصحاب کو بتا دیا تھا۔
۴۔خدا پیغمبر اسلام کا مولا اور پیغمر تمام مومنین کے مولا ہیں
۵۔جن قیود کے ساتھ خدا ورسول کی ولایت کیلئے لفظ مولا اور ولی استعمال ہوا تھا اسی کے ساتھ ولریت علی کے لئے بھی استعمال ہوا ( من کنت وليہ فھذ اولیہ)
۶۔زید نے صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ صرف میں ہی نہیں بلکہ غدیر میں موجود ہر فرد نے دیکھا اور سناتھا ان کلمات وحالات کو۔
متذکرہ بالاچھ موارداور ان کے علا وہ کچھ دیگر موارد سے شیعوں کے مدعا کو ثابت کرنے کیلئے ہم استفادکریں گے :
#islam#quraan#imamat#ideology#iran#ghadeer#khum#prophet#muhammad#karbala#saqeefa#zahra#eid#jashn#maula#hadith#rawi#ahlesunnat#takfiri#wahabiyat#yahusain#aashura#azadari#mahfil#majlis#
#اسلام#قرآن#امامت#غدیر#خم#حدیث#راوی#عقاید#محمد#عاشورا#کربلا#سقیفہ#خلافت#ملوکیت#عمر#ابو بکر#عثمان#علی#صحابی#صحابیات#تاجپوشی#
No comments:
Post a Comment